مشرق وسطیٰ

کورونا آخری وبا نہیں، مستقبل میں نئی وبائیں پھوٹ سکتی ہیں۔ ڈاکٹر جمال ناصر

صوبے میں بیماریوں کے خلاف سرویلنس سسٹم میں بہتری آئی ہے۔ بیماریوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لئے پنجاب کے 18 اضلاع میں 1519 افراد کی تربیت مکمل کر لی گئی ہے جبکہ باقی 18 اضلاع سے 3500 افراد کی تربیت جاری ہے

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): وبائی امراض کے خلاف تیاری کے عالمی دن کے موقع پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت، یوکے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی اور دیگر اداروں نے انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کے تحت پاکستان کی ایویلیوایشن مکمل کر لی ہے۔ پنجاب انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز پر عملدرآمد کے سلسلے میں سرگرمی سے کام کر رہا ہے۔
صوبے میں بیماریوں کے خلاف سرویلنس سسٹم میں بہتری آئی ہے۔ بیماریوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لئے پنجاب کے 18 اضلاع میں 1519 افراد کی تربیت مکمل کر لی گئی ہے جبکہ باقی 18 اضلاع سے 3500 افراد کی تربیت جاری ہے جو مارچ تک مکمل کر لی جائے گی۔مریضوں کا ڈیٹا وبائی امراض کی روک تھام کے پیشگی اقدامات کرنے کے لئے مددگار ثابت ہو گا۔اس ڈیٹا کی روشنی میں کسی خاص علاقے میں بیماری پھیلنے کی وجوہات کا تعین کرنے کے علاوہ انہیں روکنے اور ان پر قابو پانے کے اقدامات بھی کئے جائیں گے۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ کورونا آخری وبا نہیں، مستقبل میں نئی وبائیں پھوٹ سکتی ہیں۔وبائی امراض کی روک تھام کے لئے محکمہ صحت کے ساتھ ساتھ دیگر تمام حکومتی اداروں اور عوام کو بھی مل کر کام کرنا ہوگا۔حفاظتی تدابیر اختیار کرنے اور حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرنے سے وبائی امراض کو روکا جا سکتا ہے۔
مستقبل میں وبائی امراض سے بچنے کے لئے ‘‘ون ہیلتھ’’ اپروچ پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ون ہیلتھ اپروچ کے تحت انسانوں، جانوروں، نباتات اور ماحولیات سب پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔وبائی امراض پھیلانے والے وائرس یا بیکٹیریا کی کوئی سرحد نہیں ہوتی ہے ‘یہ ایک سے دوسرے ملک پہنچ کر بیماری پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button