فاطمہ قمرکالمز

اندوہناک سانحہ! …نصاب سے مطالعہ پاکستان کا اخراج! ……فاطمہ قمر

ہندو مسلمانوں کو ملیچھ کہہ کر پکارتے ہیں ' ہندو کا نظریہ تھا کہ جس چارپائی پر مسلمان بیٹھ جائے وہ بھرشٹھ ( ناپاک ) ہوجاتی ہے' قائد اعظم قیام پاکستان کا ہیرو دوسری قوم کا دشمن ہے ایسے میں یہ کیسے اکٹھے چل سکتے ہیں

خبر ملی ہے کہ گریجویشن کی سطح پر مطالعہ پاکستان کا مضمون نصاب سے ختم کردیا گیا ہے اس سانحے کا جتنا ماتم کیا جائے پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے ۔
وہ نظریہ اسلام ہے جو پاکستان کی روح ہے ۔ اس نظرئیے کے حصول کے لئے بانی پاکستان تحریک پاکستان کے رہنماؤں نے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ قائدا اعظم نے پاکستان بننے سے پہلے کم ازکم 114 مرتںہ اور پاکستان بننے کے بعد 29 مرتبہ کہا کہ نوزائیدہ مملکت کی بنیادیں قرآن اور خلافت راشدہ کے اصول پر قائم ہوںگی۔
قائد اعظم نے پاکستان کا مقدمہ لڑتے ہوئے کہا تھا ہندو اور مسلم دونوں الگ الگ قوم ہیں ‘ مسلمان اور ہندو صدیوں اکٹھے رہنے کے باوجود ہندو ‘ ہندو رہا اور مسلمان مسلمان ! نہ یہ آپس میں شادیاں کرسکتے ہیں نہ میل جول ۔۔ ہندو مسلمانوں کو ملیچھ کہہ کر پکارتے ہیں ‘ ہندو کا نظریہ تھا کہ جس چارپائی پر مسلمان بیٹھ جائے وہ بھرشٹھ ( ناپاک ) ہوجاتی ہے’ قائد اعظم قیام پاکستان کا ہیرو دوسری قوم کا دشمن ہے ایسے میں یہ کیسے اکٹھے چل سکتے ہیں ۔ یاد رہے کہ قائد اعظم نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کانگرس سے کیا تھا انہوں نے ہندو آور مسلمانوں کو قریب لانے کی بہت کوششیں کی۔ قائد اعظم کہ کوششیں کی بدولت انہیں ہندو مسلم سفیر بھی کہا جاتا تھا ‘ لیکن بہت جلد قائد اعظم کو احساس ہوگیا کہ ہندو بنیا انگریزوں کے جانے کے بعد خود رام راج کے خواب دیکھ رہا ہے’ گاندھی کا یہ منافق چہرہ دیکھ کر قائد اعظم نے کانگرس کو خیر باد کہا اور مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی۔ مسلمانوں کی فلاح کے لئے کام کرنا شرور کردیا 1935 کی کانگریس وزارتوں نے ہندو کے رام راج کا چہرہ اور واضح کردیا جب مسلمان بچوں کو زبردستی "بندے ماترم ” پڑھنے پر اکسایا گیا’ یہ ترانہ ہندو مسلم دشمنی پر مبنی تھا گائے کے ذبیحہ پر مسلمانوں کے ذبیحہ کو جائز قرار دیا’ اردو ختم کر کے ہندی رائج کی گئ کیونکہ اردو قرآنی رسم الخط میں لکھی جاتی تھی’ ودیا مندر سیکم شروع کی گئ جس میں مسلمان بچوں کو زبردستی ہندو ثقافت اپنانے پر زور دیا جاتا تھا’ اس طرح کے تمام واقعات جو نئ۔ نسل تک تعلیم ‘ بزرگوں اور اساتذہ کے ذریعے سے تک پہنچتے تھے ان کا بہتری۔ ذریعہ مطالعہ پاکستان تھا’ مطالعہ پاکستان کو نصاب سے ختم کرنے کا مطلب ہے کہ نونہالوں کا اپنے ماضی سے رشتہ بالکل منقطع ہوگیا’ اس کی ساری بربادی انگریزی ذریعہ تعلیم ہی سے شروع ہوئی ہے ۔۔ پہلے انہوں نے ذریعہ تعلیم تبدیل کیا’ پھر لادین نصاب مرتب کیا’ اس نصاب میں سے تمام مسلم ہیرو علامہ اقبال ‘ مولانا ظفر علی خان’ علی برادران ‘ بی اماں ‘ فاطمہ جناح ‘ قائد اعظم ‘ مذید پیچھے جائیں جو سیرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘ خلفائے راشدین ‘ مسلم سپہ سالار فاتحین سب کو نصاب سے خارج کردیا ‘ اب نوجوان نسل اپنے ماضی کے مشاہیر سے یکسر نا آشناء ہے ۔ جب کہ نظریاتی مملکت اپنے نظریے کی بقاء کے لئے اسے لازمی نصاب کا حصہ بناتی ہے جس قوم کو جیسے افراد مطلوب ہوتے ہیں وہ اپنی قوم کو ویسے ہی سانچے میں ڈھالنے کے لیے تعلیمی درسگاہوں میں تربیت کرتی ہے۔ ہم نے تحریک پاکستان کے تمام رہنماؤں کے بارے میں اپنے اساتذہ سے
تعلیم حاصل کی ان میں سے کتنے ایسے تھے جنہوں نے پاکستان بنتے ہوئے دیکھا ‘ تحریک پاکستان میں بلواسطہ ‘ بلاواسطہ حصہ لیا ‘ جب وہ نم آنکھوں سے ہمیں تحریک پاکستان کے واقعات سنایا کرتے تھے تو ہمارے دل بھی ان کے جذبات سے معمور ہوجاتے تمام طلبا عہد کرتے کہ ان شاءاللہ! وہ بھی اپنے ملک کی تعمیر وترقی میں حصہ لیں گے اب جن بچوں کو اپنے ملک کے قیام کے مقاصد ہی کا علم نہیں ہوگا’ بانی پاکستان ‘ مصور پاکستان کے افکار سے آگاہی نہیں ہوگی تو وہ اس کی تعمیر کے لئے کیا کام کریں گے’
کچھ شر پسند عناصر مطالعہ پاکستان کے بہت سے تاریخی حقائق کا استہزاء اڑاتے ہیں کہ ” مطالعہ پاکستان” میں لکھا ہے’ ہم ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہرملک اپنی قوم کو تاریخ اپنے مقاصد کے حصول کے مطابق پڑھاتا ہے’ کیا امریکہ و برطانیہ اپنے طلباء کو پاکستان کے مستند مورخ ڈاکٹر صفدر محمود کی لکھی ہوئی تاریخ پڑھاسکتے ہیں؟ کیا برطانوی طالب علم علی برادران ‘ مولانا محمد علی جوہر ‘ مولانا محمد علی شوکت اور ان کی والدہ بی اماں ‘ مولانا ظفر علی خان کو بطور ہیرو اپنے نصاب میں پڑھا سکتا ہے؟.یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے برطانوی سامراج کے خلاف قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کی!
امریکہ کا ناجائز بچہ اسرائیل اپنے بچوں کو اپنی پانچ ہزار سالہ مردہ عبرانی زبان کو زندہ کر کے چودہ سو سال پہلے کی تاریخ پڑھا رہا ہے یہودی کا ہر بچہ نظریاتی طور پر یہ عہد کرتاہے کہ وہ مسلمانوں سے خیبر کا قلعہ واپس لے گا! آج بائس کروڑ کی ابادی میں سے بتادیں کہ کتنے بچے خیبر کے قلعے کےبارے میں آگہی رکھتے ہیں ؟ پاکستانی نونہال جس ملک کی زبان پڑھ رہے ہیں ‘ اس ملک کی تاریخ سے مرعوب ہیں ‘ اس زبان کے ہیرو ہی ان کے ہیرو جس زبان میں ان کو تعلیم دی جارہی ہے’ یہ کام بہت منصوبہ بندی سے 2002 سے درجہ ںددرجہ ہورہاہے’ پاکستان کے نظرئیے کے بانی علامہ اقبال کو نصاب سے نکالا’ پھر دوسرے مشاہیر کو نکالا اب یہ جراءت بڑھی کہ انگریزی میں "ٹوٹا پھوٹا” مطالعہ پاکستان بھی نکال دیا۔۔
اب صرف نصاب سے اسلامیات اور اردو لازمی کا مضمون ختم ہونے کا ا علان باقی ہے وہ بھی پاکستان کے غلام ‘ بکاؤ حکمران سے کچھ بعید نہیں کہ کب اعلان کردیں ۔۔
اسلامیات میں ج ہا د کی آیات تو پہلے ہی خارج کردی گئیں ہیں کہ نعوذباللہ ! کہیں قرآن کی تعلیم حاصل کر کے مسلمان شدت پسند نہ ہو جائیں!
لارڈ میکالے نے مسلمانوں کا صدیوں سے رائج دنیا کا بہترین نظام تعلیم ختم کر کے کہ اعلان کیا تھا ” کہ مسلمانوں جیسی اعلی تہذیب یافتہ ‘ خوشحال قوم کو برباد کرنے کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ یہاں کے باشندوں ۔کو انگریزی میں تعلیم دی جائے اس سے وہ نسل پیدا ہوگی جو رنگ ونسل میں ہندوستانی اور فکر میں برطانوی ہوگی ”
یہ ہے وہ پس منظر جو پاکستان میں انگریزی ذریعہ تعلیم کا سبب بنا’
کاش! پاکستان کے حکمرانوں کو کچھ عقل آ جائے اور وہ نو نہالوں کو اس نظریئے کی تعلیم جس پر اس کی بنیاد رکھی گئ!
ورنہ یاد رکھو!
تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں!

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button