انٹرٹینمینٹ

ہالی وڈ لکھاریوں کی مصنوعی ذہانت کے خلاف جنگ میں انسانوں کی جیت

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تقریباً پانچ ماہ سے جاری لکھاریوں کی ہڑتال کے بعد سٹوڈیوز، کمپنیوں اور مصنفین کے درمیان ایک عارضی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت مصنوعی ذہانت کے سکرپٹ لکھنے میں عمل دخل کے حوالے سے اقدامات کا فیصلہ ووٹ کے ذریعے ہو گا۔

امریکہ کی فلم انڈسٹری ہالی وڈ میں فلموں کے سکرپٹس کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے خلاف سکرین رائٹرز کی ہڑتال جزوی طور پر کامیاب ہو گئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ انسان وقتی طور پر مشین سے جیت گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تقریباً پانچ ماہ سے جاری لکھاریوں کی ہڑتال کے بعد سٹوڈیوز، کمپنیوں اور مصنفین کے درمیان ایک عارضی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت مصنوعی ذہانت کے سکرپٹ لکھنے میں عمل دخل کے حوالے سے اقدامات کا فیصلہ ووٹ کے ذریعے ہو گا۔
مصنفین کی ہڑتال کے دوران سب سے زیادہ گونج سکرپٹس کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت کے استعمال کے خلاف سننے میں آئی حالانکہ یہ رائٹرز آف گلڈ (ڈبلیو اے جی) نامی تنظیم کے لیے پہلے کوئی بڑا مسئلہ نہیں تھا تاہم حالیہ کچھ عرصے میں سب سے زیادہ زور اسی پر دیکھنے میں آیا۔
یہ ہڑتال نیٹ فلیکس جیسے سٹریمنگ پلیٹ فارمز سے جڑے معاشی مسائل، مصنفین کے لیے کام کے کم ہوتے مواقع اور دیگر معاملات کے حوالے سے تھی تاہم مصنوعی ذہانت کے استمعال نے مصنفین کی نہ صرف تشویش بڑھائی بلکہ ایک لحاظ سے انسانی صلاحیت اور مشینی استطاعت کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کیا تھا۔
اسی طرح یہ قدم دیگر صنعتوں میں کام کرنے والوں کے لیے منفی اثرات رکھتا ہے جہاں آٹومیشن پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔
آنے والے دنوں میں ڈبلیو اے جی کے ارکان اس بارے میں ووٹ ڈالیں گے کہ آیا کسی ایسے معاہدے کی توثیق کی جائے جس کے تحت سٹوڈیوز اور کمپنیز کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ مصنفین کو آگاہ کریں کہ انہیں دیے جانے والے کام میں جزوی یا مکمل طور پر مصنوعی ذہانت سے کام لیا گیا ہے یا نہیں۔
مجوزہ معاہدے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے حاصل کیے گئے مواد کو معتبر تصنیف قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اے آئی ’ادبی مواد‘ کو لکھ یا لکھے گئے مواد میں تبدیلی نہیں کر سکتی اور نہ اس کو سورس میٹریل سمجھا جا سکتا ہے۔
معاہدے کے مطابق کہ ’مصنوعی ذہانت سے حاصل کیے گئے مواد کو کسی لکھاری کے کریڈٹ یا حقوق میں کمی کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔‘
معاہدے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر کمپنی رضامند ہو تو لکھاری مصنوعی ذہانت کا استعمال کر سکیں گے تاہم کمپنی کسی مصنف کو اے آئی سافٹ ویئر استعمال کرنے کا نہیں کہہ سکتی۔
مصنفین کی ہڑتال اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی کی لانچ کے پانچ ماہ بعد یعنی دو مئی کو شروع ہوئی تھی۔
چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے مضامین اور کہانیاں لکھی جا سکتی ہیں۔
سٹوڈیوز حکام اور مصنفین کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں کمپنیوں کا کہنا تھا کہ اے آئی کے حوالے سے کسی فیصلے پر پہنچنا ابھی قبل از وقت ہے اور 2026 تک انتظار کرنے کا کہا گیا تھا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button