مواصلاتی بلیک آؤٹ، اقوام متحدہ نے غزہ میں خوراک کی فراہمی روک دی
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کی ایجنسی یونائیٹڈ نیشنز ریلیف ایڈ ورک ایجنسی کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے جمعے کو کہا کہ ان کا ادارہ اپنا امدادی قافلہ لانے میں ناکام رہا۔
اقوام متحدہ غزہ میں خوراک اور دوسری اشیائے ضرورت کی فراہمی روکنے پر مجبور ہو گئی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کی ایجنسی یونائیٹڈ نیشنز ریلیف ایڈ ورک ایجنسی کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے جمعے کو کہا کہ ان کا ادارہ اپنا امدادی قافلہ لانے میں ناکام رہا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مزید ایندھن کی اجازت دینے کا کوئی فوری امکان نہیں، یہ واضح نہیں کہ یہ صورتحال کب تک ایسی رہے گی۔
جولیٹ ٹوما کا کہنا تھا کہ ’غیرمعینہ بلیک آؤٹ کا مطلب ہے کہ غزہ کی پٹی میں ہماری انسانی امداد کی کارروائیاں بھی غیرمعینہ مدت تک ملتوی رہیں گی۔‘
مواصلاتی بلیک آؤٹ اب اپنے دوسرے دن میں میں داخل ہو چکا ہے اور اس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر غزہ کے 23 لاکھ افراد کا ایک دوسرے اور بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔ اس بلیک آؤٹ کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں مفلوج ہو گئی ہیں۔
دریں اثنا اسرائیلی فورسز نے اشارہ دیا ہے کہ وہ کہ غزہ کے شمال میں کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے بھی جنوب کی طرف اپنے حملے بڑھا سکتے ہیں۔
فوج غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال کی تلاشی لے رہی ہے کیونکہ اس نے الزام عائد کیا ہے کہ اس عمارت کے نیچے حماس کا کمانڈ سینٹر تھا۔ تاہم حماس اور الشفا ہسپتال کا عملہ اس بات سے انکاری ہے۔
یہ جنگ جو اب چھٹے ہفتے میں داخل ہو چکی ہے، اس کا آغاز گذشتہ مہینے سات اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا۔ حماس کے اس حملے میں 12 سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں اکثریت شہریوں کی تھی اور 240 مرد، عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا لیا گیا۔
اسرائیلی فوج نے جمعے کو کہا کہ اسے ایک اور یرغمالی کی لاش ملی، جس کی شناخت نوا مارسیانو کے نام سے ہوئی ہے۔
فوج کے مطابق مارسیانو کی لاش، جمعرات کو ملنے والے ایک اور یرغمالی یہودیت ویس کی طرح، الشفا سے متصل ایک عمارت سے برآمد ہوئی۔
فلسطین کے حکام صحت کے مطابق اس جنگ میں اب تک 11 ہزار چار سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مزید 27 سو افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی ہے، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔