
ایرانی پارلیمنٹ کا ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے پرغور
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے باور کرایا ہے کہ تہران جوہری ہتھیاروں کے لیے کوشاں نہیں ہے
ایران.. ایجنسیاں
ایران میں سرکاری میڈیا نے آج پیر کے روز پارلیمنٹ میں صدارتی کمیٹی کے رکن روح اللہ متفکر آزاد کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ ایک ایسے مجوزہ قانون پر غور کر رہا ہے جس کے تحت ایران، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ اپنے تعاون کو معطل کر سکتا ہے۔
ایرانی میڈیا نے پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف کا یہ بیان بھی نقل کیا ہے کہ "ہم پارلیمان میں ایک ایسے قانون کی منظوری کے لیے کوشاں ہیں جس کے ذریعے ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے درمیان تعاون اس وقت تک معطل رہے جب تک ہمیں اس عالمی ادارے کی جانب سے پیشہ ورانہ رویے کی عملی ضمانت نہ مل جائے۔”
قالیباف نے مزید کہا کہ تہران کا مقصد جوہری ہتھیار بنانا نہیں ہے۔ ان کے بقول "دنیا نے واضح طور پر دیکھا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے اپنی کسی ذمہ داری کو پورا نہیں کیا، بلکہ یہ ادارہ ایک سیاسی آلہ بن چکا ہے۔”
اتوار کے روز ایرانی پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی کمیٹی کے سربراہ عباس گلرو نے "ایکس” پر لکھا کہ تہران کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے دست برداری کا قانونی حق حاصل ہے، جیسا کہ اس معاہدے کی دسویں شق میں درج ہے۔ یہ بیان تین ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد سامنے آیا۔
مذکورہ شق کے مطابق معاہدے کا کوئی بھی رکن، اگر غیر معمولی حالات اس کے ملک کے اعلیٰ مفادات کو خطرے میں ڈال دیں، تو اسے معاہدے سے نکلنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔
دوسری طرف، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائیل گروسی نے اتوار کو "ایکس” پر ایک پیغام میں کہا کہ وہ پیر کے روز ایجنسی کے گورننگ بورڈ کا ہنگامی اجلاس بلانا چاہتے ہیں، جس کی وجہ ایران کی صورت حال ہے۔ اس کے جواب میں ایرانی جوہری توانائی کی تنظیم نے گروسی کو بین الاقوامی فورمز میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایرانی طلبہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ایرانی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ محمد سلامی نے گروسی کے نام ایک خط میں کہا کہ تہران امریکی حملوں کے حوالے سے تحقیقات چاہتا ہے جو اس کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے۔ سلامی نے گروسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی اقدامات کی مذمت کریں اور اس کے خلاف مناسب کارروائی کریں۔ سلامی نے گروسی پر "کوتاہی اور ملی بھگت” کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ ایران اس معاملے پر مناسب قانونی کارروائی کرے گا۔
قبل ازیں، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا تھا کہ امریکہ نے ایران کی پُر امن جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے اقوامِ متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قوانین اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران، اقوامِ متحدہ کے منشور کی بنیاد پر، اپنی خود مختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے۔