پاکستاناہم خبریں

پشاور: فرنٹیئر کور کے جوانوں کے حوصلے غیر متزلزل

سرحد پر کھڑے کارکنان نے افغان طالبان اور خوارج کی جارحیت کی ہر قیمت پر مزاحمت کا عزم ظاہر کر دیا

رپورٹ وائس آف جرمنی اردو نیوز: پاک افغان سرحد پر فرنٹیئر کور (ایف سی) کے جوانوں نے افغان طالبان اور فتنۂ الخوارج کی حالیہ جارحیت کے خلاف غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے وطن کی حفاظت کے لیے ہر وقت تیار ہیں اور کسی بھی حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔ فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے اپنے جذبات واضح الفاظ میں بیان کیے اور کہا کہ وہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی مٹی سے جنم لینے والے بیٹے ہیں، جن کے دلوں میں وطن کے لیے لازوال محبت اور قربانی کا جذبہ موجود ہے۔

سرحدی چوکیوں پر تیار کھڑے جوان

سرحدی پوسٹس پر موجود ایف سی اہلکاروں نے نمائندوں کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ وہ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور دشمن کے کسی بھی شرپسند اقدام کو ناکام بنائیں گے۔ جوانوں کا کہنا تھا: “ہم پاک افغان سرحد پر کھڑے ہیں اور اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ اگر افغان طالبان نے دوبارہ یہ حرکت کی تو جواب اس سے بھی زیادہ سخت ہوگا۔” انہوں نے واضح کیا کہ سرحدی حفاظت کے معاملے میں کوئی رعایت برداشت نہیں کی جائے گی اور دشمن کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہاں کھڑے جوان اپنے عزم پر قائم ہیں۔

حوادثِ حالیہ: خوارج کی کوشش اور فورسز کا ردِعمل

فرنٹیئر کور کے ترجمان اور اہلکاروں نے بتایا کہ فتنۂ الخوارج نے سرحد کے نزدیک ناپاک حملے کی کوشش کی، جس کے جواب میں سرحدی فورسز نے ان کی پوسٹوں کو نشانہ بنا کر تباہ کیا۔ حکام کے مطابق اس کارروائی کا مقصد بدامنی پھیلانا اور شہری آبادیوں میں ڈر و دہشت کا ماحول پیدا کرنا تھا، مگر بروقت ردِعمل نے بڑی تباہی سے ملک اور عوام کو بچا لیا۔ اہلکاروں نے کہا کہ کسی طرح کی لاپرواہی یا کمزوری دشمن کی جرات کو فروغ دے گی، اس لیے چوکنا رہنا اولین ترجیح ہے۔

عوامی حمایت اور مقامی ردِعمل

حدِ سرحد کے نزدیک بسنے والے مقامی رہائشیوں نے بھی فرنٹیئر کور کے جوانوں کی تعریف کی اور کہا کہ سرحدی فورسز کی موجودگی سے انہیں تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔ ایک مقامی بزرگ نے کہا کہ “یہ جوان ہمارے اپنے ہیں، انہوں نے ہمہ وقت اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے؛ ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔” شہریوں نے حکومت اور سیکیورٹی اداروں سے اپیل کی کہ وہ مزید موثر حکمتِ عملی اپنائیں تاکہ سرحدی کشیدگی دیرپا طور پر ختم ہو۔

دفاعی حکمتِ عملی اور ملکی سلامتی کی ترجیحات

فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے واضح کیا کہ سرحدی دفاع صرف عسکری کارروائی تک محدود نہیں، بلکہ انٹیلی جنس نیٹ ورک، مقامی شراکت داری، اور قبائلی کمیونٹی کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے زور دیا کہ عوامی شمولیت، مربوط معلومات کا تبادلہ، اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون دشمن کے عزائم کو ناکام بنا سکتے ہیں۔ اہلکاروں نے مزید کہا کہ فرنٹیئر کور اور دیگر سیکیورٹی ادارے مشترکہ کوششوں سے حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے مسلسل تیار ہیں۔

جغرافیائی حساسیت اور علاقائی اثرات

پاک افغان سرحد کی حساس نوعیت اور سرحد پار سے آنے والی حرکتوں نے خطے میں تناؤ کو بڑھایا ہوا ہے۔ ایف سی جوانوں کے مطابق ایسے واقعات صرف مقامی سطح تک محدود نہیں رہتے بلکہ علاقائی استحکام پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ سرحدی حکام، وفاقی حکومت اور مقامی انتظامیہ مل کر جامع منصوبہ بندی کریں تاکہ مستقل بنیادوں پر امن بحال کیا جا سکے۔ سرحدی تحفظ کے ساتھ ساتھ ڈپلوماسی اور ہمسائیگی کی بنیادوں پر مسائل کے حل کی ضرورت پر بھی زور دیا جاتا ہے۔

پیغامِ اتحاد: وطن کے بیٹے تیار ہیں

فورسز نے ایک واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ “کوئی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا کیونکہ فوجی اور سرحدی حفاظتی ادارے موجود ہیں۔ ہم اپنے ملک اور مادر وطن کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، تمام جوان اور ہمارے ٹینک ہمہ وقت تیار ہیں۔ دشمن اس خام خیالی میں نہ رہے کہ وہ ہم سب سے بچ کر نکل جائے گا، اور اگر دشمن نے دوبارہ حملے کی کوشش کی تو وطن کے بیٹے منہ توڑ جواب دیں گے۔” اس بیان میں جوانوں کی ہمت اور دفاع کی پختہ عزم نمایاں ہے۔

آئندہ لائحہ عمل اور عوامی کردار

سیکیورٹی ماہرین اور مقامی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سرحدی کشیدگی کے حل کے لیے عسکری اور سیاسی دونوں سطحوں پر اقدامات ضروری ہیں۔ فوری حفاظتی اقدامات کے ساتھ ساتھ طویل مدتی حکمتِ عملی میں اقتصادی ترقی، قبائلی علاقوں میں معاشی مواقع، اور مقامی رہنماؤں کے ساتھ شراکتداری شامل ہونی چاہیے تاکہ انتہا پسندی کے بیج نہ اگ سکیں۔ ساتھ ہی عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی بھی مشکوک حرکت یا غیر معمولی سرگرمی کی اطلاع متعلقہ سیکیورٹی اداروں کو دیں تاکہ بروقت کاروائی ممکن بنائی جا سکے۔


فرنٹیئر کور کے جوانوں کی اس عزم آمیز کال کے بعد سرحدی علاقوں میں چوکسیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں اور مقامی آبادی میں بھی فورسز کے ساتھ ہمدردی اور تعاون کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔ سرحد پر کھڑے یہ جوان ملک کے دفاع کی پہلی لائن ہیں اور ان کے غیر متزلزل حوصلے سے واضح ہے کہ وہ اپنے وطن کی حفاظت ہر صورت یقینی بنائیں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button