ٹیوٹا اور چیمبرز کے درمیان مضبوط روابط وقت کی ضرورت ہیں: چیئرپرسن ٹیوٹا
لاہور چیمبر کے صدر نے انڈسٹری کے تحت سکل کونسل بنانے کی تجویز دے دی
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): ٹیوٹا اور چیمبرز کے درمیان مضبوط رابطے وقت کی ضرورت ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے چیمبرز سے ملاقاتیں کرنے اور ان کا نقطہ نظر ٹیوٹا میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ان خیالات کا اظہار چیئرپرسن ٹیوٹا محمد ساجد کھوکھر نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر عدنان خالد بٹ بھی موجود تھے۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے روپے کی قدر میں کمی، ہنر مند انسانی وسائل کی ضرورت، خام مال کی دستیابی کی اہمیت اور کرنٹ اکاو¿نٹ خسارے پراظہار خیال کرتے ہوئے لاہور چیمبر اور ٹیوٹا کے درمیان مسلسل رابطے کی ضرورت پر زور دیا۔ چیئرمین ٹیوٹا نے کہا کہ ان کا مقصد مہارت کے خلا کو پر کرنا ہے۔ ٹیوٹا صنعت کی نرسری ہے اور ان دونوں کے درمیان تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیںتاکہ ٹیوٹا صنعتوں کی ضروریات کے مطابق افرادی قوت پیدا کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ٹیوٹا کے 41 کالج ہیں۔ اس کے ساتھ ہمارے پاس ایک انسٹی ٹیوٹ ایڈوائزری کمیٹی ہے جو انڈسٹری کے لوگوں پر مبنی ہے اور ان کے ان پٹ کو اپناتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے نصاب پر نظر ثانی کی ضرورت ہے کیونکہ یہ اب انڈسٹری کی ضروریات کے مطابق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورس پرانا ہے اور ٹیکنالوجی کو ایڈوانس کیا گیا ہے اس لیے ہم آہنگی کو یقینی بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ تربیت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے فیکلٹی کے علم میں اضافہ کرنا بھی ضروری ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے اساتذہ تربیت یافتہ ہوں۔ انہیں متعلقہ صنعت سے منسلک کیا جانا چاہئے تاکہ وہ طلباءکو دی جانے والی تربیت مزید موثر بناسکیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے پنجاب میں ٹیوٹا کی تربیت کی گنجائش 90 ہزار ہے جس میں سے 50 ہزار ڈپلومہ کورسز کرتے ہیں جبکہ باقی شارٹ کورسز کرتے ہیں۔یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ انڈسٹری کو ایسے سکل سیٹ کی ضرورت ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک تعمیرات اور مہمان نوازی کے شعبوں میں بہت گنجائش ہے، چاہتے ہیں کہ افرادی قوت بین الاقوامی سطح پر تصدیق یافتہ ہو۔ انہوں نے لیبز کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس 60 فیصد پریکٹیکل اور 40 فیصد کورس ورک ہے۔ اس سلسلے میں صنعت کو اپنے CSR کے ذریعے لیب کو اپ گریڈ کرنے میں مدد کرنی چاہیے۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ پاکستان میں معاشی صورتحال پہلے سے بہتر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں، امید ہے کہ روپیہ مزیدمستحکم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صنعت سازی اور وسعت کی اشد ضرورت ہے، ہمیں تجارت اور کرنٹ اکاو¿نٹ خسارے جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجز صنعت کو مزدوروں کی تعداد کم کرنے پر مجبور کر رہے ہیں جس سے بے روزگاری بڑھے گی۔کاشف انور نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ٹیوٹا صنعت کی ضروریات کے مطابق ہیومن ریسورس تیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہر صنعت انجینئر کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ ٹیوٹا کو متبادل پیشہ ور افراد تیار کرنے چاہئیں جو صنعت کو چلا سکیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیوٹا اور چیمبرز کے درمیان رابطہ اور ان دونوں کا تعلیمی اداروں کے ساتھ رابطہ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلے کالج نے لاہور چیمبر کے لیے چیئر کا اعلان کیا ہے لیکن جب تک ہم انہیں اصل مسائل سے آگاہ نہیں کریں گے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔لاہور چیمبر کے صدر نے تجویز پیش کی کہ کورس بنانے کے عمل میں چیمبرز کو شامل کرنے کے ساتھ ساتھ انڈسٹری کی سربراہی میں اسکل کونسل بنائی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب پانچ نئے شہر قائم کر رہا ہے۔ ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے لیکن ہمارے انسانی وسائل مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے مطلوبہ ہنرمند نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام تربیتی اداروں کو ایک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کے پاس پی آئی ٹی بی کا ایک پورٹل ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ٹیوٹا اس میں شامل ہو تاکہ وہ انڈسٹری کے مطالبات سے آگاہ ہو سکیں۔