پنجاب یونیورسٹی میں پلاسٹک کے استعمال پر آگاہی سیمینار
اپنے خطاب میں ڈاکٹر شناور نے کہا کہ پلاسٹک کی زیادہ تر آلودگی کھانے پینے کی اشیاء کی پیکنگ میٹریل سے پیدا ہوتی ہے اور اس سے نمٹنا یقیناً ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، لہٰذا اس حوالے سے معاشرے اور طلبہ کو تربیت دینے کی اشد ضرورت ہے
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):پنجاب یونیورسٹی شعبہ فوڈ سائنسز کی کلین گرین چیمپئنز ٹیم نے پیپسی کمپنی کے تعاون سے پلاسٹک پر مبنی مواد کے حوالے سے آگاہی سیمینار اور صفائی ستھرائی کی سرگرمیوں کا انعقاد کیا۔ اس موقع پر چیئرمین شعبہ فوڈ سائنسز ڈاکٹر شناور وسیم علی، کیو سی لیڈ پیپسی محمد شہزاد احمد، پراڈکشن ٹیم لیڈ پیپسی خلیل الرحمان، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر شناور نے کہا کہ پلاسٹک کی زیادہ تر آلودگی کھانے پینے کی اشیاء کی پیکنگ میٹریل سے پیدا ہوتی ہے اور اس سے نمٹنا یقیناً ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، لہٰذا اس حوالے سے معاشرے اور طلبہ کو تربیت دینے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلاسٹک اپنی استعداد، پائیداری اور کم قیمت کی وجہ سے روزمرہ کی زندگی کا حصہ رہا ہے تاہم پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں اس کے استعمال سے نہ صرف ماحولیات، ماحولیاتی نظام، جانوروں اور سمندری زندگی میں آلودگی پھیلتی ہے اور انسانوں میں مہلک بیماریوں کی ایک بڑی وجہ بھی بنتاہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان پلاسٹک آلودگی میں سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہے جہاں 90 فیصد پلاسٹک فضلہ کو غلط طریقے سے تلف کیا جاتا ہے۔شہزاد احمد نے کہا کہ کلین گرین چیمپیئنز پیپسی پلس کے اہداف کے لیے کام کرنے والی فعال ٹیموں میں سے ایک ہے اور پنجاب یونیورسٹی میں صفائی کی سرگرمیوں سمیت طلباء کو پلاسٹک کی آلودگی کے خلاف سرگرم عمل ہونے کی ترغیب دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیپ پلس ایجنڈے کے ذریعے پائیداری کو آگے بڑھاتے ہوئے دنیا کو بہتر مستقبل فراہم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کر رہے ہیں۔خلیل الرحمٰن نے بتایا کہ کس طرح مثبت زراعت، ویلیو چین اور پیپسی کو پائیداری کے آئیڈیا کو مضبوط بنا رہی ہے۔ پیپسی کو سے شزرہ تیموراور محمد شاہد نے طلباء کے ساتھ مل کر پنجاب یونیورسٹی کی سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر پلاسٹک کا کچرا اٹھایا۔ بعد ازاں پیپسی کو کے عثمان حیدر نے شرکاء میں اسناد تقسیم کیں۔