اہم خبریںبین الاقوامیتازہ ترین

غزہ میں جنگ بندی کے لیے کینیڈین دارالحکومت میں ہزاروں افراد کا احتجاج

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو مظاہرین نے پلے کارڈ اور فلسطینی جھنڈے اٹھا رکھے تھے، اور نعرے بھی لگا رہے تھے۔

غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے ہزاروں کینیڈین مظاہرین نے اوٹاوا میں پارلیمان کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو مظاہرین نے پلے کارڈ اور فلسطینی جھنڈے اٹھا رکھے تھے، اور نعرے بھی لگا رہے تھے۔
مظاہرے میں فلسطینی، عرب، مسلمان، یہودی، جنگ مخالف، مزدور اور سماجی انصاف کی تنظیمیں شامل تھیں۔
جمعے کو قانون سازوں کو ایک پٹیشن بھی پیش کیا گیا جس پر دو لاکھ 89 ہزار اور 719 افراد نے دستخط کیے تھے۔
اس پٹیشن میں وزیراعظم جسٹسن ٹروڈو پر زور دیا گیا تھا کہ وہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالیں۔
احتجاج کے منتظم یارا شوفانی نے کہا کہ ’ایک وقفہ کافی نہیں ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ہزاروں فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور غزہ کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے۔‘
38 سالہ عمر یوسف کا کہنا تھا کہ وہ احتجاج میں اس لیے شریک ہو رہے ہیں تاکہ غزہ میں شہریوں کی حالت زار پر دنیا کو جگا سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’جنگ میں موجودہ وقفہ کافی نہیں۔ میرے خیال میں اس کو مستقل رہنا چاہیے۔‘
کینیڈا کے دارالحکومت میں یہ مظاہرہ پُرامن تھا تاہم اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو ایک ریستوران میں مظاہرین نے گھیر لیا تھا۔
غزہ میں چار روز کی عارضی جنگ بندی کی گئی ہے جس کے بدلے میں حماس نے یرغمالی اور اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔
حماس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر کو اسرائیل میں داخل ہو کر تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ اس حملے میں تقریباً 1200 اسرائیلی اور غیرملکی ہلاک ہوئے تھے۔
اسرائیل نے اس حملے کے جواب میں غزہ پر بمباری کی۔ حماس کی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق اسرائیلی حملوں میں تقریباً 15 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button