مشرق وسطیٰ

رحمت شاہ آفریدی ایک با وقار شخصیت کے مالک تھے اور انکا اخبار صحافت کی دنیا میں ایک دبنگ حیثیت رکھتا تھا، سید عاطف ندیم کنٹری ہیئڈ وائس آف جرمنی اردو سروس

رحمت شاہ آفریدی نے ’دی فرنٹیئر پوسٹ‘ کے پلیٹ فارم سے تحقیقاتی صحافت کی دنیا میں کھلبلی مچائی

وولفس برگ جرمنی (کنٹری ہیڈ وائس آف جرمنی)وائس آف جرمنی اردو سروس کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر اور’دی فرنٹیئر پوسٹ‘ کے سابقہ نیوز ایڈیٹر سید عاطف ندیم،’دی فرنٹیئر پوسٹ‘ کے سابقہ چیف رپورٹر یاسر بخاری، وائس آف جرمنی اردو سروس کےگروپ ایڈیٹر منصور بخاری اوروائس آف جرمنی اردو سروس کی اعلی قیادت نے رحمت شاہ آفریدی کی وفات پر اظہارافسوس کرتے ہوئے کہا کہ ان کی صحافت کے شعبے میں خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
سید عاطف ندیم کنٹری ہیئڈ وائس آف جرمنی اردو سروس نے کہا کہ رحمت شاہ آفریدی ایک با وقار شخصیت کے مالک تھے اور انکا اخبار صحافت کی دنیا میں ایک دبنگ حیثیت رکھتا تھا، انہوں نے اپنے اخبارکے پلیٹ فارم سے آمریت کی مخالفت کی اور اس کی قیمت بھی ادا کی۔
انکی والدہ نے انھیں لیونے (پاگل) قرار دیا تھا اور عدالت نے سزائے موت سنائی لیکن یہ شخص اپنی جوانی میں پاکستان کی صحافت میں ایک ایسا باب رقم کر گیا جو اپنے زوال کے باوجود لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی تروتازہ ہے۔اسّی کی دہائی کے اس نوجوان نے صوبہ خیبر پختونخوا کی تاریخ میں پہلی اور شاید اب تک کے واحد قومی انگریزی اخبار ‘دی فرنٹیئر پوسٹ’ کی اشاعت شروع کی جس نے انتہائی مختصر عرصے میں وہ دھوم مچائی کہ سارا ملک اور بین الاقوامی دنیا اس کی شیدائی ہوگئی۔
رحمت شاہ آفریدی نے ’دی فرنٹیئر پوسٹ‘ کے پلیٹ فارم سے تحقیقاتی صحافت کی دنیا میں کھلبلی مچائی، اخبار سے ہونے والی تحقیقاتی صحافت نے رحمت شاہ آفریدی کے لیے مشکلات بھی پیدا کیں۔رحمت شاہ آفریدی کو قیدوبند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑیں لیکن وہ اپنے موئقف پر ڈٹے رہے، شعبہ صحافت کے لیے رحمت شاہ کی خدمات تادیر یاد رکھی جائیں گی، اللہ تعالیٰ رحمت شاہ آفریدی مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔
یاد رہے ہفتہ کے روز ’دی فرنٹیئر پوسٹ‘ کے مالک رحمت شاہ آفریدی انتقال کر گئے تھےاور ان کے صاحبزادے جلیل شاہ آفریدی نے انتقال کی خبر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی.

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button