
پاکستان پیپلز پارٹی (پارلیمنٹیرینز) کے صدر آصف علی زرداری کی جانب سے جمعرات کو ایک نجی ٹی وی کو دیا گیا انٹرویو ملکی سیاست میں زیر بحث ہے۔
پیپلز پارٹی کے حامی اور مخالفین نہ صرف سابق صدر کے انٹرویو کی اپنے اپنے انداز میں تشریح کر رہے ہیں بلکہ آصف زرداری نے بلاول بھٹو زرداری کی تربیت، ٹکٹوں کی تقسیم، پاکستان پیپلز پارٹی (ٹرپل پی) اور (فور پی) یعنی پاکستان پیپلز پارٹی (پارلیمنٹیرینز) کے حوالے سے جو گفتگو کی اس پر بھی طرح طرح کے تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
آصف علی زرداری نے انٹرویو کے دوران بلاول بھٹو زرداری سے متعلق کہا کہ ’انہوں نے ابھی پوری طرح سے تربیت حاصل نہیں کی، اس کی تربیت کر رہے ہیں، ابھی انہیں وقت لگے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آج کی نوجوان نسل کی اپنی سوچ ہے اور سوچ کے اظہار کا ان کو حق حاصل ہے، اگر میں بلاول کو روکوں گا تو اور مسئلے ہوں گے، وہ کہے گا کہ ٹھیک ہے آپ سیاست کریں، میں نہیں کرتا، پھر میں کیا کروں گا۔‘
اسی انٹرویو کے دوران آصف علی زرداری کو بلاول بھٹو کے گذشتہ بیانات بھی سنائے گئے جس میں وہ بزرگ سیاست دانوں کو گھر بیٹھنے کے مشورے دے رہے تھے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ’مجھ سے اب بھی غلطیاں ہوتی ہیں، نئی نسل کی سوچ ہے بابا کو کچھ نہیں آتا، بابا کو کچھ نہیں پتا۔‘
آصف علی زرداری کے اس انٹرویو کے بعد بلاول بھٹو نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ڈسپلے تصویر تبدیل کرتے ہوئے اپنی اور بے نظیر بھٹو کی تصویر لگائی اور وہ دبئی بھی چلے گئے۔