’کاش! وقت پیچھے چلا جائے اور میانداد کو بولنگ کرا سکوں‘ ، انڈین سپنر ایشوِن کی خواہش
اخبار ’انڈیا ٹُوڈے‘ کے مطابق روی چندرن ایشوِن نے اپنی رائے کا اظہار ایک آن لائن پول میں کیا ہے جو انڈیا اور پاکستان کے ماضی اور آج کے جدید دور کے کھلاڑیوں کےموازنے سے متعلق تھا۔
انڈین آف سپنر روی چندرن ایشوِن سابق پاکستانی سٹار بیٹر جاوید میانداد کو سراہتے ہوئے کہا کہ کاش میں انہیں بولنگ کرا سکتا۔
اخبار ’انڈیا ٹُوڈے‘ کے مطابق روی چندرن ایشوِن نے اپنی رائے کا اظہار ایک آن لائن پول میں کیا ہے جو انڈیا اور پاکستان کے ماضی اور آج کے جدید دور کے کھلاڑیوں کےموازنے سے متعلق تھا۔
روی چندرن ایشوِن نے پول میں اپنی یہ رائے دینے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی کہ انہیں جاوید میانداد کے سامنے کامیابی نہیں ملے گی۔ انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ کاش کوئی ٹائم مشین ہوتی تاکہ انہیں سابق پاکستانی بلے باز کو گیند کرانے کا موقع مل سکتا۔
انہوں نے ویڈیو اور فوٹو شیئرنگ سائٹ انسٹا گرام پر یہ آن لائن پول شیئر کرتے ہوئے لکھا ’میانداد میرے سامنے جیت جائیں گے۔ وہ کیا ہی شاندار کھلاڑی ہیں۔ اے کاش کوئی ٹائم مشین ہوتی۔‘
اس پول میں وراٹ کوہلی کو وقار یونس، باہر اعظم کو انیل کملبے، روہت شرما کو وسیم اکرم اور سچن ٹنڈولکر کو شاہین شاہ آفریدی کے مقابل رکھ کر سوال پوچھا گیا تھا۔
جاوید میانداد کے کرئیر کے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے کہنا پڑتا ہے کہ وہ اپنے زمانے میں دنیائے کرکٹ کے اُفق پر چھائے ہوئے تھے۔ وہ 124 ٹیسٹ میچز میں آٹھ ہزار 835 رنز کے ساتھ پاکستان میں سب سے آگے تھے۔
بعد میں ان کا یہ ریکارڈ 2015 میں یونس خان توڑا۔ جاوید میانداد 52 اعشاریہ 57 کی اوسط کے ساتھ آج تک پاکستان کے سب سے نمایاں بیٹر ہیں۔
جاوید میانداد نے ون ڈے انٹرنیشنل میں آٹھ سنچریوں اور 50 نصف سنچریوں کے ساتھ سات ہزار 381 سکور کیے۔
میانداد کا کمال صرف زیادہ رنز بنانا نہیں بلکہ اس وقت رنز بنانا تھا جب ان کی شدید ضرورت ہو۔
جاوید میانداد کے 1986 میں شارجہ میں انڈیا کے خلاف آخری گیند پر چھکے کو کرکٹ کی تاریخ میں ایک دیومالائی کہانی کا مقام حاصل ہے۔ یہ چھکا دباؤ میں ان کے پرسکون رہنے کی بڑی دلیل مانا جاتا ہے۔
بعد میں 1992 کے ورلڈ کپ میں جاوید میانداد کی کارکردگی نے بھی ان کے بہترین بیٹر کے مقام کو مزید پختہ بنایا۔