پاکستاناہم خبریں

وزیر اعظم شہباز شریف دوحہ میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے

"یہ حملہ صرف قطر پر نہیں بلکہ خطے کے امن، اسلامی ممالک کی خودمختاری اور عالم اسلام کے اتحاد پر حملہ ہے۔"

اسلام آباد / دوحہ (خصوصی نمائندہ) – وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف 15 ستمبر 2025 کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے عرب و اسلامی سربراہی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ یہ اجلاس اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کے سربراہان کی سطح پر بلایا گیا ہے، جس کا مقصد مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، خاص طور پر اسرائیل کے حالیہ حملوں، فلسطینی علاقوں میں بربریت، اور قطر پر اسرائیلی جارحیت جیسے معاملات پر مسلم دنیا کے اجتماعی ردعمل اور پالیسی کو متعین کرنا ہے۔

پاکستان اس اہم اجلاس کا مشترکہ سپانسر ہے، اور اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف ایک کلیدی خطاب کے ذریعے نہ صرف پاکستان کا مؤقف واضح کریں گے بلکہ مسلم دنیا سے اتحاد، یکجہتی اور مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کی اپیل بھی کریں گے۔


اسرائیل کی حالیہ جارحیت اور دوحہ پر میزائل حملہ: مسلم دنیا میں شدید غم و غصہ

اس سربراہی اجلاس کی ہنگامی نوعیت کی بڑی وجہ وہ حیران کن میزائل حملہ ہے جو اسرائیل نے دوحہ پر کیا، جس میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ کے بیٹے سمیت 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب حماس کی قیادت غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکی ثالثی کی تجویز پر غور کر رہی تھی۔

پاکستان سمیت کئی اسلامی ممالک نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ:

"یہ حملہ صرف قطر پر نہیں بلکہ خطے کے امن، اسلامی ممالک کی خودمختاری اور عالم اسلام کے اتحاد پر حملہ ہے۔”


سربراہی اجلاس کے اہم نکات: فلسطین، آبادکاریاں اور جبری انخلاء

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق، یہ اجلاس نہ صرف قطر پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہے بلکہ اس میں فلسطین کے دیگر اہم امور بھی زیر بحث آئیں گے، جن میں شامل ہیں:

  • غزہ پر اسرائیل کے قبضے کی کوششیں

  • مغربی کنارے میں یہودی آبادکاریوں کی غیر قانونی توسیع

  • فلسطینیوں کی جبری بے دخلی

  • انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں

  • اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی

اجلاس کا مقصد ان تمام چیلنجز کے حوالے سے ایک متفقہ مسلم مؤقف اختیار کرنا اور عالمی برادری پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ اسرائیل کی ان پالیسیوں کے خلاف فوری اور ٹھوس اقدامات کرے۔


14 ستمبر کو وزرائے خارجہ کا اجلاس: اسحاق ڈار کی قیادت میں شرکت

سربراہی اجلاس سے قبل 14 ستمبر کو وزرائے خارجہ کا ایک تیاری اجلاس منعقد ہو گا، جس میں پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کریں گے۔ اس اجلاس کا مقصد سربراہی کانفرنس کے لیے مشترکہ اعلامیہ کی تیاری، سفارتی نکات پر ہم آہنگی اور عالمی سطح پر مؤثر پیغام رسانی کو حتمی شکل دینا ہے۔

اسحاق ڈار پہلے ہی دوحہ پہنچ چکے ہیں، جہاں انہوں نے پاکستانی سفیر، او آئی سی کے نمائندوں اور قطری حکام کے ساتھ ابتدائی ملاقاتیں کی ہیں۔


پاکستان اور قطر کے تعلقات: یکجہتی کی مثال

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان، قطر کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کو غیر معمولی اہمیت دیتا ہے۔ ترجمان کے مطابق:

"پاکستان قطر کی سلامتی، خودمختاری اور استحکام کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔”

11 ستمبر 2025 کو وزیر اعظم شہباز شریف نے قطر کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے قطری قیادت سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس دورے کے دوران وزیر اعظم نے مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے پاکستان کی سنجیدہ کوششوں اور عزم پر بھی زور دیا۔


وزیر اعظم کی متوقع تقریر: اتحاد، انصاف اور عملی اقدامات کی اپیل

وزیر اعظم شہباز شریف کی متوقع تقریر میں درج ذیل نکات شامل ہو سکتے ہیں:

  • فلسطینی عوام پر مظالم کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمات کی حمایت

  • اسرائیل پر اقتصادی، سفارتی اور سیاسی دباؤ بڑھانے کے لیے مسلم دنیا کی مشترکہ حکمت عملی

  • او آئی سی کے تحت امدادی فنڈز اور ہنگامی مدد کی فراہمی

  • اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل ریاستی حیثیت کے لیے لابنگ

  • مسلم دنیا میں میڈیا اور سفارتی سطح پر اسرائیل کے بیانیے کا توڑ

پاکستان کا مؤقف ہمیشہ سے دو ریاستی حل، فلسطینی ریاست کے قیام، اور القدس الشریف کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر قائم رہا ہے۔


عالمی ردعمل کا انتظار، مسلم دنیا کا امتحان

عالمی حالات کے تناظر میں یہ سربراہی اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل خبردار کر رہی ہیں کہ غزہ میں انسانی بحران بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ اسرائیلی حملوں میں اب تک 65,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہے۔

ایسے میں اسلامی ممالک کی طرف سے ایک متحد، باعمل اور مؤثر موقف اختیار کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔


نتیجہ: پاکستان کا قائدانہ کردار

وزیر اعظم شہباز شریف کی شرکت اس بات کی واضح علامت ہے کہ پاکستان امت مسلمہ کے اجتماعی مفادات کے تحفظ کے لیے نہ صرف سنجیدہ ہے بلکہ قیادت کرنے کو بھی تیار ہے۔ اس موقع پر پاکستان کی سفارت کاری، اسلامی دنیا میں اس کے اثر و رسوخ، اور انسانی حقوق کے دفاع کے لیے اس کا کردار واضح طور پر سامنے آ رہا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا عرب و اسلامی دنیا اس ہنگامی کانفرنس کو صرف الفاظ کی حد تک محدود رکھتی ہے یا اس سے کوئی عملی پیش رفت بھی سامنے آئے گی؟

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button