چترال(گل حماد فاروقی) غریب مزدور کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے نہایت کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ غلام نبی ولد میر سکنہ شاہ میراندہ سینگور حال دنین، چترال بازار میں خوشبو، عطر وغیرہ بیچ رہا تھا اور اپنے اہل و عیال کیلیے رزق حلاق کما رہا تھا۔ڈیڑھ سال قبل اسے گلے کا کینسر لاحق ہوا جس کی وجہ سے وہ مزدوری کرنے سے قاصر رہا۔ اس نے شوکت خانم کینسر ہسپتال سے علاج شروع کروایا۔ اس کے دو بھای بھی معذور ہیں۔ غلام نبی کیچھوٹے چھوٹے بچے ہیں اس نے دنین میں چھوٹا سا گھر خریدا تھا مگر جب وہ کینسر کی مرض میں مبتلا ہوا تو اس کے بچے فاقہ کشی کے شکار ہونے لگے۔ غلام نبی گوجر برادری سے تعلق رکھتا ہے جس کا کوی حاص جایداد یا دیگر ذریعہ آمدنی بھی نہیں ہے۔
غلام نبی نے اپنے بچوں کی پیٹ پالنے کیلیے دنین میں اپنا ذاتی مکان بھی فروخت کرلیا۔غلام نبی خود کھانے پینے سے محروم ہوا اور سرنج کے ذریعے وہ نرم خوراک لیتا رہا۔ اس کا ایک بیٹا اور بیٹی ہے۔ غلام نبی کے مطابق جب وہ بیمار پڑ گیا تو کام کاج کے قابل بھی نہیں رہا۔اب وہ کافی حد تک صحت یاب ہو چکا ہے مگر کام کاج اور مزدوری کرنے کا قابل نہیں رہا۔ اس نے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ محییر حضرات سے بھی اپیل کی ہے کہ اسکے ساتھ مالی مدد کی جایے تاکہ اس کے بیوی بچے اور بورھے ماں باپ فاقہ کشی کے شکار نہ ہو۔وہ اب مستجپاندہ میں کرایے کے مکان میں رہتا ہے اور کام کاج نہ ہونے کی وجہ سے گھر کا کرایہ بھی برداشت نہیں کرسکتا۔
غلام نبی اب بھی زیر علاج ہے اور منہ کی کینسر کی وجہ سے وہ صرف پایپ اور سرنج کے ذریعے نرم خوراک پیٹ میں داحل کرواسکتا ہے منہ کے ذریعے وہ کچھ کھانے سے محروم ہے۔ اس کے ساتھ درج ذیل ایزی پیسہ اکاونٹ کے ذریعے مدد کیا جاسکتا ہے۔ 03409862968