مشرق وسطیٰ

سموگ پر قابو پانے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہونگی: کاشف انور

ڈی جی محکمہ تحفظ ماحولیات کا دورہ لاہور چیمبر، سموگ کے چیلنجز اور حل پر اظہار خیال

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): محکمہ تحفظ ماحولیات کے ڈائریکٹر جنرل ظہیر عباس ملک نے لاہور چیمبر میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صنعتوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کیا اور پنجاب میں سموگ کے بحران سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیاہے۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ ڈی جی نے کہا کہ سڑکوں کے کنارے دھول سموگ پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور پارکس اینڈہارٹیکلچر اتھارٹی نے انوارمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ساتھ مل کر سڑکوں پر پانی کا چھڑکاﺅ شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایئرکوالٹی انڈیکس کی سطح سوموار سے بڑھتی ہے، بدھ کو عروج پر ہوتی ہے جبکہ ہفتہ کے اختتام پر کم ہوتی ہے۔ ایک چھٹی متعارف کروانے کا مقصد سموگ کا عروج کم کرنا تھا۔ مزید برآں، ڈی جی نے فصلوں کو جلانے، ایندھن کے غیر معیاری استعمال، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور اسکربرز کی تنصیب سے نمٹنے کے لیے ایک جامع منصوبے کا اعلان کیا۔ انہوں نے معاشرے کے ہر فرد پر زور دیا کہ وہ ماحولیات کے حوالے سے باشعور رہیں۔صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر صنعتوں کو سپورٹ کرنے کے لیے پرعزم اور سموگ میں کمی کے لیے فعال کردار ادا کرنے کا خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سٹیل انڈسٹری میں سکربرز لگانے پر توجہ دینا اور غیر معیاری ایندھن جیسے ربڑ، ٹائر یا ٹھوس فضلہ وغیرہ کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ کاشف انور نے داروغہ والا ڈمپنگ سائٹ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا، جو آلودگی میں بھی معاون ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنا بہت ضروری ہے۔مزید برآں، صدر لاہور چیمبرنے کہا کہ فیکٹریوں کو فوری بند کرنے کے بجائے محکمہ ماحولیات شوکاز نوٹس دے اور معیارات سے ہم آہنگ ہونے کے لیے تربیت فراہم کرے۔ انہوں نے اسکربر کی مطلوبہ 3 ماہانہ رپورٹس کی مدت میں توسیع کرنے اور اسکربر مینوفیکچررز کو اس عمل میں شامل کرنے کی بھی سفارش کی تاکہ غیر معیاری اسکربر کی فروخت کو روکا جا سکے۔صدر لاہور چیمبرنے تجویز پیش کی کہ انڈسٹری کے پاس وہی اخراج چیک کرنے والے آلات ہونے چاہئیں جو محکمہ کے پاس ہیں، جس سے وہ اپنی اسکربر پرفارمنس کی نگرانی کر سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایل سی سی آئی کو پالیسی سازی کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، اور پالیسی فیصلوں میں ممبران کی آگاہی کو ترجیح دی جانی چاہیے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button