میڈیکل کالجز کو نیشنلائز نہ کرنے کا مطالبہ، ’حکومت سرپرستی کرے تو 1 ارب ڈالر بچا سکتے ہیں‘
اتوار کو پامی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ حکومت ڈرانے کے بجائے کام کرنے دے اور اگر میڈیکل کالج کی سرپرستی کی جائے تو ہم سالانہ ایک بلین ڈالر سے زیادہ بچا سکتے ہیں۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز (پامی) نے حکومت سے نجی میڈیکل کالجز کو نیشنلائز نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غیرملکی طلبا کو بھی داخلہ دینے کی اجازت دی جائے۔
اتوار کو پامی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ حکومت ڈرانے کے بجائے کام کرنے دے اور اگر میڈیکل کالج کی سرپرستی کی جائے تو ہم سالانہ ایک بلین ڈالر سے زیادہ بچا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال 70 ملین ڈالر میڈیکل ایجوکیشن کی مد میں ملک سے باہر چلا جاتا ہے، دوسرے ممالک سے آنے والے طلباء کو بھی داخلے دینے کی اجازت دی جائے۔
ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ اربوں روپے کے میڈیکل کالجز بنائے جبکہ انہیں چلانے کا ماہانہ خرچہ سینکڑوں میں ہے، اگر حکومت سرکاری ہسپتالوں کی طرح میڈیکل کالجز کے لیے بھی بجٹ مختص کرے تو مفت تعلیم بھی فراہم کر سکتے ہیں۔
’ان کالجز کو حکومتی سرپرستی کی ضرورت ہے۔ حکومت ان بچوں کو داخل کروانا چاہتی ہے جو فیسیں نہیں دے سکتے۔ ہمیں پانچ سو بیڈ کا ہسپتال مفت چلانے کا کہا جاتا ہے، اگر ہم مفت داخلے دیں گے تو ہسپتال اور کالج کیسے چلائے جائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمارے معاملات حکومت ہمیں دیکھنے دے، اگر زیادہ تنگ کیا تو اپنے کالجز اور ہسپتالوں کی چابیاں حکومت کو دے دیں گے کہ خود ہی چلا لیں۔