پاکستان کی پارلیمنٹ میں گذشتہ چند برسوں کے دوران قومی اسمبلی اور سینیٹ سے کئی بل منظور ہونے کے بعد ’غائب‘ ہو گئے یا پاس ہونے سے پہلے ہی ’غائب‘ ہو گئے۔
اس نوعیت کا الزام پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں اس وقت کی وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی عائد کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ میڈیا قوانین اور بچوں کی شادی سے متعلق دو بلز پارلیمنٹ میں پیش ہونے کے بعد ’غائب‘ ہو گئے ہیں۔
اس کے بعد مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے بھی الزام لگایا کہ ان کا بل سینیٹ سے پاس ہونے کے بعد غائب ہو گیا۔
ان کے اس دعوے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے نوٹس بھی لیا تھا اور چیئرمین سینیٹ کے علم میں بھی یہ بات لائی گئی تھی۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم کی جانب سے بلوں کی گمشدگی کے دعوے کے بعد ایک پار پھر اس حوالے سے بحث شروع ہو گئی ہے۔ انہوں نے سینیٹ میں اپنی ایک تقریر میں بلوں کی گمشدگی پر نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔