کاروبار

حکومت کی آئی ایم ایف کو ہر ماہ مزید 18 ارب کے ٹیکس لگانے کی یقین دہانی

دستاویز کے مطابق منصوبے پر عملدرآمد سے ماہانہ 18 ارب اور پانچ ماہ میں 90 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے نے ایک بار پھر پاکستان نے ڈومور کا مطالبہ کر دیا ہے جس پر حکومت نے عوام پر مزید ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے ایک بار پھر پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کر دیا ہے جس پر نگراں وفاقی حکومت نے اسے ٹیکسٹائل اور چینی پر ٹیکس بڑھانے کی یقین دہانیاں کرائی ہیں ساتھ ہی ٹیکس آمدن میں ممکنہ شارٹ فال کی صورت میں ہنگامی پلان بھی آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا ہے۔
دستاویز کے مطابق منصوبے پر عملدرآمد سے ماہانہ 18 ارب اور پانچ ماہ میں 90 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
دستاویز میں دی گئی تجاویز کے مطابق چینی پر 5 روپے فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے جب کہ ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات پر جی ایس ٹی 15 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز ہے اس کے علاوہ مشینری، خام مال، سپلائز، خدمات، ٹھیکوں پر بھی اضافی ٹیکس کا امکان ہے۔
نگراں حکومت نے ٹیکس آمدن بڑھانے کا پلان بھی آئی ایم ایف سے شیئر کر دیا ہے جس میں آئندہ سال ٹیکس ہدف 1590 ارب اضافے سے 11 ہزار ارب مقرر کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔
اس پلان میں پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کا سالانہ ہدف 918 ارب سے بڑھا کر 1065 ارب کرنے کی تجویز ہے۔ رواں سال 30 جون تک 49 ارب اور اگلے سال 147 ارب کی اضافی لیوی وصول کی جائے گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button