
آبادی اوروسائل میں عدم توازن سے غربت، بیروزگاری اور معاشرتی مسائل بڑھ رہے ہیں۔ڈاکٹر جمال ناصر
ماں اور بچے کی صحت میں بہتری کے لیے بچوں میں مناسب وقفے کی ضرورت پر علما کرام میں اتفاقِ ہے۔ ڈاکٹر جمال ناصر
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): وزیر پرائمری ہیلتھ و بہبود آبادی ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا ہے کہ پاکستان میں سابقہ ادوار حکومت میں بہبود آبادی اور ماحولیات کے شعبوں کو نظرانداز کیا گیا اور ان پر جدید دور کے تقاضوں کے مطابق توجہ نہیں دی گئی حالانکہ یہ دونوں شعبے ملکی وسائل کے منصفانہ استعمال اور مستقبل کی ضروریات کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کی پلاننگ کے لئے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ پاپولیشن مینجمنٹ کے مقاصد حاصل کرنے کی خاطر مؤثر پلاننگ اور روڈ میپ کے علاوہ مالی وسائل کی بھی ضرورت ہے۔محکمہ بہبود آبادی کو خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے بھرپور کردار ادا کرنے کے قابل بنانے کے لئے ہر ممکن وسائل مہیا کئے جائیں گے۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی پاکستان کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔آبادی اور وسائل میں عدم توازن کی وجہ سے غربت، بیروزگاری اور معاشرتی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دیہات میں مقیم عورتوں اور مردوں میں فیملی پلاننگ کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے علما کرام کا تعاون حاصل کرنا ضروری ہے۔ماں اور بچے کی صحت میں بہتری کے لیے بچوں کے درمیان مناسب وقفے کی ضرورت پر علما کرام میں اتفاقِ رائے پایا جاتا ہے۔
وہ پاپولیشن ایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ سالانہ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔پاکستان میں موسمی تبدیلی کے باعث زراعت، جنگلات، بائیو ڈائورسٹی اور خوراک متاثر ہوئے۔آبادی کو کنٹرول نہ کیا گیا تو خوراک، جنگلات اور زرعی پیداوار کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہو گا۔ آبادی کے اضافے کی وجہ سے پانی کی قلت کا مسئلہ پیش آئے گا۔انہوں نے کہا کہ پاپولیشن مینجمنٹ پالیسیوں اور پروگرامز پر عمل درآمد کے لئے باقی سٹیک ہولڈرز کے معاشرے کے تمام طبقات کو کوششیں کرنا ہوں گی ۔کانفرنس میں ڈائریکٹر جنرل بہبود آبادی ثمن رائے نے بھی شرکت کی۔کانفرنس سے ایسوسی ایشن کی صدر ڈاکٹر ناصرہ شاہ، ایف سی یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر جوناتھن، منہاج الحق، ڈاکٹر ظاہر گل اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔