وادی بھیستی کا خوبصورت سیاحتی مقام تونگ شغور حکام کی عدم توجہ کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ حاصل نہ کرسکا
یہ علاقہ حکام اور سیاحوں کے ساتھ ساتھ ابھی تک میڈیا کی نظروں سے بھی اوجھل رہا ہے۔ تونگ شغور میں بھی پہاڑوں کے دامن سے قدتی طور پر صاف پانی کے چشمے نکلتے ہیں
چترال(گل حماد فاروقی): وادی ارکاری قدرتی حسین نظاروں کیلیے بہت مشہور ہے۔ یہاں ایک اور بستی بھی موجود ہے جو بھیستی کے نام سے مشہور ہے۔ اس وادی میں سطح سمندرسے سولہ ہزار فٹ کی بلندی پر ایک خوبصورت سیاحتی مقام ہے جسے مقامی زبان میں تونگ شوغور کہلاتا ہے۔یہ علاقہ حکام اور سیاحوں کے ساتھ ساتھ ابھی تک میڈیا کی نظروں سے بھی اوجھل رہا ہے۔ تونگ شغور میں بھی پہاڑوں کے دامن سے قدتی طور پر صاف پانی کے چشمے نکلتے ہیں۔ یہ پانی سانپ کی طرح بل کھاتے ہویے ایک گول دایرے کی شکل میں بہتا ہے یہ پیچ درپیچ نہر اس علاقے کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتا ہے۔
تونگ شغور میں بھِی سرسبز میدان ہے اور یہاں ہر طرف قدرتی طور پر سبز گھاس اگنے سے ایسا لگتا ہے کہ یہاں بھی سبز قالین بچھایا گیا ہے۔ہر طرف ہریالی ہریالی ہے۔ پہاڑوں پر برف کی چادر بچھی ہوی ہے جو ایک نہایت دلکش منظر پیش کرتا ہے۔ تریچ میر کا پہاڑ یہاں سے ایک چھوٹا سا ٹیلہ لگتا ہے۔ یہاں اس میدان میں قدرتی طور پر پیاز کی طرح ایک پودا نکلتا ہے جس کا ذایقہ بھی پیاز کی طرح ہوتا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں اس پیاز نما جڑی بوٹی کو لوگ دوا کے طور پر استعمال کیا کرتے تھے۔ اس پیاز نماء پودے کو ماضی میں یہا کے لوگ سفر کے دوران اپنے ساتھ دیسی گھی ملاکر لے جاتے تھے۔
مقامی لوگوں کے مطابق تونگ شوغور بھی وادی بھیستی کے لوگوں کا گرمای چراہ گاہ تھا جہاں مقامی لوگ اپنے مال مویشی لایا کارتے تھے اور یہ ان کا گرمای چراہ گاہ ہونے کے ناطےیہاں دودھ جمع کرکے اس سے پنیر، مکھن، دہی ، پینک اور دودھ سے بنی ہوی دیگر چیزیں بنایا کرتے تھے جو گرمیوں سے یہاں لے جاکر اسے گھروں مِیں استعمال کیا کرتے تھے اور بیچتے بھی تھے۔ اس سیاحتی مقام میں بھی ماضی میں جنگلی حیات وافر مقدار میں پایے جاتے تھے جس کا قانونی طورپر شکار کرنے سے کافی امدنی لوگوں کو ملتی تھی ۔ اس علاقے میں اس پاس کے پہاڑوں میں زمرد اور دیگر قیمتی پتھر اور معدنیات بھی پایے جاتے ہیں۔
تونگ شغور کافی اونچای پر واقع ہونے کے ناطے یہاں سے تریچ میر پہاڑی مٹی کا ٹیلہ نظر اتا ہے۔اس پاس علاقوں میں صاف اور ٹھنڈے پانی کے آبشاروں کی اواز ترنم سے کم نہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ خوبصورت سیاحتی مقام حکام کے ساتھ ساتھ میڈیا کی بھِی توجہ کا مرکز نہ بن سکا۔ ہمارا ٹیم کسی بھی میڈیا کا پہلا ٹیم تھا جو اس خوبصورت علاقے میں پہلی بار پہنچ گیا۔ مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ محکمہ سیاحت اس علاقے پر توجہ دے یہاں کسی ٹورنمنٹ یا روایتی کھیلوں کا ٹورنمنٹ منعقد کرایے تاکہ یہ خوبصورت علاقہ بھِی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے اور سیاحت کو فروغ دینے سے یہ علاقہ بھی ترقی کرسکے۔ اس خوبصورت ولاقے میں مقامی لوگوں نے پکنک منایا اور یہاں بھنگڑا بھی ڈالا۔