پاکستاناہم خبریں

صدر آصف علی زرداری کا تاریخی دورہ AVIC کمپلیکس، پاک چین دفاعی و فضائی تعاون میں نئی جہت

صدر نے خاص طور پر ذکر کیا کہ جے‑10 اور JF‑17 طیاروں نے مئی 2025 کے معرکۂ حق اور آپریشن Bunyan‑un‑Marsus میں اہم اور نمایاں کردار ادا کیا۔ 

بیجنگ / اسلام آباد (سرکاری ذرائع) – پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے چین کے دارالحکومت بیجنگ کے قریب واقع ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن (AVIC) کے ایئرکرافٹ کمپلیکس کا ایک تاریخی دورہ کیا، جو بھارت کے ساتھ جنگ بندی کے 128ویں دن کے موقع پر عمل میں آیا ہے۔ بطور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر صدر کی یہ پہلی تقریباً دورہ ہے جس نے AVIC کمپلیکس کا مکمل معائنہ کیا اور دفاعی ہوا بازی کے جدید منصوبوں پر بریفنگ لی۔


دورہ کا پسِ منظر اور مقصد

صدر مملکت نے یہ دورہ اس وقت کیا جب پاک بھارت کشیدگی و جنگ بندی والے مرحلے میں ہو، خصوصاً مئی 2025 میں ہونے والے معرکۂ حق اور آپریشن Bunyan‑un‑Marsus کے بعد پاک فضائیہ کی کارکردگی کو بین الاقوامی اور قومی طور پر سراہا گیا۔ چین کے ساتھ دفاعی و فضائی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کے تناظر میں یہ دورہ ایک سیاسی و فوجی اہمیت کا حامل ہے۔


کمپلیکس میں کیا کچھ دیکھا گیا؟

صدر زرداری نے AVIC کمپلیکس کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا، جہاں انھیں درج ذیل امور پر آگاہی فراہم کی گئی:

  • جے‑10C لڑاکا طیارے کی تیاری و جدید ترین فیچرز کا تفصیلی جائزہ

  • JF‑17 تھنڈر کی مشترکہ پیداوار کی پیش رفت

  • جے‑20 اسٹیلٹ فائٹرز کے آپریشنل امکانات

  • ڈرون ٹیکنالوجی، خودکار نظام (autonomous units)، اور ملٹی ڈومین آپریشنز (فضا، زمیں، سمندر، سائبر) کی پیش رفت۔

صدر نے انجینئرز اور سائنسدانوں سے ملاقات کی، اور ان کے کام کی تعریف کرتے ہوئے AVIC کو چین کی ٹیکنالوجی اور پاکستان‑چین اسٹریٹجک شراکت داری کی علامت قرار دیا۔


معرکۂ حق اور Bunyan‑un‑Marsus میں فضائیہ کا کردار

صدر نے خاص طور پر ذکر کیا کہ جے‑10 اور JF‑17 طیاروں نے مئی 2025 کے معرکۂ حق اور آپریشن Bunyan‑un‑Marsus میں اہم اور نمایاں کردار ادا کیا۔

“Operation Bunyan‑un‑Marsus” ایک بڑا ردعمل تھا جسے پاکستان نے بھارت کی جانب سے ہونے والی فضائی اور میزائل حملوں کے جواب میں شروع کیا۔ یہ آپریشن پاکستان کی عسکری اور فضائی صلاحیت کی بصیرت کو اجاگر کرنے والا واقعہ سمجھا جاتا ہے۔


چین‑پاکستان دفاعی پیداوار و تعاون کا عہد

صدر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ دفاعی پیداوار اور ہوا بازی کے شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دے گا۔ وہ AVIC کو چین کی ٹیکنالوجیکل ترقی کی علامت قرار دیتے ہوئے، نے بتایا کہ تعلقات نہ صرف فوجی سازوسامان کی خرید و فروخت تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ مشترکہ تحقیق، ترقی اور جدت (R&D) کے شعبوں میں بھی گہرے ہوں گے۔


اہم شخصیات کی موجودگی اور پروٹوکول

صدر کے ہمراہ مندرجہ ذیل اہم شخصیات بھی موجود تھیں:

  • بلاول بھٹو زرداری — چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی

  • خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری

  • سینیٹر سلیم مانڈوی والا

  • پاکستانی سفیر خلیل ہاشمی

  • چینی سفیر جیانگ زائی ڈونگ

اس کے بعد صدر مملکت نے بیجنگ سے شنگھائی کا بھی دورہ کیا جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ نائب چیئرمین CPPCC شنگھائی کمیٹی اور دیگر اعلیٰ حکام نے استقبال میں حصہ لیا، نیز پاکستانی قونصل جنرل اور سفارت خانے کے عہدیداران بھی موجود تھے۔


تجزیہ: اس دورے کی سیکیورٹی و سفارتی اہمیت

یہ دورہ چند اہم پہلوؤں کی بنیاد پر قابلِ غور ہے:

  1. معنوی سگنل: کہ پاک فضائیہ کی قربانیوں اور کامیابیوں کو چین سنجیدگی سے دیکھتا ہے، اور پاک چین دفاعی شراکت داری کو سراہتا ہے۔

  2. ٹیکنالوجی منتقلی اور خود کفالت: جدید طیاروں، ڈرونز اور اسٹیلٹ ٹیکنالوجی میں تعاون سے پاکستان کی دفاعی خود کفالت میں اضافہ ممکن ہے۔

  3. خطے کی سیکیورٹی توازن: بھارت کے ساتھ جنگ بندی کے بعد اور تناؤ کے بعد یہ دورہ ایک پیغام ہے کہ پاکستان دفاعی تیاریاں جاری رکھے گا اور بین الاقوامی تعلقات میں بھی متوازن حکمت عملی اختیار کرے گا۔

  4. آئندہ کا منصوبہ بندی: ملٹی ڈومین آپریشنز کی تربیت، جدید جنگی مشینری اور انسداد جدید حربی چیلنجز کے لیے تیاری۔


نتیجہ: دفاعی شراکت داری میں نیا باب

صدر آصف علی زرداری کا AVIC کمپلیکس کا دورہ نہ صرف پاکستان اور چین کے تاریخی تعلقات کو دوبارہ اجاگر کرنے کا باعث ہے، بلکہ یہ ایک نئے مرحلے کی شروعات بھی نظر آتی ہے جہاں پاکستان دفاعی اور فضائی سہولتوں کو مزید جدید اور مضبوط بنائے گا۔ دورے سے حاصل ہونے والی معلومات اور بریفنگز مستقبل میں پاکستان کی فضائی دفاعی پالیسیاں اور حکمتِ عملی کا حصہ ہونگی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button