انٹرٹینمینٹ

امیر خسرو صوفی بھی تھا، سنگیت کار بھی،شاعر، درویش اور موجد بھی تھا۔ ایگزیکٹوڈائریکٹر الحمراء

امیر خسرو صوفی بھی تھا، سنگیت کار بھی،شاعر، درویش اور موجد بھی تھا،امیر خسرو نے کئی راگ ٗ راگنیاں ایجاد کیں،قوال،قوالی،پہیلی، ترانہ،خیال اور ایمن بھی ایجاد کیں، انکی زندگی کی داستانیں آج کی نوجوان تک پہچانا بہت ضروری ہے

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):‌لاہور آرٹس کونسل الحمراء میں سہ روزہ داستان گوئی فیسٹیول کا آغا زہو گیا۔جشن داستان گوئی کے پہلے دن نامور داستان گو بدر خان نے داستان خسر و سنائی۔امیر خسرو کی داستانیں نہ صر ف ان کے اپنے زمانے بلکہ آج بھی ہر زبان زد عام ہیں۔ ایگزیکٹوڈائریکٹر الحمراء ذوالفقار علی زلفی نے اس حوالے سے کہا کہ امیر خسرو صوفی بھی تھا، سنگیت کار بھی،شاعر، درویش اور موجد بھی تھا،امیر خسرو نے کئی راگ ٗ راگنیاں ایجاد کیں،قوال،قوالی،پہیلی، ترانہ،خیال اور ایمن بھی ایجاد کیں، انکی زندگی کی داستانیں آج کی نوجوان تک پہچانا بہت ضروری ہے۔ذوالفقار علی زلفی نے کہا کہ امیر خسرو تیرھویں اور چودھویں صدی کی اہم ہستی ہیں،انھوں کے فارسی میں چار لاکھ سے زائد شعر ہیں،آج کی نوجوان نسل کو نامور داستان گو بدرخان ٗ امیرخسرو کی داستانیں سنا کر بڑی ذمہ داری نبھا رہے ہیں،امیر خسرو نے تین زبانوں میں شاعری کی، سات بادشاہوں کا دور دیکھا۔ ذوالفقار علی زلفی نے کہاکہ داستان گوئی کے اس فن میں لمبے قصے ٗ کہانیوں کو بیان کیا جا تا ہے۔ نامور داستان گو بدر خان نے کہا کہ داستانیں ٗ ہماری شہروں ٗ گاؤں کے گلی،محلوں، چوک چوراہوں، میلوں ٹھیلوں اور چوپالوں میں بڑے شوق سے سنے جاری رہے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button