مشرق وسطیٰ

لاہورواسا کی ٹھیکہ پر 27 سال سے قائم ورکشاپ واسا افسران کی کمائی کا ذریعہ بن گئی

پرائیوٹ ورکشاپ کامطلب تمام کام پرائیوٹ طریقہ کار سےکئے جانے تھے مگر یہاں گنگا الٹی بہنا شروع ہو گئی

لاہورپاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): واسا کے اعلیٰ افسران نے پیسے کمانے کے نت نئے طریقے دریافت کرلئے، ٹھیکہ پر 27 سال سے قائم ورکشاپ واسا افسران کی کمائی کا ذریعہ بن گئی۔معاہدہ کے مطابق ورکشاپ کی جگہ خود ٹھیکہ دار کی ہونی چاہئے تھی، ٹرانسپوٹیشن اور دیگر تمام ضروریات کا سامان کمپنی کو اپنا استعمال کرنا تھا ،ریاست ٹھیکہ دار نے افسران کو خوش کر کے صرف لیبر لگا کر تمام سہولیات واسا سے حاصل کر لیں ۔
بتایا گیا ہے کہ واسا لاہور نے 27 سال قبل واسا ٹیوب ویلز پر لگائے جانے والے ٹرنسفارمرز کی مرمت کا ٹھیکہ دیا جو ریاست نامی شخص کی کمپنی نے حاصل کیا ٹھیکہ واسا مینٹینینس اینڈ انجنئیرنگ ڈیپارٹمنٹ نے دیا ،معاہدہ کی روح سے ٹرانسفارمرز کی مرمت کے لئے کمپنی کو اپنی ورکشاپ استعمال کرنا ہو گی ٹرانسفارمرز کو لیجانے اور واپس لگانے کے لئے ٹھیکہ دار اپنی ٹرانسپورٹ استعمال کرے گا ، پرائیوٹ ورکشاپ کامطلب تمام کام پرائیوٹ طریقہ کار سےکئے جانے تھے مگر یہاں گنگا الٹی بہنا شروع ہو گئی اور ریاست نے افسران سے بات کر کے دوماہ کے لئے واسا حکام سے انہی کی جگہ گلبرگ تھانہ غالب مارکیٹ کے قریب گندہ نالہ ڈسپوزل کی جگہ حاصل کر لی اور کئی سال گزرنے کے باوجود وہ دوماہ مکمل نہیں ہو سکے
واسا ذرائع کے مطابق اس جگہ کا کوئی کرایہ طے نہیں کیا گیا جبکہ بجلی ڈائریکٹ چوری کی جارہی ہے اور اس کے ساتھ ٹرانسفارمرز کی منتقلی کے لئے واسا کی ٹرانسپوٹیشن استعمال کی جارہی ہے یوں مین کمرشل جگہ جس کا کراہ کم از کم 2 لاکھ ماہانہ ہونا چاہئے تھا اسوقت مفت استعمال ہو رہی ہے .

جس جگہ پر لاکھوں روپے ماہانہ بجلی کا بل موصول ہونا چاہئے وہاں فری بجلی جو کہ واسا حکام کی ملی بھگت سے ڈائریکٹ تاریں لگا کر استعمال کی جارہی ہے ، اس سے ٹیکس کی بجت بھی ہر رہی ہے اعلیٰ حکام سے جب اس حوالے سے بات کی گئی تو انہوں نے سرے سے لا علمی کا اظثہار کر دیا جبکہ اس معاملہ میں ذرائع نے انکشاف کیا کہ مینٹینینس انجنئیرنگ ،ایکسین ہیڈ کوارٹر ،ایس ڈی او ہیڈ کوارٹر ، اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ سب ملوچ ہیں اتنے عرصہ سے اس کرپشن کا چھپایا جا رہا ہے اور اس پر پہرہ بھی دیا جا رہا ہے
ایک اندازے کے مطابق 5 کروڑ سے زائد کرایہ ،6 کروڑ سے زائد کی بجلی ، 2 کروڑ کے ٹیکسز اور 50 لاکھ روپے ،الیت کی ٹرانسپوٹیشن استعمال کی جاچکی ہے یوں اب تک واسا اور سرکار کو 13 کروڑ 50 لاکھ سے زائد کا چونا ریاست نامی ٹھیکہ دار اور افسران مل کر لگا چکے ہیں
واسا حکام سے اس حوالے سے ٹھیکہ کے کاغذات مانگے گئے مگران کی جانب سے گزشتہ ایک سال سے اب تک کوئی کاغذات مہیا ہی نہیں کئے جا رہے

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button