
لاہور ہائیکورٹ نے رہائی کے بعد نظر بند ہونے والے 114ملازمین کی رہائی کا حکم دے دیا
یاد رہے کہ ایک سو چودہ سرکاری ملازمین کے خلاف ایف آئی درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں ایف آئی آرز کو باطل قرار دیکر خارج کر کے گرفتار شدگان کو فورا رہا کرنے کا حکم دیا
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): لاہور ہائی کورٹ میں اساتذہ کے رہنماوں کی جانب سے دائر رٹ پٹیشنوں کا فیصلہ سناتے ہوئے۔ ایک سو چودہ سرکاری ملازمین جن میں اکثریت سکول استادہ کی ہے کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔یاد رہے کہ ایک سو چودہ سرکاری ملازمین کے خلاف ایف آئی درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں ایف آئی آرز کو باطل قرار دیکر خارج کر کے گرفتار شدگان کو فورا رہا کرنے کا حکم دیا لاہور شہر کی ضلعی انتظامیہ نے انہیں رہا کرنے کی بجائے ڈی سی لاہور کے آرڈرز کے تحت انہیں تین ایم پی او لگا کر نظر بند کے لاہور سنٹرل جیل بھجوا دیا اساتذہ رہنماؤں نے انہیں ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا دونوں رٹوں کو جمع کر کے جسٹس شکیل احمد کی عدالت میں لگا دیا گیا انہوں نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو طلب کر کے ان سے استفسار کیا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر انہیں کیوں رہائی نہ دی گئی وہ اس کا کوئی خاطر خواہ جواب نہ دے سکے فاضل جج نے گرفتار ہونے والوں کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جیل حکام نے ان میں سے پانچ کو آج عدالت میں پیش کر دیا گیا ان سے قید کے دوران ہونے والے تمام واقعات سنے گئے اور ان کو فورا رہا کرنے کا حکم دے دیا گیا اساتذہ رہنما آرڈرز لیکر جیل جائیں گے اور شام تک یہ 114 افراد رہا ہو جائیں گے.
لاہور ہائی کورٹ کے 114 اساتذہ کو رہا کرنے کے حکم پرپنجاب ٹیچرز آلائنس کے قائدین اللہ رکھا گجر۔مرزا طارق محمود۔بزرگ رہنما تاج حیدر۔ملک لطیف شہزاد۔ چوہدری محمد افضل بھنڈر۔چوہدری شاہد گجر۔محمد افضل بھٹی۔رانا اختر حسین ہائی کورٹ میں موجود تھے اور ایپکا پاکستان کی طرف سے حاجی محمد ارشاد چوہدری ۔رانا غلام نبی۔افتخار رسول سلہریا بھی موجود تھے۔اس عظیم کامیابی پر ہم پنجاب کے تمام سرکاری ملازمین اور اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں.