پیر مشتاق رضویکالمز

یکجہتئی کشمیر، قومی تقاضہ!!……پیر مشتاق رضوی

اول دور تقسیم پاکستان سے قبل،دوئم دور قیام پاکستان کے بعد اور 5-اگست 2019ء کے بعد تحریک آزادی کشمیر

تحریک آزادی کشمیر تقریبا پونے دو سو سال پر محیط ہے مجاہدین کشمیر بڑی پامردی اور جرآت کے ساتھ جانی و مالی اور ہر قسم کی قربانیاں دے رہے ہیں آزادی کشمیر کی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں اب تک 10 لاکھ سے زائد معصوم کشمیری شہید و زخمی ہو چکے ہیں لیکن کشمیریوں کے پایۂ استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئی ہے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیری عوام ناقابل فراموش قربانیاں دے کر آزادی کا علم بلند رکھے ہوئے ہیں بڑے پیمانے پر نسل کشی، قید و بند ، انتہا کے مظالم اور تمام تر صعوبتیں بھی کشمیریوں کے جذبۂ آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہیں تحریک آزادئ کشمیر کو تین ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اول دور تقسیم پاکستان سے قبل،دوئم دور قیام پاکستان کے بعد اور 5-اگست 2019ء کے بعد تحریک آزادی کشمیر۔ قیام پاکستان سے تقریباً ایک صدی قبل جب انگریزوں نے چند لاکھ سکوں کے عوض ریاست جموں کشمیر کو ڈوگرا گلاب سنگھ کے ہاتھوں فروخت کیا ایک کروڑ کشمیری انسانوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح بیچ ڈالا اور انہیں ڈوگرا راج کا غلام بنا دیا ڈوگرا راج کے مظالم کے خلاف حریت پسند کشمیروں نے آزادی کی تحریک شروع کی تو ظالم ڈوگرا راجہ نے چند سالوں میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ معصوم کشمیریوں کا قتل عام کر ڈالا لیکن مظلوم کشمیری عوام کے جذبۂ حریت میں کوئی کمی نہ آئی ایک صدی تک کشمیروں نے ڈوگرا راج کے ظلم و ستم کا مردانہ وار مقابلہ کیا بالآخر 3. جون1947ء کے تقسیم ہند کے منصوبہ کے تحت ریاست جموں و کشمیر کے کشمیریوں کو بھی آزادی کی امید نظر آئی جبکہ تحریک پاکستان میں کشمیریوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کشمیریوں کی نمائندہ جماعت "مسلم کانفرنس” نے پاکستان سے الحاق کی باقاعدہ متفقہ قرارداد منظور کی. 14 اگست 1947ء یوم آزادی کو وادئ کشمیر میں آزادی کا جشن منایا جا رہا تھا اور پوری وادی جموں و کشمیر غلامی سے نجات پانے کے بعد آزادی کے نعروں سے گونج رہی تھی ریاست جموں و کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق مذہبی ثقافتی اور علاقائی رشتوں سے کشمیریوں کا بنیادی حق تھا کیونکہ نو زائیدہ مملکت خداداد پاکستان سے کشمیر کا اصولی الحاق حقیقی اور قدرتی امر ہے لیکن مکار ہندوؤں نے انگریز سامراج کے ساتھ ساتھ ساز باز کر کے 3 جون کے منصوبے کے اصولوں اور فیصلوں کی خلاف ورزی کی اور ہندوستان نے ریاست جموں و کشمیر میں اپنی فوجیں اتار دیں جموں وکشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرنے کے لئے ایک سازش تیار کی گئی کہ ریاست جموں و کشمیر کے ڈوگرا راجہ نے کشمیر کا ہندوستان کے ساتھ الحاق کر لیا ہے لیکن مجاہدین کشمیر نے پاکستان کے قبائلی عوام کے ساتھ ملکر ہندوستانی فوجوں کو منہ توڑ جواب دیا اور اس طرح 1948ء میں پاک بھارت پہلی جنگ ہوئی جس میں بھارتی فوجوں کے کشمیر پر قبضے کو ناکام بنا دیا گیا اور کشمیر کے ایک تہائی حصے کو آزادکرا لیا گیا جب بھارت کا مذموم منصوبہ ناکام ہوا اور کشمیر پر بھارت کا کشمیر پر غاصبہ قبضہ نہ ہو سکا تو بھارت مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں لے گیا پاکستان نے کشمیر کی بھارت کے ساتھ الحاق کی غیرقانونی حیثیت کو چیلنج کیا اور سلامتی کونسل کو حقیقت حال سے آگاہ کیا کہ کشمیری عوام کی خواہشات کے برعکس کشمیر کا الحاق بھارت سے کر دینا کشمیریوں کو ان کی آزادی اور بنیادی حقوق سے محروم کرنا ہے کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کا حق ڈوگرا راجہ کو نہیں بلکہ وہاں کے کشمیری عوام کو ملنا چاہیے پاکستان کے اصولی موقف کو تسلیم کرتے ہوئے سلامتی کونسل نے 1949ء میں قرارداد کے ذریعے کشمیر میں جنگ بندی عمل میں لائی گئی سلامتی کونسل نے پاکستان کے اس موقف کو تسلیم کر لیا کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ریاست جموں و کشمیر کی عوام کی مرضی کے مطابق ہوگا اور اس مقصد کے لیے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کرایا جائے گا اور کشمیری عوام کو حق خودارادیت دیا جائے سلامتی کونسل کی اس قرارداد کو پاکستان اور بھارت دونوں نے قبول کیا اور جنگ بندی کی عارضی کنٹرول لائن کی نگرانی کے لئے اقوام متحدہ کے مبصرین کو تعینات کیا گیا اقوام متحدہ کی تین قراردادوں کے ذریعے کشمیری عوام کو حق خودارادیت کی توثیق کی گئی لیکن بھارت نے مکاری کے ساتھ تاخیری حربے استعمال کیے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت نہ دیا اقوام متحدہ نے اس حوالے سے کوششیں کیں لیکن بھارت کی ھٹ دھرمی کی وجہ سے مزید پیش طرف نہ ہوئی کیونکہ بھارت کو اس حقیقت سے بخوبی علم تھا کہ کشمیری عوام پاکستان کے حق میں ووٹ دیں گے اور پاکستان سے الحاق کریں گے لہذا اس نے کشمیر پر اپنے غاصبانہ قبضے کو مستقل بنیادوں پر استوار کرنا شروع کر دیا کشمیر میں بڑی تعداد میں اپنی فوجیں تعینات کر دیے اور کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے کشمیریوں کے حق کے خود ارادیت سے انکار کر دیا بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کو منظور کیا تھا لیکن اقوام متحدہ ،سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرانے میں ناکام رہا جبکہ 1957ء میں اقوام متحدہ کے ایک نمائندے کو مسئلہ کشمیر کا جائزہ لینے کی غرض سے بھارت اور پاکستان بھیجا گیا پاکستان نے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی لیکن بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درامد نہ کرنے کے سلسلے میں کسی قسم کے تعاون سے صاف انکار کر دیا کشمیریوں کو حق استصواب رائے سے بھی محروم کردیا آج بھی مسئلہ کشمیر اقوم متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے 1948ء کے بعد مسئلہ کشمیر پر 1965ء میں 1971ء میں پاک بھارت جنگیں ہوئیں معرکۂ کارگل تک کشمیریوں کی جدوجہد کو جہاد کشمیر جاری رہا اور کشمیری مجاہدین آزادی کی جنگ لڑتے رہے لیکن پاکستان کی کارگل کے پسپائی کی بعد بھارت نے عالمی سطح پر بڑے زور شور سے مذموم پروپگنڈا جاری رکھا اور کشمیری مجاہدین کو دہشت گرد قرار دینے میں بھارت کامیاب ہو گیا اور اس کے بعد مجاہدین کشمیر کو کچلنے کے لیے بھارت نے بڑے پیمانے پرکشمیریوں قتل عام کیا اور کشمیری حریت پسند رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کی اور مجاہدین کی ایک بڑی تعداد کو سزائے موت دی گئی اس کے ساتھ کشمیری قوم کی نسل کشی میں بھی اضافہ کر دیا گیا 5- اگست 2019 ءکو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے اسے بھارت کا مکمل حصہ بنا دیا گیا حالانکہ بھارتی آئین میں ریاست جموں و کشمیر کو آرٹیکل 370 کے تحت خصوصی حیثیت حاصل تھی جو کہ بھارت نے ختم کر دی اور ریاست جموں و کشمیر کو مکمل طور پر بھارت میں ضم کر دیا گزشتہ ماہ بھارت کی سپریم کورٹ نے بھی مقبوضہ جموں وکشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے مودی حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا قیام پاکستان سے لے کر اب تک بھارت نے اڑھائی لاکھ سے زیادہ معصوم کشمیریوں کا قتل عام کیا اور 1989ء سے لے کر اب تک 96 ہزار سے زائد مظلوم کشمیریوں کو قتل کیا گیا 23 ہزار خواتین بیوہ ہوئیں اور ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہوئے اور ہزاروں کشمیری تاحال لا پتہ ہیں جبکہ پیلٹ گن کے ذریعے ہزاروں حریت پسند کشمیری نوجوان کو اندھا کرکے بصارت سے محروم کردیا گیا مظلوم کشمیریوں پر بھارتی ظلم ستم جاری وساری ہیں کشمیر کی آزادی کے نعرے لگانے والوں کے سینوں پر گولیاں برسائی جاتی ہیں بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے جس میں 90 لاکھ سے زیادہ کشمیری مستقل قیدی بنا دیے گئے ہیں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالی کی جارہی ہے کشمیری عوام بنیادی حقوق سے محروم ہیں انہیں مذہبی ،سیاسی اور انسانی آزادی تک حاصل نہ ہے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے بڑے پیمانے پر نسل کشی کے ساتھ ہندوؤں کی آباد کاری کی جارہی ہے مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے اور 5۔اگست 2019ء کے بعد کشمیری عوام کو محصورہوئے 1644 دن مکمل ہو چکے ہیں مقبوضہ کشمیر میں ہر 10 کشمیریوں پر ایک بھارتی غاصب فوجی مسلط ہے مقبوضہ وادی جموں و کشمیر میں 9. لاکھ سے زیادہ بھارتی افواج مسلط ہیں کشمیر کا کوئی گھرانہ ایسا نہیں جس میں کوئی شہید اور زخمی نہ ہوا ہو ۔ کنٹرول لائن کشمیریوں کو تقسیم کرنے کی ایک خونی لکیر ہے جبکہ بھارت نے کنٹرول لائن کو مستقل طور پر بین الاقوامی سرحد بنا دیا ہے اور عالمی سطح پر کشمیر کو پاکستان کے نقشے سے ختم کرنے کی بھارتی سازش بھی کامیاب نظر آتی ہےباہمت حریت پسند کشمیری عوام بھارت کے جبر و استبداد کا مقابلہ ہر محاذ پر کر رہے ہیں کشمیری نوجوان سر پر پاکستانی پرچم باندھ کر ظالم بھارتی فوجیوں کی گولیاں اپنی سینوں پر کھاتے ہیں اور یہ نعرہ لگاتے ہیں "کشمیر بنے گا پاکستان” جبکہ ہر کشمیری کی زبان پر ہمیشہ یہ نعرے زد عام رہتے ہیں کشمیریوں کا پاکستان سے رشتہ کیا ..لا الہ الا اللہ !! ‘تیری جان میری آن ..پاکستان, پاکستان ، کشمیر بنے گا پاکستان یہ حقیقت ہے کہ کشمیری مجاہدین تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں کیونکہ کشمیر کی آزادی کے بغیر پاکستان نامکمل ہے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ نے واضح طور پر فرمایا تھا کہ "کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے” اور مسئلہ کشمیر 3- جون تقسیم ہند کے منصوبہ کا نامکمل ایجنڈا ہے جو اقوام متحدہ کی ایجنڈے پر آج بھی موجود ہے پاکستانی عوام اپنے کشمیریوں بھائیوں کی سفارتی ،اخلاقی اور سیاسی سطح پر مکمل حمایت کرتے ہیں پاکستانی قوم ہر موقع پر اور ہر سطح پر کشمیریوں کے ساتھ مکمل اور عملی طور پر یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ کشمیر کی آزادی سے ہی پاکستان کی تکمیل ہوگی کشمیر کی آزادی تک پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی اخلاقی ،سیاسی اور سفارتی سطح پر بھرپور حمایت کرتا رہے گا کیونکہ یکجہتئ کشمیر قومی تقاضہ ہے "انشاءاللہ. کشمیر بنے گا پاکستان۔۔ اور جلد کشمیر کی آزادی کا سورج طلوع ھو گا

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button