
دریائے ستلج میں طغیانی نے تباہی مچادی، متعدد بستیاں اُجڑ گئیں،1 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور
دریائے ستلج میں طغیانی، بھارت سے چھوڑے گئے سیلابی ریلوں نے تبا ہی مچا دی جس سے متعدد بستیاں اجڑ گئیں
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): پی ڈی ایم اے کی ریلیف سرگرمیاں بھی جاری ہیں، پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج سے ملحقہ نشیبی علاقے 17 اگست سے سیلاب کی زد میں ہیں۔متاثرہ اضلاع میں 95میڈیکل کیمپ لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کررہے ہیں،دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب سے ہیڈ اسلام اور گنڈا سنگھ والاکے مقامات پر دریا سے ملحقہ دیہات اور بستیاں زیر آب آگئیں اور مکانات گر گئے جبکہ فصلیں تباہ ہو گئیں۔متاثرہ اضلاع میں 95میڈیکل کیمپ لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔20 ایمولینس ایمرجنسی صورت حال میں امداد کیلئے ہمہ وقت موجود ہیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ 36 ہزار سے زائد افرادکو اب تک علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جاچکیں۔ میڈیکل کے علاوہ 178ریلیف کیمپس بھی متاثرہ اضلاع میں کام کررہے ہیں۔ ایک لاکھ کے قریب افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے ، سب زیادہ 155 دیہات اور موضع جات ضلع بہاولنگر میں زیر آب آئے ہیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے مختلف اضلاع کے 480 دیہات و موضع جات متاثر ہیں، 2 لاکھ سے زائد افراد کو ایمرجنسی ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا کی گئی۔متاثرہ اضلاع میں 70ہزار افراد کو پکا ہوا کھانا فراہم کیا گیا۔ڈیڑھ لاکھ مویشیوں کو بیماریوں سے بچاؤ کی ادویات اور ویکسینیشن کی گئی۔بہاولنگر کے 155، قصور کے 93، وہاڑی کے 77، اوکاڑہ کے 76، بہاولپور کے 47 اور لودھراں کے 14 دیہات وموضع جات زیرآب ہیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ریلیف کمشنر پنجاب کا کہنا ہے کہ سیلاب کے مکمل خاتمے تک امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی ۔ریسکیو اداروں کی کارکردگی سے مطمئن ہوں ،سیلابی پانی میں کمی کی اطلاعات ہیں، آنے والے دنوں میں حالات بہتر ہوجائیں گے۔۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی( پی ڈی ایم اے) نے دریائے ستلج میں سیلاب سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں زیرآب آنے والے 480 دیہات اور موضع جات کی رپورٹ جاری کردی،پی ڈی ایم اے نے رپورٹ میں کہا ہے کہ دریائے ستلج کی طغیانی اب کم ہونے لگی ہے، بہاولنگر، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، لودھراں، وہاڑی اور بہاولپور سے 970 افراد کو ریسکیو کیا گیا، اس کے علاوہ 32 ہزار لوگوں کا علاج کیا گیا جبکہ300 متاثرہ خاندانوں میں راشن تقسیم کیا گیا ہے۔