پیر مشتاق رضویکالمز

مقبوضہ کشمیر ۔!!۔مودی اور بھارتی عدلیہ یکجا……پیرمشتاق رضوی

انہوں نے اپنا انتخابی منشور پیش کیا تھا کہ "کشمیر کو بھارت میں مکمل طور پر ضم کر لیا جائے گا"ہمارے حکمران بھی اس بات سے باخبر تھے لیکن انہوں نے چشم پوشی اختیار کی

ھندو توا کے علمبردار نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلی تھے تو انہوں نے مسلمانوں کا قتل عام کیا اور اس وقت ان کے وزیر داخلہ امیت شا تھااس کے بعد سے نریندر مودی گجرات کا قصائی کے نام سے مشہور ہواھندوستان میں جب نریندر مودی جب اپنی انتخابی مہم چلا رہے تھے انہوں نے اپنا انتخابی منشور پیش کیا تھا کہ "کشمیر کو بھارت میں مکمل طور پر ضم کر لیا جائے گا”ہمارے حکمران بھی اس بات سے باخبر تھے لیکن انہوں نے چشم پوشی اختیار کی اس کے برعکس ہمارے حکمران مودی کی کامیابی کے لیے دعائیں کر رہے تھے جب مودی وزیراعظم بن گئے تو انہوں نے اپنی حلف برداری میں پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم کو مدعو تک نہ کیا اور پاکستان کی حکمرانوں کو شرمندگی اور خجالت کا سامنا کرنا پڑا پاکستان کے ایک سابق حکمران یہ گلہ کرتے تھے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی میرا ٹیلی فون تک اٹھانا پسند نہیں کرتے مودی نے بھارت کا اقتدار سنبھالتے ہی اپنے انتخابی منشور پر عمل درآمد شروع کر دیا جبکہ وزیر داخلہ امیت شا بنایا جس نے کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی پالیسی کو پھر جاری رکھا
5-اگست 2019ء کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کو مکمل طور پر بھارت ریاست کا حصہ بنا لیا اور کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ ثابت کر دکھایا ہمارے حکمرانوں نے مودی کے مذ موم عزائم سے قبل از وقت باخبر ہونے کے باوجود کوئی پیش بندی نہ کی بلکہ صرف ہر ہفتے ادھے گھنٹے کا خاموش احتجاج کرنے کا کہہ کر کا قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگائے رکھے
اب جب کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بھی بھارتی وزیراعظم نریندر نریندر مودی کے اس اقدام کی توثیق کر دی ہے اور بھارتی آئیںن کے ارٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر کی خصوصیت کو ختم کرنے کا باقاعدہ فیصلہ جاری کر دیا ہے جس پر اب کشمیری عوام اور پاکستان میں شدید احتجاج پایا جاتا ہے پاکستانی ایک دفعہ پھر اپنے موقف کو دہرایا ہے کہ مسئلہ کشمیر آقوام متحدہ کے بدستور ایجنڈے پر موجود ہے اور بھارتی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اس کے علاوہ حریت کانفرنس نے بھی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھا ہے جس میں مودی کی حکومت کے اقدام اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے کہ کشمیریوں کوحق خود ارادیت دلایا جائے اور کشمیریوں کی مرضی سے ان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے مقبوضہ
کشمیر پر بھارتی قبضہ کوئی فی الوقت واقعہ نہیں بلکہ کشمیر پر قبضہ بھارت کی طویل المدت منصوبہ بندی رہا ہے پاکستان قائم ہونے کے شروع دن سے ہندوستان اور انگریز سامراج نے ملی بھگت کر کے کشمیر کو بھارت میں شامل کرانے کی سازش کی اور 3 جون 1947ء معاہدہ تقسیم کی خلاف ورزی کی اور ریڈ کلف ایوارڈ میں انتہائی بد نیتی کا مظاہرہ کیا گیا اس کے لیے مسلم اکثریتی گورداس پور کا ضلع ہندوستان کے حوالے کر دیا گیا اور ہندوستان کو کشمیر تک جغرافیائی رسائی فراہم کی گئی ملک کی کشمیر کا بھارت سے کوئی نظریاتی ،ثقافتی،مذھبی ، جغرافیائی اور زمینی کوئی تعلق نہ تھا قیام پاکستان کے وقت کشمیری عوام ازادی کی خوشیاں منا رہے تھے کہ 1846ء میں جب انگریز نے ڈوگرا راج کو کشمیر بیچ دیا اور کشمیری عوام کو ایک صدی تک محکوم اور غلام بنائے رکھا اور کشمیری حریت پسندوں کا بدستور قتل عام جاری رہا پاکستان کے بننے سے کشمیریوں کو بھی آزادی نصیب ہوئی لیکن یہ آزادی پھر سلب کر لی گئی جب 1948ء بھارت نے اپنی فوجی کشمیر میں اتار دی اور کشمیر پر قبضہ کر لیا اطلاع ملنے پر قائد اعظم نے اس وقت پاک فوج کے جنرل گریسی کو حکم دیا کہ وہ پاکستانی فوجوں کو بھی کشمیر میں بھیجیں لیکن جنرل گریسی نے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے کہنے پر ایسا نہ کیا اور قائد اعظم کے حکوم کی خلاف ورزی کی اس کے باوجود قبائلی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور 1948ء کی جنگ چھڑ گئی مجاہدین نے ریاست جموں کشمیر کا ادھے سے زیادہ حصہ بھارتی قبضے سے ازاد کرالیا بھارت نے اقوام متحدہ کے ذریعے جنگ بندی کروائی اور وعدہ کیا کہ وہ کشمیروں کو حق کی خود ارادیت دے گا اور کشمیر میں استصواب رائے کرایا جائے گا اقوام متحدہ کی منظور کردہ متفقہ قراردادو میں بھی کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا گیا لیکن آج تک بھارت نے اپنے اس وعدہ پر عمل نہ کیا بلکہ مقبوضہ کشمیر پر اپنا جبرا”قبضہ بدستور جاری رکھا اور کشمیری حریت پسندوں کا قتل عام بھی کرتا چلا آرہا ہے اب تک 10 لاکھ سے زیادہ معصوم کشمیروں کو شہید اور زخمی کیا جا چکا ہے اور پیلٹ گن کے ذریعے ہزاروں نوجوانوں کو نابینا بنا دیا گیا ہے معاہدہ تاشقند اور معاہدہ شملہ کی آڑ میں بھارت نے مکاری کے ذریعے اور ہوشیاری سے کشمیر کے مسئلے کو دو طرفہ بنا دیا اور اقوام متحدہ کی قرارتوں کو پس پش ڈالنے میں کامیاب رہا اسی طرح عارضی جنگ بندی لائن ایل او سی کو باقاعدہ طور پر انٹرنیشنل بارڈر میں تبدیل دیا اور آھنی باڑ لگا کر کشمیر کو دو حصوں میں مکمل طور پر تقسیم کر دیا اس دوران ریاستی جبر وظلم سے مقبوضہ کشمیر میں جاری رکھاجدوجہد ازادی کو بھی کچلنے کے لئے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے گئےبھارت نے گاہے بگاہے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی اڑ میںںحریت پسندوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کی بھرپور کوشش کی ہے اس سلسلے مقبوضہ کشمیر پرغاصبانہ برقرار رکھنے کے لئے نو لاکھ سے زائد بھارتی فوجی مظلوم کشمیریوں پر مسلط کر رکھے ہیں معصوم کشمیروں کا روزانہ قتل عام ہوتا ہے اور کشمیریوں کو بنیادی انسانی حقوق حاصل تک نہ ہیں
بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے گزشتہ سال ایک بین الاقوامی کانفرنس کشمیر میں منعقد کرنے کی بھی ناکام کوشش کی تاکہ دنیا کو یہ باور کرا سکے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے مسئلہ کشمیر پر 1948 ،1965،1971،اور کارگل کی چار بار پاک بھارت جنگیں ہوئی ہیں 1962ء کی بھارت چین کی جنگ کے دوران پاکستان کو موقع ملا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے چنگل سے آزاد کرا لے لیکن امریکہ نے پاکستان کو ایسا کرنے سے باز رکھا پاکستان کے حکمران اپنی کرسی مضبوط کرتے رہے لیکن مسئلہ کشمیر پر صرف زبانی کلامی دعوے کرتے تھے لیکن عملی طور پر اور سفارتی طور پر موثر کوششیں جاری نہ رکھی گئی جس کا خمیازہ کشمیری عوام بھگت رہے ہیں بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے حکمران کشمیر کو ایک بوجھ سمجھتے ہیں اور 1998ءکی کارگل جنگ میں مجاہدین نے کارگل کی انتہائی دشوار گزار بلند ترین برف پوش پہاڑی چوٹی پر قبضہ کر کے بھارت کا کشمیر سے زمینی رابطہ کاٹ کے رکھ دیا تھا اور بھارت کی تمام فوجی رسد اور سپلائی روک دی گئی تھی اس وقت مزید تین دن تک اگر سپلائی بند رہتی تو سیاچین پر موجود بھارت کی تیس ہزار فوجی سپاہی ایک گولی چلائے بغیر جہنم واصل ہو جاتے اور سیاچین کو بھی بھارتی قبضہ سے واگزار کرایا جا سکت تھا لیکن امریکی مداخلت کی وجہ سے اور امریکی دباؤ پر اس وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف کی جلد بازی میں لئے گئے فیصلے سے بھارت نے کارگل کی جنگ آپریشن کو لاحاصل بنا دیا پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف اس زعم کا شکار ہو گئے تھےکہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کو ایٹمی جنگ سے بچا لیا اور اس بناء پر عسکری قیادت سے ان کے اختلافات پیدا ہوئے ہے لیکن کارگل کے دور رس نتائج سے مسئلہ کشمیر شدید متاثر ہوا ہے کارگل اور کشمیر کے مجاہدین کو پسپائی پر مجبور کیاگیا اور بھارت نے کشمیری مجاھدین کودہشت گرد ثابت کرنے میں کامیابی حاصل کی اب بین الاقوامی سطح پر بھارت کے پروپگنڈے اور بھارتی موقف کو قبول کیا جاتا ہے کہ کشمیر میں حریت پسند تخریب کار اور دہشت گرد ہیں اور پاکستان ان دراندازوں اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے دوسری طرف بھارت کا کشمیر پر قبضہ مضبوط سے مضبوط ہوتا گیا
بھارتی وزیراعظم مودی کے 5 اگست 2019ء کے اقدام کو اب بھارتی سپریم کورٹ کی مکمل توثیق مل چکی ہے ائندہ مستقبل میں بھارت کے نزدیک مسئلہ کشمیر آزاد کشمیر پر قبضہ کا ھو گا یہ بھی اندیشہ ہے کہ بھارت آزاد کشمیر پر بھی قبضہ کرنے کا دعوی کر سکتا ہے کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے بھارت آزاد کشمیر پر بھی در اندازی کی آڑ میں حملہ کر سکتا ہے اس سلسلے لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحدوں کی بھارت مسلسل ہر سال ہزاروں بار خلاف ورزی کرتا چلا آرہا ہے اور بھارتی قابض فوج ایل او سی کے پار معصوم کشمیریوں پر گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے
مقبوضہ کشمیر کی بدلتی ہوئی صورتحال پر وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کٹھ پتلی فیصلوں سے حقائق بدلے نہیں جا سکتے کشمیر پر قبضے کا بھارتی خواب کبھی پورا نہیں ہوگا کشمیر پر 300 بار جنگ کے لیے تیار ہیں اور خطے کی جنگ انشاءاللہ پاکستان لڑے گا اور پاکستان ہی جیتے گا اور کشمیر انشاءاللہ پاکستان بنے گا انہوں نے عالمی برادری کو باور کرایا کہ مسئلہ کشمیر گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے پاکستان کشمیر کی اخلاقی،سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button