
یہ فیصلہ کون کرے گا کہ نیا اور پرانا کیا ہے، کیا ہم یہ ذمہ داری قاری کو دے سکتے ہیں، یاسمین حمید
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے الحمراءآرٹس کونسل میں جاری تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2023 کے تیسرے روز کا آغاز ”نئی شاعری نئے امکانات“ کے موضوع پر سیشن سے ہوا۔۔
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے الحمراءآرٹس کونسل میںجاری تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2023 کے تیسرے روز کا آغاز ”نئی شاعری نئے امکانات“ سے کیاگیا، جس میں یاسمین حمید، نجیب جمال، فاطمہ حسن، جواز جعفری اور اورنگزیب نیازی نے موضوع سے متعلق گفتگو کی جبکہ تقریب کی نظامت شکیل جاذب نے کی۔یاسمین حمید نے کہاکہ یہ فیصلہ کون کرے گا کہ نیا اور پرانا کیا ہے، کیا ہم یہ ذمہ داری قاری کو دے سکتے ہیں ؟ کیا ولی دکنی اور میر کی شاعری بھی ایک طرح سے نئی ہے کیونکہ اگر ولی دکنی کی شاعری نہ ہوتی تو شاید میر اور سودا بھی اس طرح شاعری نہ کرتے، میرا خیال ہے کہ آج جو شاعری موزوںہے وہ نئی ہے، ڈاکٹر نجیب جمال نے کہاکہ زندگی کی طرح شاعری بھی امکانات سے جڑی ہے، میر کے تجربات آج بھی ہمارے کام آرہے ہیں، ہمیں نئے اور پرانے کی بحث میں نہیں پڑنا چاہیے کیوں کہ کچھ نیا اور کچھ پرانا ہی دراصل شاعری کا حسن ہے، نجیب جمال نے غالب اور فیض کے اشعار کے حوالے، ورڈز ورتھ اور ٹی ایس ، ایلیٹ کی شاعری سے بھی مثالیں پیش کیں۔شاعرہ فاطمہ حسن نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ شاعری تہذیب یافتہ معاشرے میں امکان کی علامت ہے، جب کبھی خانہ کعبہ کے دروازے پر کوئی اپنی شاعری لٹکا دیتا تھا تو یہ چیز بھی ایک امکان پیدا کرتی تھی کہ کوئی اب اس سے بہتر لکھے، انیس اور دبیر کے کام کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ہر دور کی ایک اپنی معاشرتی ضرورت ہے، لہٰذا جو شاعر موجودہ دور کی سماجی اور معاشرتی ضرورت کاخیال رکھے وہ نئی اور جدید شاعری کی علامت ہے۔ جواز جعفری نے کہاکہ 1940ءمیں ”نئے“ ادب کی بحث انہوں نے شروع کی جو پرانے کو ملیامیٹ کرنا چاہتے تھے، م۔راشد، میراجی اور اخترالایمان اس دور کے اہم لوگوں میں شامل ہیں، افسانہ میں منٹو کا نام نمایاں ہے، نئی شاعری کی تحریک دراصل جدید نظم کی تحریک تھی جو غزل کی مخالفت میں اٹھی تھی، افتخار عارف سمیت دیگر ادیبوں و شاعروں نے ہمیشہ ادب کے فروغ کے لیے بہت کام کیا اور ہر نسل کے لیے لکھ رہے ہیں۔ اورنگزیب نیازی نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نئی شاعری اور نیا ادب دراصل 60ءکی دہائی کی شاعری اور ادب ہے جوکہ 21ویں صدی کی شاعری سے قدرے مختلف ہے، 21ویں صدی کی شاعری کو کئی دشواریوں کا سامنا ہے، اب انسان کسی اور اکائی میں کھو چکا ہے، آج کی شاعری تخلیق کے ساتھ ساتھ تنقیدی بھی ہے، یہ مزاحمتی شاعری کے زمرے میں آتی ہے، نائن الیون کے بعد دنیا کا منظر نامہ تبدیل ہوگیا ہے جس کے اثرات ساری دنیا کے ادب پر دیکھے جاسکتے ہیں۔