اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

غیرقانونی تارکین وطن کے لیے ڈیڈلائن کا آخری روز، طورخم بارڈر پر رش

اب تک رضاکارانہ طور پر ہزاروں افغان باشندے وطن واپس جا چکے ہیں۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق صرف طورخم کے راستے 90 ہزار سے زائد افغان وطن واپس گئے ہیں، جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں ٹرک اور بڑی گاڑیاں افغانستان جانے کی منتظر ہیں۔

حکومت پاکستان کی جانب سے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو اپنے ملک واپسی کے لیے دی گئی ڈیڈلائن کا آج آخری دن ہے۔
اب تک رضاکارانہ طور پر ہزاروں افغان باشندے وطن واپس جا چکے ہیں۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق صرف طورخم کے راستے 90 ہزار سے زائد افغان وطن واپس گئے ہیں، جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں ٹرک اور بڑی گاڑیاں افغانستان جانے کی منتظر ہیں۔
طورخم بارڈر پر رش کے باعث لنڈی کوتل کے مقام پر عارضی انتظار گاہ قائم کی گئی ہے جہاں افغانستان جانے والے خاندانوں کا ڈیٹا اکھٹا کرنے کے بعد انہیں آگے جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
ضلع خیبر کی انتظامیہ کے مطابق 30 اکتوبر کو تین سو سے زائد گاڑیوں میں افغانوں نے بارڈر کراس کیا جبکہ ڈیڈلائن ختم ہونے پر گاڑیوں کا رش بھی بڑھ رہا ہے۔
لنڈی کوتل میں موجود افغان باشندوں کو رش کے باعث مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو کھلے آسمان تلے رات بھر گاڑیوں میں انتظار کرنا پڑا۔
افغان تارکین وطن نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ طورخم پر سکریننگ کے مرحلے کو مزید تیز کیا جائے تاکہ ان کو گھنٹوں انتظار نہ کرنا پڑے۔
ڈیڈ لائن کے بعد اگلا لائحہ عمل کیا ہو گا؟
پاکستان میں مقیم غیرقانونی غیرملکیوں کی آبادیوں میں سکیننگ اور میپنگ آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے۔
ڈیڈلائن گزرنے کے بعد پہلے مرحلے میں دستاویزات نہ رکھنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی اور انہیں گرفتار کرنے کے بعد قانونی ہولڈنگ ایریاز اور عارضی کیمپس میں ٹھہرایا جائے گا۔ ہر کیمپ میں رجسٹریشن ڈیسک پر ایف آئی اے کا عملہ اور نادرا کا سافٹ ویئر بارڈر مینجمنٹ سسٹم نصب ہو گا۔
حکومت کی جانب سے عارضی کیمپوں میں رہائش، کھانے پینے، طبی امداد اورسکیورٹی کے جامع انتظامات کیے گئے ہیں جو یکم نومبر سے فعال ہوں گے۔ ان کیمپوں میں محکہ جیل خانہ جات اور پولیس کے اہلکار تعینات کیے جائیں گے جبکہ طبی امداد کے لیے میڈیکل ٹیموں سمیت قدرتی آفات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے کے افسران بھی موجود ہوں گے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے نگراں وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال کے مطابق صوبے میں تین مقامات پر مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں ڈیڈلائن کے بعد غیرقانونی مقیم باشندوں کو رکھا جائے گا۔
’ہری پور، پشاور اور لنڈی کوتل کے عارضی کیمپوں میں تارکین وطن کو جانچ پڑتال کے بعد ڈی پورٹ کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد وفاق ہمیں اگلے لائحہ عمل کے بارے میں ہدایت جاری کرے گا۔ ڈی پورٹ کے مرحلے میں تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔
ملک کے دیگر صوبوں پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں بھی غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کی واپسی کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ مختلف آبادیوں میں لوگوں کی سکیننگ اور غیر ملکی افراد کی میپنگ کا عمل تقریباً مکمل ہو گیا ہے۔
کیمپوں سے بارڈر کراسنگ پوائنٹس تک غیرقانونی مقیم غیرملکی افراد کے انخلا کے دیگر ضروری اقدامات بھی کیے جا چکے ہیں۔
ڈیڈلائن کے بعد غیر قانونی مقیم غیرملکی افراد کے ساتھ کاروبار کرنے یا انہیں پناہ دینے والے پاکستانی شہریوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
دوسری جانب نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے واضح کیا ہے کہ غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کی واپسی کی ڈیڈلائن میں توسیع نہیں ہوگی بلکہ ڈی پورٹ کے مرحلے پر فوراً عمل درآمد شروع کیا جائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button