کاروبار

لیسکو کی انسداد بجلی چوری مہم کو132 روز مکمل،45ہزار سے زائد ملزمان بجلی چوری میں ملوث پائے گئے۔

132 روز سے جاری انسداد بجلی چوری مہم کے دوران اب تک17195ملزمان کو گرفتار کیا گیا،مجموعی طور پر45501ملزمان بجلی چوری میں ملوث پائے گئے

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): وزارت توانائی پاور ڈویڑن کی ہدایت کے مطابق چیف ایگزیکٹو لیسکو انجینئر شاہد حیدر کی زیر نگرانی بجلی چوروں کیخلاف آپریشن جاری ہے۔132 روز سے جاری انسداد بجلی چوری مہم کے دوران اب تک17195ملزمان کو گرفتار کیا گیا،مجموعی طور پر45501ملزمان بجلی چوری میں ملوث پائے گئے،45048 کنکشن کیخلاف ایف آئی آر کی درخواستیں جمع کروائی گئیں جن میں سے42481درخواستیں رجسٹرڈ ہو چکی ہیں۔بجلی چوروں کو اب تک66182780(چھ کروڑاکسٹھ لاکھ بیاسی ہزار سات سواسی) یونٹس چارج کئے گئے ہیں جن کی مالیت2571786313 (دو ار ب ستاون کروڑسترہ لاکھ چھیاسی ہزارتین سوتیرہ روپے) ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریجن بھر میں 394کنکشنز بجلی چوری میں ملوث پائے گئے،تمام بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آرز کی درخواستیں متعلقہ تھانوں میں دائرکی گئیں جس میں سے140درخواستیں رجسٹرڈ ہوچکی ہیں جبکہ13ملزم کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔ پکڑے جانے والے کنکشنز میں 5کمرشل،4زرعی، 1 انڈسٹریل اور384ڈومیسٹک تھے۔ تمام کنکشنز منقطع کرکے ان کو321484(تین لاکھ اکیس ہزارچار سوچوراسی) یونٹس ڈٹیکشن بل کی مد میں چارج کئے گئے ہیں جن کی مالیت10930183 (ایک کروڑنو لاکھ تیس ہزارایک سوتراسی) روپے ہے۔
بجلی چوروں کیخلاف کئے جانے والے آپریشن میں بڑے کمرشل صارفین بھی بجلی چوری میں ملوث پائی گئے۔ ان تمام کے کنکشنز بھی منقطع کئے گئے اور ان کو ڈٹیکشن یونٹس چارج کئے گئے۔دیپالپور کے علاقے میں کنکشن کو92456روپے،کرول وار کے علاقہ میں کنکشن کو201456روپے،سٹی سنٹر علاقے میں کنکشن کو210000روپے اورحاجی پارک کے علاقے میں ایک کنکشن کو185000روپے چارج کیے گئے ہیں۔
واضح رہے بجلی چوروں کیخلاف آپریشنز وفاقی پاور ڈویڑن کی جانب سے دی گئی ہدایات کے مطابق کیئے جا رہے ہیں اور چیف ایگزیکٹو انجینئر شاہد حیدر بذاتِ خود ان آپریشنز کی نگرانی کر رہے ہیں۔ لیسکو چیف کا کہنا ہے کہ بجلی چوری کے مکمل خاتمے تک بلا تفریق گرینڈ آپریشن جاری رہے گا۔ آپریشن کے دوران بجلی چوروں کے ساتھ ساتھ ان کی سرپرستی کرنیوالے لیسکو افسران و ملازمین کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button