اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

’شہباز شریف کی گاڑی روکنے کے واقعے میں دو گروہ شامل تھے۔‘ترجمان اعظمیٰ بخاری

’ایک گروہ سابق وزیراعظم کی گاڑی روکنے کی کوشش کر رہا تھا جبکہ دوسرا گروہ گاڑی روکنے سے منع کر رہا تھا اور دونوں ایک دوسرے کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے۔‘

بدھ کی شب لاہور میں عوامی رابطہ مہم کے دوران حلقہ این اے 132 میں احتجاجی مظاہرین نے سابق وزیراعظم شہباز شریف کی گاڑی روک کر احتجاج کیا۔
اس دوران مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرہ بازی بھی کرتے رہے۔ یہ واقعہ پرانا کاہنہ مین فیروزپور روڈ پر پیش آیا۔
سوشل میڈیا پر احتجاج کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے مختلف دعوے کیے گئے۔ ویڈیو میں مظاہرین کی جانب سے نامناسب الفاظ بھی سنے جاسکتے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان اعظمیٰ بخاری نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’شہباز شریف کی گاڑی روکنے کے واقعے میں دو گروہ شامل تھے۔‘
’ایک گروہ سابق وزیراعظم کی گاڑی روکنے کی کوشش کر رہا تھا جبکہ دوسرا گروہ گاڑی روکنے سے منع کر رہا تھا اور دونوں ایک دوسرے کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’نازیبا الفاظ کا استمعال بھی مظاہرین نے آپس میں کیا ہے۔ مقامی افراد نے ہاتھ میں بینرز اُٹھا رکھے تھے اور وہ ترقیاتی کاموں کے سلسلے میں احتجاج کر رہے تھے۔‘
مسلم لیگ ن کی رہنما اعظمیٰ بخاری کے مطابق ’گالم گلوچ کا شہباز شریف کی آمد سے کوئی تعلق نہیں تھا۔‘

’سابق وزیراعظم نے تو اُسی وقت گاڑی کا دروازہ کھول کر اُنہیں اپنے پاس بلایا اور کہا کہ آپ اپنا مطالبہ لے کر میرے گھر چائے پر آجائیں میں وہاں آپ کی بات سنوں گا۔‘
مقامی افراد سے بات کرنے پر معلوم ہوا کہ فیروزپور روڈ پرانا کاہنہ میں اہلِ علاقہ نے احتجاجی کیمپ پہلے سے لگا رکھا تھا۔
کیمپ میں موجود افراد مطالبہ کر رہے تھے کہ روہی نالے کو پکا کیا جائے کیونکہ اس سے فیکٹریوں کا کیمیکل زیرِ زمین پانی کو زہرآلود کر رہا ہے۔
اعظمیٰ بخاری نے اس حوالے سے بتایا کہ ’احتجاج کرنے والے افراد جمعرات کو شہباز شریف سے ملاقات کے لیے آئے تھے اور انہوں نے اپنے مطالبات بھی پیش کیے۔‘
’جب اگلی حکومت آئے گی تو ان کا یہ دیرینہ مسئلہ ضرور حل کیا جائے گا، شہباز شریف کے اس دورے کے لیے پہلے سے کوئی احتجاجی منصوبہ نہیں بنایا گیا تھا۔‘
مسلم لیگ ن کی رہنما کا کہنا تھا کہ ’شہباز شریف صرف اپنے حلقے کا دورہ کر رہے تھے۔ انہوں نے وہاں بڑے بڑے اجتماعات سے خطاب بھی کیا اور مقامی افراد کے مسائل بھی سنے۔‘
’حلقے کے رہائشی شہباز شریف کو خادم اعلٰی کی نظر سے دیکھتے ہیں اور انہیں پسند کرتے ہیں۔‘ اعظمیٰ بخاری نے بدھ کو پیش آنے والے واقعے میں سیاسی مخالفین کے کردار کو رد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کوئی احتجاج کا واقعہ نہیں تھا بلکہ مقامی افراد اپنا مطالبہ لے کر نکلے تھے جبکہ اِس حلقے میں مسلم لیگ ن کے مخالفین کا وجود ہی نہیں۔‘
’اس لیے اس احتجاج میں سیاسی مخالفین کا کوئی کردار نہیں تھا۔‘ اعظمیٰ بخاری نے اس بات کی بھی تردید کی کہ شہباز شریف کی گاڑی کے شیشے توڑے گئے یا ان پر پتھراؤ کیا گیا۔‘
واضح رہے کہ شہباز شریف 2018 میں لاہور کے اسی حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
بدھ کے روز جب وہ یہاں آئے تو اُن کی آمد سے قبل ہی مقامی افراد نے اپنے مطالبات کے حق میں اپنا احتجاجی کیمپ لگا رکھا تھا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button