مشرق وسطیٰ

6 ہفتے کی ریکارڈ مدت میں پی آئی سی ایمرجنسی مکمل،نئی ایمرجنسی کو کھول دیا گیا، 50 مزیدبیڈز کا اضافہ،وزیراعلی محسن نقوی نے افتتاح کر دیا

ڈاکٹر اور نرسز سے التماس ہے کہ وہ ایمرجنسی کی موجودہ حالت برقرار رکھیں، ہم کام کرکے جارہے ہیں، آنے والی حکومت اور ہسپتال انتظامیہ نے ہسپتالوں کا خیال رکھنا ہے ڈاکٹرز کو سلام پیش کرتا ہوں جوہر ایک کا علاج کرتے ہیں،بیڈز نہ ہونے پر بھی ڈاکٹر مریضوں کا علاج کرتے ہیں جس پر انہیں کریڈٹ دیتا ہوں

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): 6 ہفتے کی ریکارڈ مدت میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ایمرجنسی مکمل طور پر نئی ہوگئی اور 50 بیڈز کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے پی آئی سی کادورہ کیا اور سٹیٹ آف دی آرٹ نئی ایمرجنسی کا افتتاح کیا۔ مریضوں کا ریکارڈ جدید ترین کمپیوٹرائزڈ نظام ہاسپٹل انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ہمیشہ کے لیے محفوظ کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی کی مسلسل مانیٹرنگ اوردوروں سے ایمرجنسی کی اپ گریڈیشن کے کام کوریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا۔ وزیراعلی محسن نقوی نے اپ گریڈ ہونے والی ایمرجنسی کا تفصیلی دورہ کیا اوردل کے مریضوں کے لئے فراہم کردہ سہولتوں کا جائزہ لیا۔وزیر اعلی نے آئی سی یو، ایکو روم اور دیگر سہولتوں کا معائنہ کیا۔ وزیر اعلی محسن نقوی نے نئے بیڈز کا معیار چیک کیا اور خصوصی افراد کے لئے مخصوص واش رومز میں سہولتیں بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلی محسن نقوی نے استقبالیہ پر مریضوں کی آمد سے علاج معالجے تک کے نئے وضع کردہ نظام کا مشاہدہ کیا۔ وزیر اعلی محسن نقوی نے کوریڈور سے ملحقہ جگہ پر مزید پودے رکھنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ہر بیڈ پر کارڈیک مانیٹرنگ سسٹم کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے ایمرجنسی میں فراہم کردہ جدید سہولتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری صحت، سیکرٹری تعمیرات و مواصلات، کمشنر و ڈی جی ایل ڈی اے، ہسپتال انتظامیہ اور ان کی پوری ٹیم کی کارکردگی پر شاباش دیتا ہوں۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ایمرجنسی کی اپ گریڈیشن کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی سی کی ایمرجنسی کی اپ گریڈیشن سے نا صرف لاہور بلکہ پورے پنجاب کو فائدہ ہو گا۔ ڈاکٹرز، محکمہ تعمیرات ومواصلات، ایل ڈی اے، محکمہ صحت اور دیگر ٹیمیں دن رات یہاں آتی رہیں اور مانیٹرنگ کرتی رہیں۔الحمداللہ 6ہفتے میں پی آئی سی کی ایمرجنسی کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ تمام ٹیمز نے دن رات کام کیا ہے۔ وزراء، سیکرٹریز رات 3,3بجے تک اپ گریڈیشن کی مانیٹرنگ کرتے رہے ہیں۔ وزیراعلی محسن نقوی نے کہا کہ فخر سے بتانا چاہتا ہوں کہ اپ گریڈیشن پراجیکٹ میں کوئی بھی امپورٹڈ چیز استعمال نہیں کی۔ اپ گریڈ یشن میں استعمال ہونا والا سارا سامان اور آلات میڈ ان پاکستان ہیں۔ فلور پر لگنے والی ٹائلز آدھی سے کم قیمت میں لگی ہے۔ اپ گریڈیشن پراجیکٹس میں بچت کی بہت زیادہ مثالیں ہیں۔ہر پراجیکٹ میں مقرر کردہ لاگت سے کم لاگت آئی ہے۔ اگر پراجیکٹ کی لاگت40کروڑ روپے ہے تو بچت کرکے 30کروڑ روپے لگائے گئے ہیں۔ وزیراعلی نے کہا کہ پی آئی سی میں سٹیٹ آف دی آرٹ لیب بنارہے ہیں۔ پی آئی سی لیب میں مارکیٹ پرائس سے آدھی قیمت پر بہترین ٹیسٹنگ سروس فراہم کی جائے گی۔ دل کے بائی پاس مریضوں کی ویٹنگ لسٹ کو کم کرنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔ چاہتے ہیں ایک دن بھی مریضوں کو انتظار نہ کرنا پڑے۔ وزیراعلی محسن نقوی نے کہا کہ پی آئی سی کا تھرڈ فلور جلد مکمل ہوجائے گا۔ فرینڈز آف پی آئی سی سرائے تعمیر کررہے ہیں۔ پی آئی سی کی او پی ڈی اور عرفان بلاک کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔ وزیراعلی محسن نقوی نے کہا کہ کل چلڈرن ہسپتال ملتان کا افتتاح کریں گے۔ ہسپتالوں کی پرانی تصویریں دیکھیں اور اپ گریڈیشن کے بعد دیکھیں،مکمل طور پر تبدیلی نظر آئے گی۔ ہولی فیملی ہسپتال پر دن رات کام ہورہا ہے جس سے ڈاکٹر کو کچھ مشکلات ہیں جلد مکمل ہوجائے گا۔ وزیراعلی نے کہا کہ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے دوران بھی علاج بند نہیں ہوا، نہ ہی مریض علاج کے بغیر واپس گئے ہیں۔ راولپنڈی کے دیگر ہسپتالوں نے ہولی فیملی ہسپتال کے مریض کا بوجھ اٹھایا ہوا ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے چاہا تو31 جنوری تک 100سے زائد ہسپتالوں کو اپ گریڈ کرکے انتظامیہ کے سپر د کر دیں گے۔ انشاء اللہ روزانہ کسی نہ کسی پراجیکٹ کا افتتاح کریں گے۔ آج سے پنجاب میں ہاسپٹل انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم شروع کر دیا گیا ہے۔ جناح ہسپتال میں پہلے ہی ایچ آئی ایم ایس تھا،آج پی آئی سی میں بھی شروع ہوگیا ہے۔ پرچی سسٹم سے بہت دیر لگتی تھی۔وزیراعلی نے کہا کہ ہسپتال انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم کو لانا اور عملدرآمد کرنا مشکل ٹاسک تھا، پی آئی ٹی بی میں بہت محنت سے ایچ آئی ایم ایس متعارف کرایا ہے۔ چند ماہ پہلے بحریہ ہسپتال گئے، ہسپتال کی سہولیتں دیکھ کر فیصلہ کیا کہ پنجاب کے ہسپتالوں کا معیار ایسے ہی بنائیں گے۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج بحریہ کے پرائیویٹ ہسپتال کو دیکھ لیں اور پی آئی سی کو دیکھ لیں ایک جیسا نظر آئے گا۔ وزیراعلی محسن نقوی نے کہا کہ ہسپتال اپ گریڈ کر دیا ہے ڈاکٹر اور نرسز سے التماس ہے کہ اس کی موجودہ حالت برقرار رکھیں۔ ہم کام کرکے جارہے ہیں، آنے والی حکومت اور ہسپتال انتظامیہ نے ہسپتالوں کا خیال رکھنا ہے۔وزیراعلی نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے نرسوں کی ڈیوٹیز کے حوالے سے بات کریں گے کہ ہم نرسز کی ڈیوٹی افورڈ نہیں کرسکتے۔ پنجاب میں 100ہسپتال اپ گریڈہورہے سب کا معیار ایک جیسا ہوگا۔ماڈل روم بنایا کہ آئندہ جتنی بھی اپ گریڈیشن ہوگی اسی ماڈل روم کی طرز پر ہوگی۔ چاہے بھکر ہو یا لیہ یا لاہور ہسپتالوں کا معیار ایک جیسا ہوگا۔ وزیراعلی محسن نقوی نے کہا کہ جناح انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی بن رہا ہے۔ڈی جی خان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی چند دنوں میں مکمل ہوجائے گا۔7سال سے زیر التواء ملتان کارڈیالوجی کو مکمل کررہے ہیں۔ کارڈیالوجی کے نئے ہسپتال بننے سے اور اپ گریڈیشن سے مریضوں کا رش تقسیم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آبادی زیادہ ہے اس لیے مریض بھی زیادہ ہیں اور ہسپتالوں پر لوڈ بھی زیادہ ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ الحمداللہ کورونا کی نئی قسم کا ابھی تک ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔ عالمی ادارے صحت ساتھ رابطے میں ہیں خدانخواستہ ضرورت پڑی تو کورونا کے حوالے سے بہترین انتظامات کریں گے۔ وزیراعلی نے کہا کہ مصنوعی بارش کے لئے 6سے 7ہزار فٹ کی بلندی پر مخصوص بادل چاہیے جو ابھی نہیں ہیں۔ جیسے بادل آئیں گے مصنوعی بارش کے لئے دوسری کوشش کی جائے گی۔ وزیراعلی نے کہا کہ سموگ میں کمی کے لئے ایل ڈبلیو ایم سی نے کافی محنت کی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہسپتال کی کپسٹی بلڈنگ کی جائے۔ جس لحاظ سے آبادی ہے ہسپتال کم ہیں۔وزیراعلی محسن نقوی نے کہا کہ ڈاکٹرز کو سلام پیش کرتا ہوں جوہر ایک کا علاج کرتے ہیں۔ بیڈز نہ ہونے پر بھی ڈاکٹر مریضوں کا علاج کرتے ہیں جس پر انہیں کریڈٹ دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میو ہسپتال کا ایمرجنسی بلاک 4سے 5دنوں میں تیار ہوجائے گا۔ڈی ایچ کیو ہسپتالوں کی حالت بہت بہتر ہے۔صوبائی وزراء، ڈاکٹر جاوید اکرم،عامر میر،بلال افضل، ڈاکٹر جمال ناصر، چیف سیکرٹری، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ،سیکرٹریز، تعمیرات و مواصلات، سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن،خزانہ،سی سی پی او لاہور،کمشنر لاہور ڈویژن و ڈی جی ایل ڈی اے،چیئرمین بورڈ آف گورنرز پی آئی سی ڈاکٹر فرقد عالمگیر، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی آئی سی پروفیسر ڈاکٹر انجم جلال، آل بورڈ ممبرز اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button