بین الاقوامی

امریکہ میں یہودی عبادت گاہ کی سربراہ کا قتل، تحقیقات جاری

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈیموکریٹک سیاست دانوں کی مشیر اور آئزک ایگری ڈاؤن ٹاؤن سیناگوگ کی صدر سمانتھا وول کو سنیچر کو ان کے گھر کے باہر چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

امریکی ریاست مشی گن کے شہر ڈیٹرائیٹ میں یہودی عبادت گاہ کی سربراہ کے قتل کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے یہ کہا جا سکے کہ یہ یہود دشمنی کا شاخسانہ ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈیموکریٹک سیاست دانوں کی مشیر اور آئزک ایگری ڈاؤن ٹاؤن سیناگوگ کی صدر سمانتھا وول کو سنیچر کو ان کے گھر کے باہر چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
پولیس نے بیان میں کہا کہ ایمرجنسی اہلکاروں نے سمانتھا وول کو ان کے گھر کے باہر مردہ حالت میں پایا تھا۔
یہ قتل ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے تناظر میں امریکہ میں یہودی اور مسلم کمیونٹیز میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔
ڈیٹرائٹ پولیس کے سربراہ جیمز وائٹ نے ایک مختصر بیان میں بتایا کہ ان کے اہلکار متعلقہ افراد سے معلومات حاصل کر رہے ہیں جو تحقیقات کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا جس سے یہ کہا جا سکے کہ اس قتل کا محرک یہود دشمنی تھا۔ ایف بی آئی ڈیٹرائٹ بھی پولیس کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔‘
49 سالہ سمانتھا وول نے آئزک ایگری ڈاون ٹاؤن سیناگوگ میں بطور صدر اپنی خدمات سرانجام دیں اور وہ اٹارنی جنرل ڈانا نیسل اور ڈیموکریٹک ریپبلکن رہنما ایلیسا سلوٹکن کی سابق معاون بھی تھیں۔
اٹارنی جنرل ڈانا نیسل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا ’میں سمانتھا کے وحشیانہ قتل پر حیران، غمزدہ اور خوفزدہ ہوں۔ سیم (سمانتجھا) انتہائی نرم دل انسان تھیں۔‘
ایلیسا سلوٹکن جنہوں نے کانگریس میں شمولیت سے پہلے سی آئی اے افسر کے طور پر کام کیا، نے کہا کہ وول نے اندھیرے میں روشنی کی کرن بن کر تمام عقائد کے درمیان تفہیم پیدا کرنے کی کوشش کی۔
ڈیٹرائٹ فری پریس کا کہنا ہے کہ سمانتھا وول بنیادی تنظیم میں سرگرم تھیں جس کا مقصد نوجوان مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تعلقات استوار کرنا تھا۔
ڈیٹرائٹ کے علاقے کی نمائندگی کرنے والی امریکی ایوان کی ایک مسلمان رکن راشدہ طالب نے سمانتھا وول کو اپنا دوست قرار دیتے ہوئے فیس بک پر لکھا کہ وہ اس قتل پر حیرت زدہ ہیں۔ ’میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button