افغانستان: مسجد میں خودکش دھماکے سے کم سے کم 7 افراد ہلاک، 15 زخمی
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جب سے طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے۔ تاہم داعش سمیت متعدد مسلح گروپس ایک خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
طالبان حکومت نے کہا ہے کہ شمالی افغانستان میں جمعہ کو ایک مسجد میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جب سے طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے۔ تاہم داعش سمیت متعدد مسلح گروپس ایک خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی، یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب صوبہ بغلان کے صدر مقام پول خمری میں واقع امام زمان مسجد میں نماز جمعہ کے لیے نمازی جمع تھے۔
صوبائی اطلاعات اور میڈیا کے سربراہ مصطفیٰ اسد اللہ ہاشمی نے کہا کہ ’سکیورٹی اور تفتیشی اہلکار اس بات کی تحقیقات کے لیے جائے وقوعہ پر گئے کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا۔‘
انہوں نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ’تحقیقات ابھی جاری ہیں۔‘
بغلان کے ہسپتال کے ذرائع نے اے ایف پی کو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’اب تک 19 لاشیں اور 40 زخمی مریضوں کو ہسپتال میں لایا جا چکا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہلاک اور زخمیوں میں سے کچھ کو دوسرے نجی ہسپتالوں میں بھی لے جایا گیا۔‘
مقامی رہائشی عبدالحمید نے بتایا کہ اس نے بم پھٹتے ہی ایک ’خوفناک آواز‘ سنی۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے کے بعد بڑی تعداد میں ہلاک ہونے والوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ایک اور مقامی نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز لوگوں کو علاقے سے دور لے جا رہے ہیں۔