
وادی آرکاری کے سڑک سے برف صاف کرتے وقت ایکسکیویٹر آپریٹر جان بحق۔ والدین کا اکلوتا کفیل فوت ہونے پر امداد کی اپیل۔
حالیہ طوفانی بارشوں اور شدید برف باری کے باعث وادی آرکاری بری طرح متاثر ہوی تھی وہاں جانے والے تمام راستے بند تھے
چترال پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): وادی آرکاری کی سڑک سے برف ہٹاتے وقت ایک اپریٹر جان بحق ہوا۔ جاں بحق ہونے والا اپریٹر بوڑھے والدین سمیت پورے خاندان کا واحد کفیل تھا۔ متاثرہ خاندان نے حکومت سے امداد کی اپیل کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امیر ولد غلام شاہ جو ایک نجی ایکسکیویٹر کا آپریٹر تھا ارکاری کی سڑک سے برف ہٹانے کی عرض سے سڑک پر جارہا تھا دوران کام اسکورٹیر اچانک پھسل جانے کی وجہ سے بمقام شور ارکاری وہ مشین الٹ گیا جس کے نیچے آکر امیر موقع پر جاں بحق ہو گیے۔ مرنے والا والدین کا اکیلا کفالت کرنے والا لڑکا تھا اسکی فوت ہونے کی وجہ سے خاندان شدید متاثر ہو چکا ہے۔ سابق ناظم یونین کونسل شغور عبدالمجید نے ہمارے نمایندے کو فون پر بتایا کہ اس کی درخواست پر ایم پی اے فاتح الملک علی ناصر نے ڈپٹی کمشنر لویر چترال سے کہا تھا کہ وادی آرکاری کی سڑک سے برف ہٹایا جایے تاکہ لوگوں کو آنے جانے میں آسانی ہو۔ اس دوران ایکسکیویٹر مشین اچانک الٹ گیا اور امیر اس کے نیچے آکر جان بحق ہوا۔
عبدالمجید کا کہنا ہے کہ امیر کا والد غلام شاہ جو ایک بیمار آدمی ہے اب اس کیلیے دوای خریدنے والا بھی کوی نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ طوفانی بارشوں اور شدید برف باری کے باعث وادی آرکاری بری طرح متاثر ہوی تھی وہاں جانے والے تمام راستے بند تھے۔ خواتین، بچوں، بوڑھوں اور طلباء و طالبات کو سکول، کالج جانے یا لوگوں کو ہسپتال جانے میں نہایت مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وادی میں راستے بند ہونے کی وجہ سے آشیایے خوردنوش کی بھی شدید قلعت پیدا ہوی ہے اور وہاں کے لوگ بری طرح متاثر ہویے ہیں جو حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ عبدالمجید نے وزیر اعلے خیبر پحتون خواہ اور ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ مرحوم امیر کے خاندان کے ساتھ مالی امداد کرے اور وادی ارکاری کا راستہ جلد سے جلد کھولنے کے ساتھ ساتھ وہاں امدادی سامان بھی پہنچایا جایے تاکہ لوگ فاقہ کشی کا شکار نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے اکثر مریض چترال ہسپتال آنے کی کوشش کرتے ہیں مگر راستے بند ہونے کی وجہ سے یہ لوگ ان برفانی تودوں کے اوپر پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں جو نہایت حطرناک بھی ہے