جمعے کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کے وزیراعلٰی، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی کے لیے نامزد امیدواروں کا اعلان کیا۔
بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ کہ مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ کے امیدوار ہوں گے، اویس شاہ سپیکر سندھ اسمبلی اور انتھونی نوید ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی کے امیدوار ہوں گے۔
پاکستان کے صوبہ سندھ سے عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے اراکین کل حلف اٹھائیں گے۔ سادہ اکثریت حاصل کرنے والی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی 114 ارکان کے ساتھ سندھ میں حکومت بنائے گی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل آج شام کو پارٹی رہنماؤں اور مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والوں سے ملاقاتیں بھی کریں گے اور انتخابات میں کامیابی کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ملک میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی سندھ میں سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سندھ اسمبلی کی 164 نشستوں میں سے 114 پی پی کے حصے میں آئی ہیں۔ جو سندھ میں حکومت سازی کے لیے کافی ہیں۔
پیپلز پارٹی کی سادہ اکثریت میں کامیابی کے بعد اب اگلا مرحلہ پارٹی سے صوبے کے سربراہ کا انتخاب کرنا ہے۔
اس سے قبل پیپلز پارٹی کراچی کے سینیئر رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت پارٹی میں وزیراعلٰی کے انتخاب کے لیے چار نام گردش کر رہے ہیں لیکن صوبے کے سربراہ کا انتخاب پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’بلاول اور ان کے قریبی ساتھیوں کی رائے ہے کہ صوبے میں پالیسی کے تسلسل کے لیے ایک بار پھر سابق وزیراعلٰی مراد علی شاہ کو صوبے کا سربراہ بنایا جائے تاہم دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپورکو بھی وزیراعلٰی بنانے پر غور کیا جا رہا ہے کیونکہ نواب شاہ میں بلدیاتی نظام میں فریال تالپور کی کارکردگی مثالی رہی ہے اور پارٹی میں رائے پائی جاتی ہے کہ فریال تالپور ایک اچھی ایڈمنسٹریٹر ہیں۔‘
ان دو بڑے ناموں کے علاوہ سابق صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ اپنے رویے اور سیاسی داؤ پیچ کی وجہ سے وزیراعلٰی کے امیدوار کے طور پر کچھ عرصہ قبل سامنے آئے تھے اور ایک نئی قیادت کے طور پر ان کے نام پر غور کیا جا رہا ہے، چوتھا آپشن سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کا موجود ہے۔ شرجیل میمن بھی اس مرتبہ وزیراعلٰی کی دوڑ میں شامل ہیں۔
انہوں نے الیکشن سے قبل نوڈیروں میں ہونے والے ایک اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دوران گفتگو بلاول بھٹو زرداری نے اشاروں میں یہ بات بھی کی تھی سندھ میں جاری کام کا تسلسل کے برقرار رکھنے کے لیے کچھ ایسے فیصلے کرنے ہوں گے جو مشکل ہوں گے، البتہ ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی خدمات کو سرہانے کے لیے سندھ میں ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جس سے نہ صرف صوبے کو فائدہ ہو بلکہ پارٹی کو بھی فائدہ ہو۔
سندھ اسمبلی میں کس پارٹی کی کیا پوزیشن ہے؟
سندھ اسمبلی کا اجلاس ہفتہ 24 فروری کو 11 بجے طلب کر لیا گیا ہے۔ اجلاس میں 164 ارکان حلف اٹھائیں گے، نومنتخب ارکان اسمبلی سے سپیکر سندھ آغا سراج درانی حلف لیں گے۔ ارکان حلف لینے کے بعد سندھ اسمبلی میں نئی مدت کے لیے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کیا جائے گا۔
پارٹی پوزیشن کے حساب سے جنرل اور مخصوص نشستوں پر پی پی کے 114 ارکان ہیں، ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان کی تعداد 36 ہے، دیگر نشستوں پر تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم پر اسمبلی میں شرکت کریں گے جبکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے دو نشستوں پر کامیاب ہونے کے بعد ایک مخصوص نشست کے ملنے پر ان کے حصے میں تین نشستیں آئی ہیں۔
واضح رہے کہ پی ایس 129 سے جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کے نشست چھوڑنے کے اعلان اور پی ایس 80 دادو میں پی پی کے کامیاب امیدوار کے انتقال کی وجہ سے ان نشستوں کے نوٹیفکیشن جاری نہیں کیے گئے ہیں۔