راولپنڈی: خیبر پختونخوا کے علاقے چترال میں سکیورٹی فورسز نے جھڑپ کے دوران 7 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چترال کے ارسون میں سکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں میں جھڑپ ہوئی اور فائرنگ کے شدید تبادلے میں 7 دہشتگرد مارے گئے جبکہ 6 شدید زخمی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں ممکنہ دہشتگردوں کی تلاش اور خاتمے کیلیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ مقامی لوگوں نے سکیورٹی فورسز کے آپریشن کی حمایت کی اور دہشتگردی کے خلاف تعاون کا عزم کیا۔
چند روز قبل چترال میں پاک افغان سرحد پر دہشتگردوں نے جدید ہتھیاروں کے ساتھ دو فوجی چوکیوں پر حملہ کیا تھا جس میں سکیورٹی فورسز کے چار جوان شہید ہوئے تھے۔
سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائیوں سے دہشتگردوں کو بھاری نقصان پہنچا تھا۔ فوج کی جانب سے جھڑپ کے دوران 12 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
چترال میں دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاعات کے سبب ملکی و غیر ملکی سیاحوں کیلیے گزشتہ روز ٹوورازم پولیس اور ڈی پی او لوئر چترال نے اہم پیغام جاری کیا تھا۔
انسپکٹر انچارج ٹوورازم پولیس کا کہنا تھا کہ چترال کے تمام سیاحتی مقامات اور مارکیٹیں کھلی ہیں جہاں سیاح آ رہے ہیں، سیاح بے خوف ہو کر یہاں آئیں اور یہاں کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، مقامی اور ٹورسٹ پولیس سیاحوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔
ڈی پی او لوئر چترال نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ پاک فوج اور فرنٹیئر کور نے بہادری سے دہشتگردوں کی کارروائی کو ناکام بنایا، دہشتگردوں کے بزدلانہ حملہ کے بعد ہر قسم کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کیلیے پوسٹیں قائم کر دیں۔
ڈی پی او کے مطابق چترال ایک پُرامن علاقہ ہے یہاں تمام اسکول، کالجز اور بازار کھلے ہوئے ہیں، یہاں کے لوگ غیور ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام سے گزارش ہے کہ مشکوک فرد یا چیز نظر آئے تو فوری متعلقہ تھانہ کو اطلاع دیں، چترال پولیس بہت بہادر ہے اور دہشتگردوں کی کسی بھی کارروائی کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں، دہشتگردوں کو ختم کرنے کیلیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔