کھیل

اے ایف سی ایشیا کپ، ’ٹھہریے، کچھ مزید سرپرائزز آپ کے منتظر ہیں‘

جاپان کے خلاف عراق کی حیران کن فتح، ملائشیا کا آخری وقت میں جنوبی کوریا کے خلاف 3-3 سے میچ کو برابر کرنا اور تاجکستان کا کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کرنا حیران کر دینے کے لیے کافی ہے۔

جاپان کے خلاف عراق کی حیران کن فتح، ملائشیا کا آخری وقت میں جنوبی کوریا کے خلاف 3-3 سے میچ کو برابر کرنا اور تاجکستان کا کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کرنا حیران کر دینے کے لیے کافی ہے۔اور خلیفہ انٹرنیشنل سٹیڈیم میں گزشتہ روز اردن نے دوسرے ہاف کے لیے ملنے والے اضافی وقت میں ایک ساتھ دو گول کر کے عراق کو 3-2 سے شکست دے کر 2007 کی چیمپئن ٹیم کو ٹورنامنٹ سے باہر کر ڈالا۔لیکن کھیل کے میدانوں سے ہٹ کر دکھائی دے رہے مناظر سب کے لیے حیرانی کا باعث بن رہے ہیں۔قطر میں 2022 میں ہونے والے عالمی مقابلوں کے فوری بعد ایک ایسے ٹورنامنٹ کے لیے یہ آسان نہیں ہونے جا رہا تھا جسے ورلڈ کپ کی طرح بہت زیادہ توجہ حاصل ہونے کا امکان نہیں تھا اور جس میں بیرون ملک سے نمایاں طور پر کم تعداد میں شائقین کھیل کی شرکت کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔دونوں مقابلوں کے درمیان اگرچہ واضح فرق تھا لیکن دوحہ کے سٹیڈیمز اور گلیوں میں ویسا ہی ماحول دیکھا جا سکتا تھا اور سوق واقف کی گلیوں میں گہما گہمی نمایاں طور پر اپنے عروج پر تھی۔قطر سمیت دنیا بھر سے شائقین کھیل جن میں عراق، سعودی عرب اور ملائشیا شامل ہیں، نے اس مشہور بازار کا رُخ کیا اور ہزاروں لوگ رات بھر اپنے روایتی انداز میں گیت گاتے رہے اور رقص کرتے رہے۔یوں یہ ٹورنامنٹ غیرمتوقع طور پر لوگوں کی دلچسپی کا باعث بن گیا ہے۔پیر کے روز خلیفہ انٹرنیشنل سٹیڈیم میں 10 لاکھ لوگوں کی موجودگی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا جب اس شام 34,814 شائقین ٹورنامنٹ کا اہم ترین اپ سیٹ دیکھنے کے لیے میدان میں موجود تھے جب کہ قطر کی فلسطین کے خلاف دو ایک سے فتح اس کی مسلسل گیارہویں جیت تھی جس میں شائقین کھیل کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اور اب یہ امید کی جا رہی ہے کہ 10 فروری کو لوسیل اسٹیڈیم میں ہونے جا رہے فائنل میں یہ تعداد 15 لاکھ سے تجاویز کر جائے گی۔خیال رہے کہ قطر نے آخری بار 2011 میں جب ایشین کپ کی میزبانی کی تھی تو پورے ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر صرف 405,361 شائقین ہی آئے تھے۔سعودی عرب میں فٹ بال کے باب میں ہونے والی تیز رفتار ترقی کو ایک جانب رکھتے ہوئے دیکھا جائے تو سلطنت سال 2011 میں کوئی ایک میچ بھی نہیں جیت سکی تھی اور اس کے میچز میں مجموعی طور پر 35 ہزار سے کچھ زیادہ شائقین نے ہی میدانوں کا رُخ کیا تھا۔سعودی عرب اب سال 2027 میں ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے جا رہا ہے اور اس میں شبہ نہیں کہ حکام اسے دوحہ کی طرح کامیاب کرنے کی پوری کوشش کریں گا۔لیکن اس کے لیے فی الحال مزید چار سال انتظار کرنا پڑے گا۔ اس وقت تو رواں ایشین کپ نے ایشین کپ اور اس ٹورنامنٹ کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔اور سب سے دلچسپ پہلو تو یہ ہے کہ کوارٹر فائنلز، سیمی فائنلز اور فائنل فی الحال کھیلا جانا ہے اور اس ٹورنامنٹ کے یادگار اور بہترین لمحے یقیناً دکھائی دینے باقی ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button