پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات کے تاثر کو مسترد کرتے ہیں۔
اتوار کو اسلام آباد میں نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے افغانستان کے تعلقات بہت اچھے ہیں اور یہ صدیوں پرانے ہیں۔
افغانستان کی جانب سے زلزلہ متاثرین کے لیے امداد نہ لینے کے سوال پر نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلے افغانستان نے مدد کے لیے رابطہ کیا تھا اور پاکستان نے امدادی سامان بھیجنے کا انتظام بھی کر لیا تھا تاہم بعد میں کہا گیا کہا کہ داخلی طور پر ضرورت پوری ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کو کوئی اور رنگ دینا مناسب نہیں ہو گا۔
’دونوں ممالک کے تعلقات کی نوعیت اتنی مضبوط ہیں کہ اس کی انتہا نہیں اور یہ آج کل کے زمانے کی بات نہیں یہ صدیوں پرانے تعلقات ہیں۔ جب بھی افغانستان کے عوام کوئی افتاد پڑی تو ایک ملک تھا جس کی طرف طرف افغانستان نے دیکھا وہ پاکستان تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ تجارتی اور معاشی تعاون موجود ہے۔
’تبت میں میری ان کے وزیر خارجہ متقی صاحب سے ملاقات ہوئی تھی اور ملاقات اچھی رہی اور ان سے ملاقات کے دوران یہ تاثر نہیں ملا جس کا ذکر آپ نے کیا۔‘
پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی شہریوں کو رضاکارانہ طور پر یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت دی تھی جس پر طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ پاکستان اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
رواں برس پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد پاکستان نے غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے افغان وزیر دفاع ملا یعقوب نے کہا تھا کہ پاکستان کے اس فیصلے سے تناؤ بڑھے گا۔
’امداد پہنچانے کے لیے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں سے رابطے میں ہیں‘
پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے غزہ کے محاصرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غریب فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین اور فلسطین پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے۔
’یہ سات دہائیوں کے فلسطینی زمین پر اسرائیل کے غیرقانونی قبضے کا نتیجہ ہے۔ اس معاملے پر پاکستان کا موقف واضح ہے غیرقانونی قبضہ والے علاقوں کو خالی کیا جائے۔‘
جلیل عباس جیلانی کے مطابق پاکستان 1967 سے قبل کی سرحدوں اور القدس شریف کے بطور دارالحکومت آزاد فلسطین کی ریاست چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں لوگوں کے پاس بجلی، خوراک اور صحت کی سہولیات میسر نہیں جس نے انسانی بحران پیدا کر دیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امداد پہنچانے کے لیے ہم اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں سے رابطے میں ہیں تاہم بدقسمی سے غزہ کا محاصرہ ہوا ہے۔
نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ جدہ میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور انسانی امداد کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔
’ہم غزہ کو فوری امداد دینے کے لیے تیار ہیں اور اس سلسلے میں ہم مصر کے حکام سے رابطے میں ہیں۔ درحقیقت آج صبح ہمیں کہا گیا کہ اسرائیل فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی اجازت نہیں دے رہا۔‘
او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس اور سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات
نگراں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین کے اس مخصوص مسئلے کے ساتھ ساتھ دیگر بین الاقوامی مسائل پر سعودی حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔
’سعودی وزیر خارجہ کے ساتھ نیویارک میں میری ملاقات بہت اچھی رہی۔ سعودی عرب دورے کے دوران بھی سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات ملاقات متوقع ہے۔‘
نگراں وزیراعظم کا دورہ چین
وزیراعظم کے چین کے دورے کے بارے میں جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ سی پیک معاملے پر سکیورٹی سے متعلق بیرونی وجوہات کی بنا پر مسائل موجود ہیں تاہم پاکستان اور چین اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم 17 اور 18 اکتوبر کو چین کا دورہ کریں گے اور اس موقعے پر ڈی آر ایف فورم کے اجلاس میں وزیراعظم عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
’وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک سست روی کا شکار نہیں اور تیز رفتاری سے اس پر کام ہو گا اور یہ دونوں ملکوں کی خواہش ہے۔‘