حالیہ شدید برف باری کے باعث وادی کیلاش کی مواصلاتی نظام ابھی تک متاثر عوام اور سیاحوں کو مشکلات کا سامنا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی مدد اپ کے تحت سڑک سے برف ہٹایا تاکہ لوگ کم ازکم اپنے لیے کھانے پینے کی چیزیں تو آسانی سے لاسکے
چترال پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): حالیہ شدید برف باری نے پچھلے کیی دہایوں کی ریکارڈ توڑ دیا۔ وادی کیلاش کے بمبوریت اور شیخانندہ میں پانچ سے چھ فٹ تک برف باری ہوی تھی جس کے باعث وہاں کا مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہوا تھا۔ سڑکیں بند تھیں، بجلی غایب، موبایل فون بھی حاموش اور دکانوں میں کھانے پینے کی چیزوں کی شدید قلعت پیدا ہوی تھی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی مدد اپ کے تحت سڑک سے برف ہٹایا تاکہ لوگ کم ازکم اپنے لیے کھانے پینے کی چیزیں تو آسانی سے لاسکے۔ عبدالقیوم کا کہنا ہے کہ ہم مجبور ہوکر خود گھروں سے بلچہ کودال اٹھاکر سڑک سے برف صاف کرنے لگے۔ یہاں دکاوں میں ضرورت کی اشیاء کی شدید قلعت پیدا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی نار کی سروس جب معطل ہوا تو ہم نے چندہ اکھٹا کرکے اس کیلیے تیل اوپر پہاڑی میں بھیجا تاکہ کم از کم ہمارے اپس کا رابطہ بحال ہو اور ہم ایک دوسرے کی خیر خیریت کا خبر تو لے سکے۔
زور محمد کیلاش قبیلے کا قاضی کا کہنا ہے کہ جب برف باری ہوی تھی تو نہ صرف ہماری سڑکیں بند ہوی بلکہ ٹیلی نار سروس بھی بند ہوا تھا۔ بجلی بند ہوی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سڑک کو کیلاش اور مسلمان دونوں نے رضاکارانہ طور پر بلا معاوضہ کھول دیا تھا تاہم بعد میں کیلاش ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی ٹریکٹر نے اکر تھوڑی بہت صفای کرلی۔
مقامی لوگوں نے معروف معالج اور سماجی کارکن ڈاکٹر محمد عدنان بھٹہ کا شکریہ ادا کیا جو مصیبت کے ہر گھڑی میں ان کی مدد کیلیے تیار رہتا ہے۔ اس دفعہ بھی ان کی کوششوں سے میڈیا ٹیم وادی کیلاش پہنچا اور اس سے پہلے بھی اس نے پیدل جاکر کیی مرتبہ فری میڈیکل کیمپ بھی لگایا ہے جب یہاں پر کوی ڈاکٹر موجود نہیں تھا۔
عبدالجبار بھی اس علاقے کا ٹور گایڈ اور سماجی کارکن ہے انہوں نے کہا کہ انتیس فروری کو جو برف باری ہوی تھی ہم بری طرح متاثر ہویے۔ راستہ ہم خود کھول رہے ہیں بیماروں کو خود اٹھاکر ہسپتال پہنچارہے ہیں مگر ابھی تک سرکار کی طرف سے ہمارے ساتھ کوی تعاون نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ برف باری کے دوران اکثر سیاح مری، سوات اور کالام جاکر برف باری سے لطف اندوز ہوتے ہیں کیونکہ وہاں کی سڑکیں کھلی ہیں مگر یہاں کوی نہیں آتا اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں سڑکیں بند تھی اور ادارے حاموش تھے اگر یہاں بھی مواصلاتی نظام کو بہتر بنایا جایے تو یہاں بھی سیاح اییں گے اور ہمارے ہوٹلوں میں قیام کریں گے جس سے ہمِیں بھی روزگار ملے گا۔
کیلاش وادی ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر عبدالخالق کیلاش کا کہنا ہے کہ ہمارا صرف چھ ماہ سیزن ہوتا ہے اور چھ ماہ ہماری ہوٹلیں بند رہتی ہیں کیونکہ برف باری کی وجہ سے اکثر راستے بند ہوتے ہیں مواصلاتی نظام درہم برہم ہوکر یہاں کوی انے کو تیار نہیں ہوتا۔
وادی کیلاش کے چییرمین خلیل احمد نے کہا کہ بمبوریت کا سڑک نیشنل ہای وے اتھارٹی کو حوالہ ہوا ہے اور سڑک کی تعمیر کے ساتھ ساتھ سڑک سے برف اور ملبہ ہٹانا بھی ان کے ٹھیکے میں شامل ہے مگراس دفعہ این ایچ اے نے ہمِیں بہت مایوس کیا نہ صرف انہوں نے سڑ ک پر تعمیر کا کام بند کیا ہوا ہے بلکہ سڑک سے برف بھی نہیں ہٹایا اور حدشہ ہے کہ ٹھیکدار ادارے کے افسران سے ملی بگھت کرکے اس کا بل بھی پاس کرے۔
یہاں کے لوگوں نے مطالبہ کیا کہ وادی کیلاش بمبوریت کی مواصلاتی نظام کو بہتر بنایا جایے تاکہ برف باری کے دوران دوسرے علاقوں کی طرح یہاں بھی سیاح ایا کرے اور سردی کی موسم میں بھی ونٹر ٹورزم کو ترقی دینے سے یہ پسماندہ علاقہ بھی ترقی کرسکے۔