کاروبار

لیسکو کے پانچوں اضلاع میں بجلی چوروں کیخلاف آپریشن مزید 439کنکشنز پکڑے گئے

لیسکو ترجمان کے مطابق 439 بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آرز کی درخواستیں متعلقہ تھانوں میں دائر کر دی گئی ہیں جن میں سے177 ایف آئی آرز رجسٹرڈ ہو چکی ہیں جبکہ 47 ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): لیسکو کے پانچوں اضلاع لاہور، شیخوپورہ، قصور، ننکانہ اور اوکاڑہ میں بجلی چوروں کیخلاف جاری آپریشن کے 33 ویں روز بجلی چوری میں ملوث مزید 439 کنکشنز پکڑلیے گئے۔
لیسکو ترجمان کے مطابق 439 بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آرز کی درخواستیں متعلقہ تھانوں میں دائر کر دی گئی ہیں جن میں سے177 ایف آئی آرز رجسٹرڈ ہو چکی ہیں جبکہ 47 ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، پکڑے جانے والے کنکشنز میں کمرشل13، زرعی 1 اور426 ڈومیسٹک تھے۔ تمام کنکشنز منقطع کرکے ان کو832082(آٹھ لاکھ بتیس ہزار بیاسی) یونٹس ڈٹیکشن بل کی مد میں چارج کئے گئے ہیں جن کی مالیت 3 کڑور 68 لاکھ 47 ہزار 849 روپے ہے۔
بجلی چوروں کیخلاف کئے جانے والے آپریشن میں بڑے کمرشل صارفین بھی بجلی چوری میں ملوث پائے گئے۔ ان تمام کے کنکشنز بھی منقطع کئے گئے اور ان کو ڈٹیکشن یونٹس چارج کئے گئے۔ مغلپورہ کے علاقے میں کنکشن کو8890 یونٹس (492562) روپے، اوکاڑہ میں 7666 یونٹس(460000)روپے، گنڈا سنگھ والا میں5431 یونٹس 300113 روپے اور مصطفی ٹائون لاہور میں کنکشن کو5325 یونٹس، (300000روپے) کی رقم چارج کی گئی۔
ترجمان کے مطابق لیسکو ریجن میں تینتیس روز کے آپریشن کے دوران کل 15584 کنکشن چیک کئے گئے، 15445 کنکشن کیخلاف ایف آئی آر کی درخواستیں جمع کروائی گئیں جن میں سے14213 درخواستیں رجسٹرڈ ہو چکی ہیں۔ کل4935 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔بجلی چوروں کو اب تک32814095 (تین کروڑ اٹھائیس لاکھ چودہ ہزار پچانوے) یونٹس چارج کئے گئے ہیں جن کی قیمت 1460319144 (ایک ارب چھیالیس کروڑ تین لاکھ انیس ہزارایک سو چوالیس روپے) ہے۔
واضح رہے بجلی چوروں کیخلاف آپریشنز وفاقی پاور ڈویژن کی جانب سے دی گئی ہدایات کے مطابق کئے جا رہے ہیں اور لیسکو چیف انجینئر شاہد حیدر بذاتِ خود ان آپریشنز کی نگرانی کر رہے ہیں۔ لیسکو چیف کا کہنا تھا کہ بجلی چوری کے مکمل خاتمے تک بلا تفریق گرینڈ آپریشن جاری رہے گا۔ آپریشن کے دوران بجلی چوروں کے ساتھ ساتھ ان کی سرپرستی کرنیوالے لیسکو افسران و ملازمین کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button