اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

‘انڈیا کی ابھرتی ہوئی عالمی اہمیت: علاقائی سیاست میں تبدیلی اور تزویراتی توازن کی تشکیل نو’

سیمینار کا آغاز CASS لاہور کی سینئر محقق ندا شاہد کے افتتاحی کلمات سے ہوا۔ انھوں نے موضوع کی اہمیت اور ضرورت کا اجاگر کیا۔ سابق ڈی جی آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرمامنٹ افیئرز (اسٹریٹجک پلانز ڈویژن) ایئر کموڈور خالد بنوری نے کلیدی خطبہ دیا

اسلام آباد پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS)، لاہور نے 23 اکتوبر 2023 کو ‘انڈیا کی ابھرتی ہوئی عالمی اہمیت: علاقائی سیاست میں تبدیلی اور تزویراتی توازن کی تشکیل نو’ کے عنوان سے ایک فکر انگیز سیمینار کی میزبانی کی۔ اس سیمینار میں ہندوستان کی عالمی سطح پر مسلسل وسیع تعلقات اور اثرات کی کوششوں اور جنوبی ایشیا سے باہر اپنی غالب کوششوں پر غوروخوض کیا گیا۔
سیمینار کا آغاز CASS لاہور کی سینئر محقق ندا شاہد کے افتتاحی کلمات سے ہوا۔ انھوں نے موضوع کی اہمیت اور ضرورت کا اجاگر کیا۔ سابق ڈی جی آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرمامنٹ افیئرز (اسٹریٹجک پلانز ڈویژن) ایئر کموڈور خالد بنوری نے کلیدی خطبہ دیا۔ انہوں نے عالمی اور علاقائی سطح کے حالات کی گہری فہم و فراست اور تزویراتی موافقت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مسلسل بدلتی عالمی سیاست پر فکر انگیز تجزیہ پیش کیا۔
لاہور یونیورسٹی میں سینٹر فار سیکیورٹی اسٹریٹجی اینڈ پالیسی ریسرچ (سی ایس ایس پی آر) کی ڈائریکٹر ڈاکٹر رابعہ اختر نے تزوایراتی شراکت داری اور کثیر الجہتی معاہدات کے ساتھ ساتھ علاقائی تعلقات کے ذریعے بھارت کے بڑھتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ پر روشنی ڈالی۔
ایئر یونیورسٹی اسلام آباد میں فیکلٹی آف ایرو اسپیس اسٹریٹجک اسٹڈیز (FASS) کے ڈین ڈاکٹر عادل سلطان نے پاکستان کےممکنہ تزویراتی متبادل اقدامات کے بارے میں فکر انگیز گفتگو کی۔ انہوں نے درپیش مسائل اور ممکنہ مواقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے موئثر پالیسی ردعمل کو بیان کیا۔
سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS)کے صدرسابق ایئر مارشل عاصم سلیمان اختتامی خطبے میں عالمی سیاست کے بدلتے ہوئے منظر نامے میں بھارت، جرمنی، جاپان، کینیڈا اور ترکی جیسی درمیانی طاقتوں کے قابل ذکر کردار پر توجہ دلاؤ نکات بیان کیے۔ انہوں نےبھارت کی علاقائی اور عالمی قیادت پر براجمان ہونے کی ہندوستان کی خواہشات اور اقدامات جیسے فوجی صلاحیتوں میں خاطر خواہ سرمایہ کاری اور کواڈ اور جی 20 جیسے بین الاقوامی پلیٹ فارمز کے ساتھ فعال تعلقات پر غور طلب پہلوؤں پر توجہ دلائی۔صاحبِ صدر نے بھارت کے عالمی عزائم سے وابستہ ممکنہ خطرات پر بھی روشنی ڈالی۔اس ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی فوجی تنصیبات میں جدت لانا اور بی جے پی کا پاکستان مخالف مہم جوئی اور جھوٹے فوجی حملے اس سازش کا حصہ ہیں۔ انہوں نے پاکستان کو خبردار کیا کہ وہ ہندوستان میں موجودہ قیادت کے جواب میں ٹھوس خارجہ پالیسی کو یقینی بنائے۔
سیمینار میں درج ذیل اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی:
سیمینار کے دوران اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان جیسی دوسری دنیا کی طاقتوں کو یونی پولیرٹی(unipolarity) سے ملٹی پولیرٹی (multipolarity) کی طرف عالمی سطح پر بدلتی صورت حال سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے۔ تزویراتی لچک اور فعال خارجہ پالیسیاں اس عالمی منظر نامے کا مقابلہ کرنے کے لیے ازحد ضروری ہیں۔
سیمینار میں ہندوستان کی ہائبرڈ جنگ اور جارحانہ قومیت کی سرگرمیوں کو بھی زیرِ بحث لایا گیاجو پاک بھارت دوطرفہ تعلقات میں گرم جوشی کو مزید کمی کا باعث بن رہی ہیں۔ بایں وجہ غیر ارادی طور پر دوطرفہ کشیدگی میں اضافے کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں۔
مقررین نےاس پہلو پر زور دیا کہ پاکستان کو اپنی قومی سلامتی کی ترجیحات کا جامع انداز میں از سر نو جائزہ لینا چاہیے۔پاکستان کو پالیسیوں میں کمزور پہلو دور کرکے ایک مبسوط سیکیورٹی حکمت عملی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
تمام مقررین نےان پہلوؤں پر اتفاق کیا کہ کثیرفریقی فورمز میں فعال شرکت، عالمی شراکت داری کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنے اور ہندوستان کے جارحانہ موقف کے نقصان دہ نتائج کو عالمی سطح پر موئثر انداز میں پیش کرنے کے لیے سفارتی اقدامات میں تیزی لائی جائے۔
اس سیمینار نے فکر انگیز مباحث کے لیے ایک موئثر پلیٹ فارم فراہم کیا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان کو مسلسل بدلتی عالمی صورت حال کا تزویراتی طور پرٹھوس بنیادوں پر ردعمل دینے کی ضرورت ہے۔ تقریب کے اختتام پر تمام مقررین نے متفقہ طور پر یہ مطالبہ دہرایا کہ بدلتے ہوئے عالمی ماحول کے پیش نظر فعال پالیسی کی ضرورت ہے، جس میں سفارتی اقدامات اور پالیسی میں لچک بھی شامل ہو، کیونکہ پاکستان جیو اکنامک اور جیو پولیٹیکل منظر نامے میں مشکل دور سے گزر رہا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button