امجد عثمانیکالمز

"عہد فرعون”اور روتے فلسطینی بچے…..امجد عثمانی

پیغبروں کی سرزمین پون صدی سے لہو لہو ہے اور فلسطینی اپنے "نو خیز خون" سے ارض مقدس کی آبیاری کر رہے ہیں۔۔۔۔۔کوئی دن خالی نہیں جاتا کہ" صہیونی سپاہ" نہتے فلسطینیوں پر "بھیڑیے"کی طرح ٹوٹ پڑتی اور انہیں خون میں نہلا دیتی ہے

کہاں جدید جنگی سازو سامان سے لیس "ناجائز صہیونی ریاست” اور کہاں صرف چالیس کلومیٹر پر محیط تئیس لاکھ آبادی کی غزہ کی بدحال بستی؟؟؟؟خونخوار اسرائیل پر شیخ سعدی کی حکایت کا جملہ حرف بہ حرف صادق آتا ہے کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد۔۔۔۔۔۔یہ جناب فیض احمد فیض کے شعر کا مصرع بھی ہے۔۔۔پیغبروں کی سرزمین پون صدی سے لہو لہو ہے اور فلسطینی اپنے "نو خیز خون” سے ارض مقدس کی آبیاری کر رہے ہیں۔۔۔۔۔کوئی دن خالی نہیں جاتا کہ” صہیونی سپاہ” نہتے فلسطینیوں پر "بھیڑیے”کی طرح ٹوٹ پڑتی اور انہیں خون میں نہلا دیتی ہے۔۔۔۔۔درندگی کا عالم یہ ہے کہ خواتین اور بچے بھی بیدردی سے مارے جا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ کہیں مائوں کی گودیں اجڑ رہی ہیں تو کہیں بچے مائوں کی جدائی کا داغ سینے میں چھپائے پھر رہے ہی ہیں۔۔۔۔چشم فلک نے "عہد فرعون” کے بعد شاید ہی کرہ ارض پر ایسی وحشیانہ نسل کشی دیکھی ہو؟؟؟کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے کیا دانشمندانہ جملہ کہا کہ اسرائیلی بچوں کے لیے سکون سے سونےکا واحد راستہ یہ ہےکہ فلسطینی بچے بھی سکون سے سوئیں۔۔۔۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی مطلقہ جمائما گولڈ اسمتھ کی ایک ٹویٹ بھی ان دنوں وائرل ہے۔۔۔۔۔۔برطانیہ کے بڑے یہودی خاندان کی "نورچشم” نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر فلسطینی اور اسرائیلی بچے کی تصویروں کا "کولاج” شیئر کیا اور لکھا کہ میں اس کشیدگی میں دونوں طرف کے بچوں کے ساتھ کھڑی ہوں۔۔۔۔۔چلیں کسی بہانے ہی سہی فلسطینی بچے یاد تو آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی آج سمجھے یا کل۔۔۔۔۔بقائے باہمی کے اسی فارمولے میں ہی نسلوں کی بقا ہے۔۔۔ہونیسف کے مطابق غزہ کی تئیس لاکھ آبادی میں قریبا دس لاکھ بچے ہیں۔۔۔۔۔ان بچوں کی عمر پندرہ سال سے کم ہے اور ہہ کل ابادی کا چالیس فیصد ہیں۔۔۔۔۔۔۔ایریل شیرون سے یا نیتن یاہو تک۔۔۔سب اسرائیلی حکمرانوں کے ہاتھ فلسطینی بچوں کے خون سے رنگے ہیں۔۔۔۔اسرائیل ایک بار پھر غزہ پر قہر ڈھا رہا اور خواتین اور بچوں کو تاک تاک کر نشانہ بنا رہا ہے۔۔۔۔۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں شہید گیارہ سو فلسطینیوں میں ایک سو چالیس بچے اور ایک سو پانچ خواتین بھی شامل ہیں۔۔۔۔۔۔۔اس سال اگست تک
اسرائیل نے چالیس فلسطینی بچوں کا خون پیا۔۔۔۔۔۔ فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ۔۔۔وافا۔۔۔ کے مطابق بین الاقوامی تحریک برائے تحفظ اطفال کے شعبہ فلسطین نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز اور یہودی آبادکاروں نے دریائے اردن کے مغربی کنارے میں تینتیس اور اور زیرِ محاصرہ غزہ کی پٹی میں سات بچوں کو شہید کیا۔۔۔۔۔۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت ایک سو ساٹھ فلسطینی بچے اسرائیلی حکام کی حراست میں ہیں جن میں سے اکیس بچوں کو انتظامی گرفتاریوں کے زمرے میں حراست میں لیا گیا۔۔۔۔۔۔دو ہزار اکیس میں بھی گیارہ دنوں کے دوران صہیونی فوج نے سو فلسطینی بچوں کو بے دردی سے شہید کر دیا تھا۔۔۔۔۔دو ہزار چودہ بھی خونی سال تھا کہ جب اسرائیلی فوج نے غزہ میں خون کی ندیاں بہا دی تھیں۔۔۔یہ پچاس روزہ جنگ تھی جس میں انیس سو سرسٹھ کی عرب اسرائیل چھ روزہ جنگ کے بعد سب سے زیادہ شہادتیں ہوئیں۔۔۔شہید ہونیوالوں میں ساڑھے پانچ سو بچے اور تین سو خواتین شامل تھیں۔۔۔۔۔زخمیوں میں بھی تقریباً تین ہزار تین سو چوہتر بچے تھے جن میں ایک ہزار سے زیادہ عمر بھر کے لیے معذور ہو گئے تھے۔۔۔۔۔انیس سو بیاسی میں لبنان کے صابرہ اور شتیلہ کیمپوں میں فلسطینیوں کا قتل عام بھی کبھی نہیں بھولے گا جس پر فیض احمد فیض بھی تڑپ اٹھے تھے اور انہوں نے بیروت میں بیٹھ کر فلسطینی بچے کے لیے لوری لکھی تھی۔۔۔۔فیض کے قلم سے پھوٹی یہ لوری آج بھی رلا دیتی ہے:

مت رو بچے
رو رو کے ابھی
تیری امی کی آنکھ لگی ہے

مت رو بچے
کچھ ہی پہلے
تیرے ابا نے
اپنے غم سے رخصت لی ہے

مت رو بچے
تیرا بھائی
اپنے خواب کی تتلی کے پیچھے
دور کہیں پردیس گیا ہے

مت رو بچے
تیری باجی کا
ڈولا پرائے دیس گیا ہے

مت رو بچے
تیرے آنگن میں
مردہ سورج نہلائے گئے ہیں
چندرما دفنا کے گئے ہیں

مت رو بچے
امی ابا باجی بھائی
چاند اور سورج
تو گر روئے گا تو یہ سب
اور بھی تجھے رلائیں گے
تو مسکائے گا تو شاید
سارےاک دن بھیس بدل کر
تجھ سے کھیلنے لوٹ آئینگے

فیض نے فلسطینی مجاہد کے لیے بھی کیا ہی ایمان افروز نغمہ لکھا:
ہم جیتیں گے
حقا ہم اک دن جیتیں گے
بالآخر اک دن جیتیں گے
کیا خوف ز یلغار اعدا
ہے سینہ سپر ہر غازی کا
کیا خوف ز یورش جیش قضا
صف بستہ ہیں ارواح الشہدا
ڈر کاہے کا !
ہم جیتیں گے
حقا ہم اک دن جیتیں گے
قد جا الحق و زہق الباطل
فرمودہ رب اکبر
ہے جنت اپنے پائوں تلے
اور سایہ رحمت سر پر ہے
پھر کیا ڈر ہے!
حقا ہم اک دن جیتیں گے
بالآخر اک دن جیتیں گے
جناب فیض احمد فیض کو لوری کہے آدھی صدی بیت گئی مگر فلسطین کا منظر نامہ آج بھی وہی ہے۔۔۔۔۔فلسطینی بچے رو رہے اور حریت پسند آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں۔۔۔۔دنیا کے نقشے پر پچاس سے زائد اسلامی ممالک ہیں جبکہ اکناف عالم میں ڈیڑھ ارب مسلمان آباد ہیں مگر کوئی ایک ہاتھ روتے فلسطینی بچوں کے آنسو پونچھنے کو تیار نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔او آئی سی اور اسلامی عسکری اتحاد بھی مہر بہ لب ہیں۔۔۔۔۔۔امہ پر کوئی انحطاط سا انحطاط ہے۔۔۔۔۔ایسا قحط الرجال کہ اب تو کوئی فیض احمد فیض بھی نہیں کہ جو فلسطینی بچے کو لوری سنائے اور فلسطینی مجاہد کے لیے ترانہ ہی لکھے…..!!!!

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button