
(سید عاطف ندیم-پاکستان): پاکستان کی فوج نے انڈیا کے ساتھ 22 اپریل سے 10 مئی کے درمیان ہونے والی کشیدگی کو معرکہ حق کا نام دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن ’بنیان مرصوص‘ اس کا ایک حصہ تھا۔
پیر کی شام راولپنڈی سے جاری کیے گئے بیان میں پاکستان کی مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ ’10 مئی کو پاکستان کی مسلح افواج کا آپریشن ’بنیان مرصوص فوجی تنازعے معرکہ حق کے ایک حصے کے طور پر، 6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی شب شروع ہونے والے انڈین فوج کے وحشیانہ حملوں کے جواب میں تھا۔‘
بیان کے مطابق انڈیا کی فوج کے حملے کے نتیجے میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت بے گناہ شہری جانوں کا ضیاع ہوا۔ ’پاکستان نے قابل مذمت انڈین فوجی جارحیت اور ہمارے شہریوں کے وحشیانہ قتل کے لیے انصاف اور بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ الحمدللہ! افواج پاکستان نے عوام سے کیا ہوا وعدہ پورا کر دیا ہے۔‘
آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ ’ہم پاکستان کی مسلح افواج کے ہر افسر، سپاہی، ایئر مین اور نیول افسران کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اپنی جرات، پیشہ ورانہ مہارت اور قربانی سے میدان جنگ میں اس کامیابی کو ممکن بنایا۔‘
افواج کے بیان کے مطابق ’پاکستان کی فورسز نے آپریشن بنیان مرصوص کے دوران مغربی سرحد پر بھی بغیر کسی توقف کے انسداد دہشت گردی کی انتہائی موثر کارروائیاں کیں۔‘
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ’معرکہ حق ہماری قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو درپیش خطرات کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے پاکستانی عوام کی زبردست حمایت کے ساتھ قومی طاقت کے تمام عناصر کے درمیان ہم آہنگی کی ایک بہترین مثال ہے۔‘
بیان کے مطابق ’کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ جب بھی پاکستان کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہوا اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی گئی تو جوابی ردعمل جامع اور فیصلہ کن ہوگا۔ پاکستان کی مسلح افواج اس جنگ کے دوران پاکستانی قوم کی جرات اور جوش کے لیے شکریہ ادا کرتی ہیں اور انہیں سلام پیش کرتی ہیں۔‘
پاکستان کا آپریشن بنیان المرصوص ختم کرنے کا اعلان، کیا کامیابیاں ملیں؟
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 22 اپریل سے 10 مئی تک جاری رہنے والے معرکے کو معرکہ حق کا نام دیا گیا۔ یہ آپریشن بھارت کی جانب سے 6 اور 7 مئی کو کی گئی بزدلانہ جارحیت کے جواب میں شروع کیا گیا تھا، جس میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت متعدد بے گناہ شہری شہید ہوئے تھے۔
پاکستانی افواج نے بھارتی مظالم کا حساب چکتا کرتے ہوئے جواب میں 26 سے زائد اہم بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔ جس کے دوران فضائی و عسکری اڈے سرسا، بھُج، نالیا، آدمپور، بٹھنڈا، پٹھان کوٹ، سرینگر، ادھم پور، جموں میں تباہ کیے گئے۔
اس کے علاوہ کمانڈ ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا، جس کے دوران 10 بریگیڈ، 80 بریگیڈ، راجوری، نوشہرہ کے ہیڈکوارٹرز تباہ کیے گئے اور پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والے تربیتی مراکز راجوڑی نوشہرہ کو بھی تباہ کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوجی پوسٹیں اور توپخانے بھی نشانے پر رہے، حتیٰ کہ دشمن نے سفید جھنڈے اٹھا کر جنگ بندی کی اپیل کی اور بھرپور ردعمل پر امریکا سے جنگ بندی کی درخواست کر کے مداخلت کروائی۔
اعلامیے میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان نے بری، بحری، فضائی اور سائبر محاذوں پر مکمل ہم آہنگی سے دشمن کو جواب دیا: بھارتی ڈرونز کی خلاف ورزی کے جواب میں پاکستانی مسلح ڈرونز نے بھارت کے بڑے شہروں اور نئی دہلی تک اپنی صلاحیت کا پیغام پہنچایا۔
سائبر وارفیئر کے تحت بھارتی فوجی نیٹ ورکس اور بنیادی ڈھانچے کو وقتی طور پر مفلوج کیا گیا۔ جبکہ مغربی محاذ پر کارروائی کے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کا کامیابی سے انسداد کیا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستانی قوم نے اپنے دفاع میں مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور نوجوانوں نے سائبر وارفیئر میں اہم کردار ادا کیا جبکہ میڈیا نے بھارتی پروپیگنڈے کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہو کر حقائق کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔
اعلامیے کے مطابق سائنسدانوں اور انجینئرز نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے آپریشن کو مؤثر بنایا۔ اس کے علاوہ سیاسی قیادت نے بحران کے دوران اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے افواج کی مکمل حمایت کی۔
افواجِ پاکستان نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اللہ نے ہمیں ظلم کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی توفیق دی۔ ہم اپنے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں اور زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔”
پاکستان نے واضح کیا ہے کہ *”کوئی بھی اس غلط فہمی نہ رکھے کہ اگر ہماری خودمختاری کو چیلنج کیا گیا تو ہمارا جواب ہمہ گیر اور فیصلہ کن ہو گا۔”
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ "معرکۂ حق” پاکستان کی عسکری صلاحیت، قومی یکجہتی اور اللہ پر بھروسے کی عظیم مثال ہے، جس نے ملک کی سلامتی کو یقینی بنایا۔