
وزیر تعلیم نے پنجاب میں سنگل و ٹو ٹیچر سکولوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی، اساتذہ کی کمی پوری کرنے کیلئے جلد پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔ رانا سکندر حیات
وزیر تعلیم نے بالخصوص جنوبی اور وسطی پنجاب میں تعلیمی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ آؤٹ آف سکول بچوں کی زیادہ تعداد ایسے علاقوں میں ہے جہاں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت تعلیمی اقدامات کئے جا رہے ہیں
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کی زیر صدارت پنجاب ایجوکیشن انیشیٹو مینجمنٹ اتھارٹی (پیما) کا اجلاس منعقد ہوا جس میں انہیں این جی اوز کے زیر انتظام سکولوں کی کارکردگی سمیت پیما کی مجموعی کارکردگی پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیر تعلیم کو بتایا گیا کہ پیما 4276 سرکاری سکولوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نجی اداروں کے تعاون سے چلا رہا ہے جبکہ طلبہ کی ویری فیکیشن کا بھی موثر نظام موجود ہے۔ وزیر تعلیم نے بالخصوص جنوبی اور وسطی پنجاب میں تعلیمی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ آؤٹ آف سکول بچوں کی زیادہ تعداد ایسے علاقوں میں ہے جہاں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت تعلیمی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ رانا سکندر حیات نے کہا آؤٹ آف سکول بچوں کے چیلنج سے نبٹنے کیلئے اقدامات تیز کرنا ہوں گے۔ اس ضمن میں انہوں نے بچوں کی انرولمنٹ میں اضافے اور تعلیمی معیار بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایسے مزید ماڈلز بنائے جائیں جن کی مدد سے مذکورہ چیلنج سے عہدہ برآء ہونے میں آسانی ہو۔ اس موقع پر وزیر تعلیم نے سنگل ٹیچر سکولز کی بھی رپورٹ طلب کی جبکہ اساتذہ کی کمی پوری کرنے کیلئے جلد پالیسی وضع کرنے کا عندیہ دیا۔ وزیر تعلیم نے اساتذہ کی ٹریننگ اور تدریسی معیار بڑھانے کیلیے بھی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور سرکاری تعلیمی اداروں میں طلبہ کو ایک وقت کا کھانا مہیا کرنے کیلئے ایکشن پلان بنانے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے پیما کو ارلی چائلڈ ہوڈ ایجوکیشن کیلئے ورکنگ کرنے اور مدر چائلڈ ایجوکیشن پر ہفتہ میں ایک روز آگاہی یوم کے طور پر مختص کرنے کی بھی ہدایت کی۔