تمام صحافتی تنظیموں کا لاہور پریس کلب میں اجلاس
اجلاس میں صدر ارشد انصاری نے کہا کہ نگران حکومت کی جانب سے لاہور پریس کلب پر حملہ کیا گیا، کمیونٹی کوتقسیم کرنے اور دراڑ ڈالنے کی کوشش کی گئی جس میں انہیں کامیابی نہیں ملے گی، پنجاب جرنلسٹس ہاﺅسنگ فاﺅنڈیشن ایکٹ کے تحت ہی پلاٹ دیئے جا سکتے ہیں
لاہور پاکستان(سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی): پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے نگران حکومت کی غیر منصفانہ پالیسی کے حوالے سے تمام صحافتی تنظیموں کا اجلاس صدر پریس کلب ارشد انصاری کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں صحافتی رہنماﺅں نے بھرپور شرکت کی۔ اجلاس میں صدر ارشد انصاری نے کہا کہ نگران حکومت کی جانب سے لاہور پریس کلب پر حملہ کیا گیا، کمیونٹی کوتقسیم کرنے اور دراڑ ڈالنے کی کوشش کی گئی جس میں انہیں کامیابی نہیں ملے گی، پنجاب جرنلسٹس ہاﺅسنگ فاﺅنڈیشن ایکٹ کے تحت ہی پلاٹ دیئے جا سکتے ہیں ، اپنا حق کسی کو چھیننے نہیں دیں گے، کلب ممبران کو سات مرلے کے یکساں پلاٹ دیں ہم آپ کو پھولوں کے ہار پہنائیں گے، اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ احتجاجی تحریک کا باقاعدہ آغاز کیا جائے جس کے تحت کل منگل دوپہر دو بجے لاہور پریس کلب میں احتجاجی کیمپ لگایا جائے گا جس میں صحافیوں کے ساتھ ساتھ دیگر شعبہ ہائے زندگی کے افراد کو بھی مدعو کیا جائے گا اور انہیں اپنے موقف سے آگاہی دی جائے گی، لاہور پریس کلب کے اندر اور باہراحتجاجی بینرز آویزاں کئے جائیں گے، مطالبات تسلیم نہ ہونے پر احتجاجی کیمپ کے بعد کل ہی احتجاج کا نیا لائحہ عمل طے کیا جائے گا اور احتجاج کا سلسلہ دراز کرتے ہوئے صحافی کارکنوں کے مفادات کے تحفظ تک احتجاجی تحریک جاری رکھی جائے گی۔ صحافتی تنظیموں کے رہنماﺅں سے ملاقات کے بعد گورننگ باڈی کے غیر رسمی اجلاس میں اس امر کا جائزہ لیا گیا کہ جو فارم جاری کیا جا رہا ہے اشتہار جاری ہونے سے پہلے اسکی اہمیت نہیں ہے اور خاص طور پر جو قیمت دکھائی جا رہی ہے وہ غلط ہے اور اس سلسلے میں گورننگ باڈی آئندہ ایک دو روز میں پلاٹ کی اصل قیمت اور اس کی حقیقت سامنے لائے گی تاکہ صحافیوں کو اس ہم مسئلہ پر آگاہی دی جائے کہ حوحکومت ان سے پلاٹوں کی مد میں اتنی رقوم اینٹھنا چاہتی ہے اسہ لئے لاہور پریس کلب کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ جرنلسٹ ہاﺅسنگ فاﺅنڈیشن ایکٹ کے تحت زمین کی فراہمی اور لاہور پریس کلب کی فہرست پر پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی جائے۔
سینئر نائب صدر شیراز حسنات نے کہا کہ سرکاری تقریبات میں کوریج کے دوران اپنے موقف پر آواز اٹھانی چاہیے اور قانونی طریقے سے بھی اس معاملے کو لیکر چلا جائے، سیکرٹری زاہد عابد نے کہا کہ لاہور پریس کلب پلاٹ فار آل یعنی پلاٹ سب کیلئے کے موقف پر قائم ہے اور اسکے لئے ہر ممکن طریقہ اختیار کیا جائے گا، ممبر گورننگ باڈی عمران شیخ نے کہا کہ فوٹو جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے بھی فارم نہ لینے کی تجویز دی،ممبر گورننگ باڈی محسن بلال نے بھی اجلاس میں پیشکش کی کہ اگر فارم نہ لینے کی پالیسی دی جائے تو میں اس پر سب سے پہلے عمل کروں گا، ممبر گورننگ باڈی رانا شہزاد نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایف بلاک کے ترقیاتی کام بھی سوچی سمجھی سکیم کے تحت مکمل نہیں کئے اور اب ایک مرتبہ پھر نئی پلاٹ سکیم میں سازش کی جا رہی ہے، اجلاس میں لاہور پریس کلب کے سابق صدر معین اظہر نے رائے دی کہ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہر ممکن پلیٹ فام کو استعمال کرنا چاہیے اور احتجاج کے ساتھ ساتھ مذاکرات کے دروازے بھی کھلے رکھنے چاہیے، پی ایف یوجے کے سیکرٹری جنرل راناعظیم نے یقین دلایاکہ صحافیوں کے کاذ کے لئے لاہورپریس کلب کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور صحافیوں کو تقسیم کرنے کی ہرسازش کو مل کر ناکام بنائیں گے اور کارکنوں کے مفادات کا تحفظ کریں گے،پی یو جے کے صدر شہزاد حسین بٹ نے کہا کہ وہ ہر صورت صحافیوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے ہر کال پر لاہور پریس کلب کے ساتھ ہیں اور کسی کو صحافیوں میں تفریق پیدا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ صدر پی یو جے زاہد رفیق بھٹی نے کہا کہ اس کاز میں پی یو جے مکمل طور پر ساتھ ہے ،پی یو جے ورکرز کے ضیاءاللہ نیازی نے کہا کہ ڈی جی پی آر میں لسٹیں بنائیں گئی ہیں ، سی ایم کے میڈیا ہاﺅس کے لوگوں کو نوازا جا رہا ہے، اجلاس میں پی ایف یو جے دستور کے حامد ریاض ڈوگر نے کہا کہ نیوز روم کیلئے 15 فیصدر کوٹہ صحافیوں کو لڑانے کی کوشش ہے،پی یو جے کے سابق صدر قمرالزمان بھٹی نے کہا کہ ہم توقع پرتے تھے کہ صحافت کے شعبے سے وابستہ وزیر اعلیٰ صحافیوں کیلئے فلاحی کام کریں گے لیکن محسن نقوی صحافت کش ثابت ہوئے، پی یو جے دستور کے صدر رحمان بھٹہ نے کہا کہ بہت سے حکمران اور ڈکٹیٹر آئے لیکن پریس کلب کی شفافیت برقرار ہے، تقسیم کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، حامد نواز نے کہا کہ احتجاج کے ساتھ ساتھ مذاکرات بھی جارہ رکھیں،سابق سیکرٹری شفیق اعوان نے کہا کہ مذاکرات کے دروازے کھلے رکھ کر احتجاج کیا جائے، سابق سیکرٹری افضال طالب نے کہا کہ سب کو یکساں اور پریس کلب کی لسٹ پر پلاٹ دیئے جائیں ، سینئر صحافی احسن ضیاء نے کہا کہ جس اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا وہ قابل تعریف ہے ، احتجاجی تحریک کی طرف جانا ہوگا، سینئر صحافی مزمل گجر نے کہا کہ پی جے ایچ ایف کے تحت ہی صحافیوں کو پلاٹ الاٹ کئے جا سکتے ہیں، سابق نائب صدر ظہیر احمد بابر نے کہا کہ اس مشترکہ مفاد کیلئے پائینئر گروپ لاہور پریس کلب کی گورننگ باڈی کے ساتھ کھڑا ہے ، پلاٹ فار آل کا نعرے کے حق میں ہیں، سابق سیکرٹری میاں عابد نے کہا کہ تمام گروپوں کا اتحاد ہے ، وزیر اعلیٰ ہاﺅس کا گھیراﺅ یا دھرنا دینا پڑا تو دیں گے، عدالتی راستے کیلئے ہر ممکن مدد دیں گے، فوٹو جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر وسیم نیاز نے کہا کہ فوٹو جرنلسٹ کمیونٹی پریس کلب کے ساتھ ہے ہر فیصلہ قبول ہوگا، کیمرہ مین ایسوسی ایشن کے وحید بٹ نے کہا کہ کسی مثبت حل کی طرف جانا چاہیے ، سینئر فوٹو جرنلسٹ عمر شریف نے کہا کہ صحافیوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ، پریس کلب ہماری ریڈ لائن ہے، سینئر صحافی نعیم حنیف نے کہا کہ سات مرلے کے پلاٹ سب کیلئے لیں گے اور لڑ کر لیں گے، رانا خالد قمر نے کہا کہ اپنے حق کیلئے قانونی راستہ استعمال کریں گے،قاضی طارق عزیز نے کہا کہ پی جے ایچ کے تحت پلاٹ دیئے جائیں ، غیر مشروط حمایت کا اعلان کرتے ہیں، کاشف کمبوہ نے کہا کہ ہم وزیر اعلیٰ کے احسان مند ہیں کہ انہوں نے صحافیوں کو لاہور پریس کلب کی چھت تلے اکٹھا کیا، فیلو شپ آف جرنلسٹس کے مجیب اللہ نے کہا کہ سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ کیا جائے، علامہ صدیق اظہر نے کہا کہ پنجاب میں آئین کی خلاف ورزی کرکے حکومت چلائی جا رہی ہے، احمد رضا نے کہا کہ اس لڑائی کو نگران حکومت نے شروع کیا ہے ہم اسے حکمت عملی سے جیتیں گے، تمثیلہ چشتی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرکے اپنا موقف بتانا چاہیے، ضمیر آفاقی نے کہا کہ صرف اور صرف لاہور پریس کلب کی لسٹ پر پلاٹ دیئے جائیں، جہانگیر حیات نے کہا کہ صحافیوں سے فراڈ کی کوشش کی جا رہی ہے ، ڈاکٹر شجاعت حامد نے کہا کہ صحافت کے مرکز لاہور پریس کلب کو کمزور اور تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، پرویز الطاف نے کہا کہ محسن نقوی کی سازش نے ہمیں متحد کر دیا ہے، ندیم نواز شیخ نے کہا کہ ہم اپنے ساتھی صحافیوں کے شانہ بشانہ کھٹے ہیں،سعید اختر نے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ کو اس قسم کا مینڈیٹ نہیں ہے ، عاصم بھٹی اور طاہر جعفری نے اعلان کیا کہ لاہور پریس کلب جو بھی طریقہ کار اختیار کرے گا سرکاری میڈیا کے صحافی بھی اس کا ساتھ دیں گے۔ سید عتیق شاہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خود غیر آئینی ہیں غیر آئینی اقدامات نہ کریں۔