ملک بھر میں عام انتخابات سے قبل سیاسی پارہ عُروج پر ہے، گلی گلی شہر شہر سیاسی جماعتیں عوام کو قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ایسے میں پاکستان تحریک انصاف کے منحرف اراکین کی بنائی گئی جماعت اسحتکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) بھی سندھ میں انتخابی مہم چلا رہی ہے۔ آئی پی پی کی انتخابی مہم میں ماضی میں سندھ میں اہم عہدوں پر رہنے والے پی ٹی آئی کے رہنما منظرنامے سے غائب ہیں۔نو مئی کے بعد پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے کئی اہم رہنماؤں نے پارٹی سے علحیدگی کے ساتھ ساتھ سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ ان رہنماؤں میں سندھ سے بھی کئی اہم رہنماؤں نے عمران خان سے راہیں جُدا کرلی تھی۔ ان رہنماؤں میں سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل، علی زیدی، محمود مولوی، علی جونیجو، بلال غفار سمیت دیگر رہنما شامل تھے۔ سابق رکن قومی اسمبلی محمود مولوی سندھ میں آئی پی پی کی انتخابی سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نشتر پارک کراچی میں جلسے کی اجازت کے منتظر ہیں، اجازت ملنے پر آئی پی پی انتخابی جلسہ کرے گی۔ اس جلسے سے استحکام پاکستان کے اہم رہنما خطاب کریں گے۔‘محمود مولوی نے بتایا کہ ’علی زیدی اور عمران اسماعیل سمیت پاکستان تحریک انصاف دیگ رہنما اس بار الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے۔‘’یہ کہنا کہ ہمارے ساتھ شامل ہونے والے رہنما غیرفعال ہیں درست نہیں ہوگا۔ آئی پی پی میں شامل ہونے والے رہنما ہمارے ساتھ ہیں اور اپنے اپنے طور پر انخابی مہم چلا رہے ہیں۔‘ سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل ماضی میں سندھ کی سیاست میں فعال رہے ہیں لیکن 2024 کے عام انتخابات میں استحکام پاکستان پارٹی کی جانب سے ان کی سیاسی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آرہی۔ عمران اسماعیل مکمل طور پر خاموش ہیں اور آئی پی پی کی انتخابی مہم کا حصہ بھی نہیں ہیں۔ موجودہ سیاسی صورت حال اور عام انتخابات پر بات کرنے کے لیے عمران اسماعیل سے اردو نیوز نے بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے بات نہیں کی۔سابق وفاقی وزیر علی زیدی بھی 2024 کے عام انتخابات میں سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرکے گھر بیٹھے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں علی زیدی نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے جُڑے افراد پر تنقید کے تیر برسائے ہیں اور کہا ہے کہ ’عمران خان کے ساتھ منافق ٹولہ جُڑا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’24 سال کی جدوجہد کے بعد اب خاموشی سے بیٹھ کر تماشا دیکھ رہا ہوں۔سب خود بخود بے نقاب ہو رہے ہیں۔‘محمود مولوی کے مطابق ’آئی پی پی سندھ میں اپنی تنظیم سازی سمیت عام انتخابات پر کام کر رہی ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ حال ہی پاکستان کے نامور فنکار ساجد حسن نے بھی آئی پی پی میں شمولیت اختیار کی ہے۔‘’اس کے علاوہ آئی پی پی کے امیدوار شہر بھر میں بھرپور انتخابی مہم چلا رہے ہیں، ہماری کارنر میٹنگز اور ریلیاں سب کے سامنے ہیں۔‘محمود مولوی نے بتایا کہ ’ہماری جماعت پرامن اور پاکستان کے تمام اداروں کا احترام کرنے والی جماعت ہے۔ ہم کسی بھی طرح کے تشدد پر یقین نہیں رکھتے۔‘سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر پروفیسر توصیف احمد کا کہنا ہے کہ استحکام پاکستان پارٹی ایک نئی جماعت ہے اور اس میں اکثریت تحریک انصاف کے الیکٹیبلز کی ہے۔‘
’یہاں لوگ یہ بات سمجھتے ہیں کہ عمران خان کو کمزور کرنے کے لیے یہ پارٹی بنائی گئی ہے اس لیے شہر میں اس جماعت کی کوئی خاص مقبولیت نہیں ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’اس وقت ہوا کسی اور سمت کی ہے، یہاں سیاست میں جس پر ظلم ہوتا ہے وہ مظلوم بھی ہوتا ہے اور مضبوط بھی ہوتا ہے۔ ایسا ہی معاملہ اس بار کے انتخابات میں بھی نظر آتا ہے۔‘