
برطانوی بچی سارہ شریف کے پاکستان میں روپوش والد عرفان شریف اور ان کی اہلیہ بینش بتول اور عرفان شریف کے ایک بھائی فیصل ملک بدھ کے روز برطانیہ واپس روانہ ہوگئے ہیں۔
عرفان شریف کے والد محمد شریف کے وکیل راجہ حق نواز نے بتایا کہ یہ تینوں افراد خود برطانیہ روانہ ہوگئے ہیں۔
ضلع جہلم پولیس کے ترجمان مدثر خان نے ان تینوں افراد کی برطانیہ روانگی کی تصدیق کی ہے۔
راجہ حق نواز نے اردو نیوز کو بتایا کہ عرفان شریف، ان کی اہلیہ بینش بتول اور بھائی فیصل ملک بدھ کے روز رضاکارانہ طور پر دبئی کے رستے برطانیہ کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔
انہوں نے جہلم سے ٹیلی فون پر بتایا کہ تینوں افرادسیالکوٹ سے ایمریٹس ائر لائن پر روانہ ہو ئے ہیں اور پولیس ان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔
جہلم پولیس کے ترجمان مدثر خان نے عرفان شریف اور ان کے ساتھیوں کی روانگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں ہیں۔
گزشتہ ماہ سارہ شریف برطانیہ میں پراسرار موت کا شکار ہوئی تھی۔
17 اگست ایک بچی کی لاش ووکنگ سرے کے ایک گاؤں میں ایک گھر سے برآمد ہوئی۔ بعد میں لاش کی شناخت کو 10 سالہ سارہ شریف کے نام سے ہوئی۔ لاش کی برآمدگی کے بعد برطانوی پولیس نے قتل کی تحقیقات شروع کی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سارہ کے جسم پر کئی ایک اور شدید زخموں کے نشانات تھے۔
سارہ شریف کی لاش اس وقت ملی جب ان کے والد نے پاکستان سے 999 پر کال کی۔ سارہ شریف کی لاش ملنے سے قبل ہی ان کے والد عرفان شریف، ان کی سوتیلی والدہ بینش بتول اور ان کے بھائی فیصل شہزاد ملک طرطانیہ چھوڑ چکے تھے۔
عرفان شریف کے پانچ بچوں کو پیر کے روز جہلم پولیس نے ان کے والد محمد شریف کے گھر سے تحویل میں لیا تھا جس کے بعد مقامی عدالت نے انہیں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کر دیا۔ وہ اس وقت چائلد پروٹیکشن بیورو کے لاہور مرکز میں موجود ہیں۔
منگل کو جہلم کی مقامی عدالت نے 10 سالہ سارہ شریف کے پانچ بہن بھائیوں کو جہلم کی مقامی عدالت نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کر دیا تھا۔
جہلم میں بچوں کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے سامنے پیش کیا گیا جس کے دوران برطانوی ہائی کمیشن کا وفد بھی جہلم میں موجود تھا۔
سماعت کے بعد سینئیر سول جج نے عرفان شریف کے بچوں کو چائیلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
ایک دن پہلے پیر کو سارہ شریف کے والد ملزم عرفان شریف کے آبائی گھر پر چھاپے کے بعد پولیس نے پانچ بچوں کو تحویل میں لیا تھا۔
برطانوی پولیس سارہ شریف کے والد عرفان شریف، سوتیلی والدہ اور چچا سے سارہ شریف کی موت کے بارے میں تفتیش کرنا چاہتی ہے۔