پاکستاناہم خبریںتازہ ترین

خیبر پختونخوا کے لیے این ایف سی میں مقرر کردہ ایک فیصد فنڈ دہشت گردی کے خاتمے تک جاری رہےگا،وزیراعظم شہباز شریف کا پشاور میں جرگہ سے خطاب

1960 ء کے سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کا ایک ایک قطرہ پاکستانی عوام کا حق ہے

سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی ،اے پی پی کے ساتھ
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں خیبر پختونخوا کے لیے این ایف سی میں مقرر کردہ ایک فیصد فنڈ دہشت گردی کے خاتمے تک جاری رہے گا، 2010ء سے اس مدد میں خیبرپختونخوا کو 700 ارب روپے سے زیادہ فنڈز دئیے گئے ہیں، 1960 ء کے سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کا ایک ایک قطرہ پاکستانی عوام کا حق ہے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان نے ہندوستان کو زندگی کا وہ سبق سکھایا جو وہ تاقیامت نہیں بھلائیں گے، اگر ہندوستان نے پھر کوئی حرکت کی تو انہیں پھر سبق سکھائیں گے، خیبرپختونخوا کےغیور عوام نے پاکستان کے دفاع کےلیے قربانیاں دی ہیں، خیبرپختونخوا عظیم صوبہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں منگل کو پشاور میں جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی ،وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور، کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری ،وفاقی و صوبائی وزراء، سینیٹرز، اراکین صوبائی اسمبلی اور قبائلی زعماء بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میرے لئے بہت عزت کی بات ہے کہ میں اس جرگے میں آپ کے سامنے موجود ہوں، ہم نے زعماء کی باتیں سنیں، وزیراعلی خیبر پختونخوا کی باتیں سنیں، ہم سب آپ کی باتیں سننے کے لیے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا عظیم صوبہ ہے، میں نے ہمیشہ اپنی تقاریر میں کہا کہ یہ پاکستان کے خوبصورت ترین صوبوں میں ہے جہاں پر برف پوش پہاڑ ہیں، وادیاں اور انتہائی دلیر عوام ہیں، آپ نے 1947ء میں ریفرنڈم میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دے کر ثابت کیا کہ آپ واقعی پاکستان کے بہت بڑے حامی تھے۔ آپ نے پاکستان کا دفاع کیا، خیبر پختونخوا کے ہمارے بے شمار بھائی، بزرگ اور بہنیں شہید ہوئیں، یہ وہ عظیم قربانیاں ہیں جن کو تاریخ کبھی بھلا نہیں پائے گی۔یقیناً جب بھی پاکستان کی بات آئی، آپ نے تمام اختلافات کو ایک طرف رکھ کرپاکستان کا سبز ہلالی جھنڈا بلند کیا، میں آپ کو دل کی گہرائیوں سے تحسین پیش کرنے آیا ہوں۔

پشاور میں 2016ء میں اے پی ایس کا واقعہ ہوا، وہاں پر بچوں اور اساتذہ کو شہید کیا گیا اور پھر پشاور میں میٹنگ ہوئی، سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا گیا اور اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ہم سب کے سامنے ہے، آج جو باتیں عمائدین اور مشران نے کی ہیں، اس پر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور مل بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے این ایف سی پر نظر ثانی کی بات کی، یہ بات اسلام آباد میں ڈیرھ ماہ قبل ہوئی اور میں نے فوراً کمیٹی بنائی، این ایف سی کے لیے جو صوبوں کی نمائندگی ہوتی ہے، اس کےلیے نام دیئے گئے ہیں، پہلی میٹنگ اگست میں بلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2010ء کے این ایف سی ایوارڈ میں سب سے پہلے آئٹم میں چاروں صوبوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں خیبرپختونخوا کےلیے ایک فیصد فنڈز پر اتفاق کیا۔ یہ جائز اور درست فیصلہ تھا جو دہشت گردی کے خاتمے تک جاری رہے گا تاہم اس میں بلوچستان شامل نہیں کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اب تک اس مد میں خیبرپختونخوا کو 700 ارب روپے سے زیادہ فنڈز حوالے کیا گیا ہے، وزیراعلیٰ نے دوسرے مطالبات کئے ان پر مل بیٹھ حل نکال لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ہمارے پاس وسائل ہیں، وہ پاکستان کے وسائل ہیں جس میں سارے صوبوں کا حصہ ہے، میں معاملات کے حل کےلئے کمیٹی تشکیل کرتا ہوں جو گورنر خیبر پختونخوا، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ،کور کمانڈر اور قبائلی زعماء کے ساتھ بیٹھے گی اور معاملہ آگے بڑھا تو ہم اس کو پارلیمنٹ میں بھی لے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ابھی ہندوستان کے ساتھ جنگ ہوئی ، پاکستان کے تمام صوبوں کے عوام کی دعائیں شامل تھیں، 6 اور 7 مئی کو جس طرح دشمن نے گھات لگا کر حملہ کیا اور ہمارے بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا، فیلڈ مارشل کی قیادت میں افواج پاکستان نے ہندوستان کو زندگی کا سبق سکھایا ہے جو وہ قیامت تک نہیں بھولیں گے۔ اتحاد سے ہم پاکستان کی تقدیر بدلیں گے، جس طرح اس جنگ میں کامیابی عطا ہوئی، اسی طرح پاکستان معاشی میدان میں بھی کامیابیاں حاصل کرے گا۔ ابھی چار ممالک کا دورہ کرکے آیا ہوں، سب کے چہروں پر خوشی تھی، آج پوری قوم یکجا ہے ،ہمیں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کےلیے بڑے فیصلے کرنے ہیں، چاروں صوبوں کی قیادت بلا کر ہم مل کر بیٹھیں گے۔ مثال کے طور پر ہندوستان کو شکست فاش ہوئی ہے اور مودی سرکار اپنے زخم چاٹ رہی ہے، ہندوستان پانی کی دھمکیاں دیتا ہے، 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کے ایک ایک قطرہ پر پاکستانی عوام کا حق ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پانی کے اوپر ہمیں فیصلہ کرنا ہے تاکہ ہندوستان کے مذموم عزائم دفن ہو جائیں، ہمارے پاس بے شمار ڈیم ہیں جہاں پر ہم پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں، ہمیں سوچ سمجھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔ شرکا نے پاکستان کے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی اور ملک کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سویلین اور فوجی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button