ایف ایم ڈی ویکسین کی ضرورت پوری کرنے کے لیے نجی شعبے کو شامل کیا جائے ۔ صوبائی وزیر لائیو سٹاک ابراہیم حسن مراد
ماضی کی غلط پالیسیوں سے پنجاب کو دودھ اور گوشت کی مد میں 06 سے 08 ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): صوبائی وزیر لائیو سٹاک ابراہیم حسن مراد نے کہا کہ محکمہ لائیو سٹاک پنجاب بھر میں ایف ایم ڈی ویکسین کی ضرورت پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر ایف ایم ڈی ویکسین کی تیاری کے لیے نجی شعبے کو شامل کیا جائے اور اسکو بین الاقوامی سطح پر ویری فائی کروایا جائے تاکہ مارکیٹ میں بہترین کمپنیوں کے ساتھ ویکسین کا معاہدہ کیا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں سے پنجاب کو دودھ اور گوشت کی مد میں 06 سے 08 ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر لائیو سٹاک ابراہیم حسن مراد نے لائیو سٹاک ڈیپارٹمنٹ میں ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل ڈاکٹر آصف سلیمان ، ڈائریکٹر جنرل ریسرچ اور دیگر متعلقہ حکام موجود تھے۔ اجلاس میں طے پایا کہ محکمہ لائیو سٹاک ایف ایم ڈی کنٹرولڈ پروگرام کے حوالے سے ایک قدم بڑھاتے ہوئے لیول تھری پر جائے گا اور ایف ایم ڈی کنٹرولڈ کمپارٹمنٹ بنائے گا تاکہ جی سی سی اور لیول تھری ممالک میں ڈیری اور گوشت کی تجارت بڑے پیمانے پر شروع کی جائے۔ اس کے ساتھ محکمہ لائیو سٹاک وفاقی حکومت کی پیشگی منظوری کے ساتھ نیشنل ایف ایم ڈی کنٹرولڈ پروگرام کی تشکیل کے لیے کام کرے گا۔ صوبائی وزیر لائیو سٹاک نے ہدایت کی کہ محکمہ لائیو سٹاک مقامی تیار شدہ ایف ایم ڈی ویکسین کی تھرڈ پارٹی کی توثیق اور جانچ کے لیے فریم ورک کو قانونی شکل دینے کے لیے کام کرے اور یو وی اے ایس میں سسپنشن کلچر پلانٹ پراجیکٹ کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو صوبائی وزیر کی سربراہی میں حکومت کے بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے گی۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ مختلف تحقیقی منصوبوں کے حوالے سے ایف ایم ڈی پر پوسٹ گریجویشن/پی ایچ ڈی سکالر کے لیے 1 سالہ فیلو شپ پروگرام شروع کیا جانا چاہیے جبکہ محکمہ لائیو سٹاک ریونیو جنریشن کے لیے پرائیویٹ کمپنیوں کو نمونوں کی فروخت سے متعلق فریم ورک کو قانونی شکل دے گا۔